لاہور (خصوصی نامہ نگار) مذہبی جماعتوں کے قائدین نے کہا ہے کہ ممتاز سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تنظیم ”اسلامک ریسرچ فاﺅنڈیشن“ پر پابندی کے فیصلے سے مودی سرکار کی اسلام دشمنی کھل کر سامنے آ گئی ہے اور بھارت کے سیکولر ازم کے دعوی کی قلعی کھل گئی ہے۔ ہم اس فیصلے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک جیسی شخصیات اور ان کی تنظیم پر پابندیاں لگا کر بی جے پی سرکار بھارت میں اسلام کی پھیلتی ہوئی دعوت کو روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکتی۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ پروفیسر ساجد میر نے کہاکہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کسی خاص مسلک کی ترویج واشاعت کے بجائے خالص کتاب وسنت کی تبلیغ ودعوت میں مصروف ہیں۔ انہوں نے نئی نسل کے سامنے اسلام کی خالص تعلیمات پیش کیں۔ مہاراشٹرا کی انٹیلی جنس ایجنسی نے اپنی تحقیقات کے بعد ڈاکٹر ذاکر کو کلین چٹ دی ہے اسکے باوجود انکی تنظیم پرپابندی مسلمانوں کے خلاف بھارتی تعصب کی علامت ہے۔ہم مطالبہ کرتے ہیں انسانی حقوق کی تنظیموں سے کہ وہ امن کا پیغام پھیلا نے والے سکالر کی جماعت پر پابندی کے بھارتی فیصلے کے خلاف آواز بلند کریں۔ جماعةالدعوة کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہاکہ بھارت میں بی جے پی کی حکومت اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پالسیوں پر عمل پیرا ہے۔ کبھی گائے ذبیحہ کے نام پر مسلمانوں کے خلاف فسادات کی آگ بھڑکائی جاتی ہے تو کبھی دینی امور پر عملدرآمد میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تنظیم پر پابندیاں لگانا اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک دین اسلام کی تبلیغ‘ ترویج و اشاعت میں مصروف ہیں۔ ان کے پروگراموں میں مسلمانوں کی طرح ہندو و دیگر مذاہب کے لوگ بھی بڑی تعداد میں شرکت کرتے ہیں۔ امیر جماعت اہلحدیث حافظ عبدالغفار روپڑی نے کہاکہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ادارہ اسلامک ریسرچ فاﺅنڈیشن کی کوششوں سے انتہا پسندوں کے ظلم و ستم کا شکار لوگ بڑی تیزی سے اسلام قبول کر رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ بی جے پی اور دیگر انتہا پسند تنظیمیں انہیں برداشت کرنے کو تیار نہیں۔ متحدہ جمعیت اہلحدیث کے سربراہ سید ضیاءاللہ شاہ بخاری جمعیت اہلحدیث کے سربراہ، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سینئر نائب امیر علامہ زبیر احمد ظہیر و دیگرنے کہاکہ ڈاکٹر ذاکر نائیک پر پابندی لگانے سے ہندوستان کے نام نہاد سیکولرازم کا چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہو گیا۔
مذہبی رہنما