حیدر آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تعلقات مسئلہ کشمیر تک محدود رکھنے کا خواہاں نہیں۔ اس مسئلہ کے حل کیلئے دونوں ملکوں کی پرخلوص کوششوں کا خواہاں ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کے آغاز کے حوالے سے امید کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آخرکار دونوں ملکوں کو مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا۔ دونوں ملک جانتے ہیں کہ کشمیر ایک مسئلہ ہے جسے حل ہونا چاہئے۔ ماضی میں مذاکرات کے ایک حصے کے طور پر ہم اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ حیدر آباد پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا امید کی جانی چاہئے کہ مسئلہ باہمی رضامندی اور منصفانہ طریقے سے حل کیا جائے گا۔ جامع مذاکرات کے فریم ورک کے 10 حصے ہیں جن میں کشمیر بھی شامل ہے۔ مودی کے اس بیان کہ پاکستان کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ بھارت سے مذاکرات چاہتا ہے کہ کشمیری علیحدگی پسندوں سے، کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں عبدالباسط نے کہا 20 سال قبل پاکستان کی شرط ہوتی تھی کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بعد مذاکرات ہوں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ ہمیں اب کھلے ذہن کے ساتھ ایک دوسرے سے بات چیت کرنا ہوگی۔ کشمیر جامع مذاکرات کا حصہ ہے جب کبھی مذاکرات بحال ہونگے ہم ماضی کی پیش رفت کی بنیاد پر آگے بڑھ سکتے ہیں۔ ہمارے مفاد میں ہے اس کا یہ مطلب نہیں ہے پاکستان بھارت کی حمایت کررہا ہے یا بھارت پاکستان کی۔ مسئلہ کشمیر کا حل خطے کے بھی مفاد میں ہے۔ سرحد پر سیز فائرکے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو معاہدوں پر عمل کرنا چاہئے۔ ہمارے باہمی تعلقات میں بہت زیادہ منفی رجحان ہے جب تک ہم مثبت نہیں سوچیں گے آگے نہیں بڑھیں گے۔