ایف بی آر ریفنڈ کیس، کیا سرکار نے اپنے ہاتھ پائوں باندھ کر کہیں رکھ دئیے ہیں:عدالت عظمیٰ

Nov 17, 2015

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں ایف بی آر کے جعلی ریفنڈز سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران تحقیقاتی رپورٹ پیش کردی گئی، رپورٹ میں ایف بی آر کے ملازمین غلام مصطفی بھٹی، شفیق اختر ، مسز بیلا طاہر اور آمنہ جاوید، میاں خادم ، اشرف حسین کوذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ ایف بی آر کے وکیل رپورٹ میں بتایا گیا کہ جعلی ریفنڈز کیس میں ایف بی آر کے چار ملازمین نااہلی ثابت ہونے پر ان کے خلاف کارروائی کے لئے وزیر اعظم کو سمری بھجوا دی گئی ہے مگر اس کا جواب نہیں ملا، جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ آپ ان ملازمین کا تحفظ کر رہے ہیں اور انہیں ملازمت پر بحال رکھنا چاہتے ہیں،حالانکہ ان ملازمین نے نیب آرڈیننس کی سیکشن 9 کی خلاف ورزی کی، اگر نیب قوانین پر عمل نہیں کرنا تو کیا اس کو دھوپ میں سکھانے کے لئے رکھا ہوا ہے،حالانکہ ان ملازمین کی وجہ سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا اور یہ عوامی مفاد اور اہمیت کا معاملہ ہے، کیا سرکار نے اپنے ہاتھ پاوں باندھ کر کہیں رکھ دئیے ہیں،کیا ایف آئی اے کو بند کر کے ان کے افسروں کو گھر بھجوا دیا جائے، چیف جسٹس نے کہا کہ انکوائری میں معمولی سزا دے کر چھوڑ دیا گیا ،عدالت نے ہدایت کی کہ وزیراعظم کی طرف سے جواب آنے پر عدالت کو آگاہ کیا جائے۔

مزیدخبریں