اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے آزادکشمیر میں غیر ملکی کمپنی سے رشوت طلب کرنے والے افسران سے برہمی ظاہر کی ہے۔ اجلاس میں بے نامی سودوں کے بارے میں بل پر غور آئندہ اجلاس تک ملتوی کردیا گیا۔ گزشتہ روز اجلاس میں ’’بے نامی ٹرانزیکشن‘‘ بل زیر غور آیا۔ متعدد کمیٹی ارکان نے بل پر تحفظات ظاہر کئے اور کہا کہ ایف بی آر ٹیکس دہندگان کے خلاف کارروائی کرے اور انکم ٹیکس کے قانون پر عمل کرائے۔ اس سے بل کی ضرورت نہیں رہے گی۔ کمیٹی ارکان نے چیئرمین ایف بی آر سے متعدد سوالات کئے۔ تاہم چیئرمین کے جوابات کو غیر تسلی بخش قرار دیا گیا اور بل پر غور موخر کردیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آزادکشمیر میں ایف بی آر کے افسران کھلے عام رشوت لے رہے ہیں۔ غیر ملکی کمپنی سے بھی رشوت مانگی گئی ہے۔ مشیر ہارون اختر خان نے انہیں فون پر کہاکہ وہ افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر سکے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ ایسے افسروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ اجلاس میں قطری شہزادے کے پانامہ پیپرز کے حوالے سے خط پر تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے سینیٹرز کے درمیان نوک جھونک بھی ہوئی۔ سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ لندن کی جائیدادیں بے نامی نہیں ہیں۔ سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ بے نامی جائیداد کے بارے قانون کا اطلاق ماضی میں خریدی گئی جائیدادوں پر بھی ہوگا۔