اسلام آباد (ایجنسیاں) خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے پی ٹی آئی کا بائیکاٹ سمجھ سے بالا تر ہے، اس منطق کو کون سمجھے گا کہ ہم سیاستدان مودی سے تو مل سکتے ہیں لیکن ترک صدر کا بائیکاٹ کرتے ہیں، عجیب بات ہے کہ بیٹھے بیٹھے قطر سے بھی لیٹر آگیا جس کا پہلے کہیں ذکر تک نہیں، یہ کام آ بیل مجھے مار والا معاملہ ہے، کاغذ کے اس ٹکڑے نے کئی شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے، لگتا ہے یہ سیف الرحمن کا کارنامہ ہے، پاناما پیپرز کا معاملہ عدالت کا امتحان ہے۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سیاست اور تعلیم الگ الگ چیزیں ہیں اور ترک عملے کو پاکستان سے نکالنے کا مطالبہ ممکنہ طور پر ترکی نے نہیں کیا اور حکومت نے خود یہ فیصلہ کیا ہے۔ پاک ترک سکولز کے اساتذہ کو ملک بدر کرنا غلط ہے، اس معاملے کو سیاست سے الگ رکھا جائے۔ ہم نے ہمیشہ پارلیمنٹ پر اعتماد کیا اور ہم جا نتے ہیں کہ پارلیمنٹ ہی سپریم ہے اور پارلیمنٹ بہترین احتساب کر سکتی ہے اور معاملات کو باریک بینی سے دیکھ سکتی ہے۔ وزیراعظم نے قوم اور پارلیمنٹ سے خطاب میں قطری شہزادے کی اس دستاویز کا ذکر کیوں نہیں کیا۔ قطر کے شہزادے کی دستاویزات جمع کرا کے ن لیگ نے شکوک و شبہات مزید بڑھا دیئے ہیں۔ پانامہ لیکس کا معاملہ پارلیمنٹ میں ہوتا تو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جاتا۔
پا نامہ لیکس معاملہ پارلیمنٹ میں ہوتا تو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جاتا: خورشید شاہ
Nov 17, 2016