کراچی (آئی این پی+ آن لائن+ نوائے وقت نیوز) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے دہشت گردوں کی سہولت کاری اور ان کے علاج معالجے سے متعلق آخری کیس میں مئیر کراچی وسیم اختر اور پیپلز پارٹی کے رہنما قادر پٹیل کی ضمانت منظور کرلی اوران کے بیرون ملک سفر پر پابندی لگادی ہے ۔ وسیم اختر کو جیل سے رہا کر دیا گیا۔ ان کو 39ویں مقدمہ میں عدالت نے دونوں ملزموں کو ضمانت کے عوض 5، 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔ سماعت سے قبل عدالت کے احاطے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ کراچی جیل اور اڈیالہ جیل میں گزرا وقت میری زندگی کا ناقابل فراموش واقعہ ہے، جیل سے رہائی کے بعد کتاب لکھوں گا جس میں جیل کے واقعات اور کراچی میں بننے والی جے آئی ٹی کے بارے میں تفصیلی طور پر لکھوں گا۔ ادھار لے لے کر ضمانتوں کی رقم پوری کی ہے۔ وسیم اختر کی اہلیہ نے کہا کہ وسیم اختر کی رہائی پر خوش ہیں۔ اللہ کا شکر ہے کہ ضمانت ہو گئی، یہ سچائی کی جیت ہے۔ جھوٹے مقدمات درج کرانے والوں کو سزا ملنی چاہئے۔ بطور خاندان ہم نے بڑا نقصان برداشت کیا، مقدمات ختم ہونے پر ہی سکون ملے گا۔ رہائی کے بعد متحدہ کارکنوں کی بڑی تعداد نے سنٹرل جیل کے باہر وسیم اختر کا استقبال کیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار بھی موجود تھے۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا ایم کیو ایم میں قیادت کی کوئی جگہ خالی نہیں، اگر قیادت کی جگہ خالی ہوئی تو ایم کیو ایم کے اندر سے ہی پر ہو گی۔ سابق صدر مشرف اور سابق گورنر عشرت العباد کے لئے دروازے کھلے ہیں جو چاہے شامل ہو سکتا ہے، کراچی کی قدآور شخصیات جلد ایم کیو ایم میں شامل ہونے والی ہیں۔ سندھ حکومت میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، صرف ایک ہی صورت میں حکومت میں شامل ہو سکتے ہیں۔ وزارت اعلیٰ دے دی گئی تو سندھ حکومت میں شامل ہو جائیں گے۔ وسیم اختر نے مزار قائد پر حاضری دی۔ وہاں پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔ انہوں نے کہاکہ عوام کے مینڈیٹ پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا۔ خواہش تھی کہ حلف اٹھانے کے بعد مزار قائد پر حاضری دوں، آج یہ خواہش پوری ہوگئی۔ سیاست سے بالاتر ہوکر کراچی کی خدمت کروں گا۔ لوکل گورنمنٹ کراچی کو اختیارات دیئے جائیں۔ کارکنوں پر سے جھوٹے مقدمات ختم ہونے چاہئیں۔