متحدہ عرب امارات میں بسلسلہ روزگار مقیم بے شمار پاکستانی ایسے بھی ہیں جن کا تعلق فن اور فنکار کی دنیا سے ہے۔ شرافت علی شاہ جو اپنی جادوئی آواز کے ذریعے امارات میں اپنوں اور بیگانوں کے درمیان محبتیں بانٹ رہے ہیں۔ پیشہ کے اعتبار سے شرافت علی شاہ قانون دان ہیں۔جنہوں نے کراچی یونیورسٹی سے ایم اے ایل ایل بی کیاہے لیکن دوبئی میں گزشتہ 17 سال سے ہوٹل کے بزنس سے وابستہ ہیں اور ایک بڑے ہوٹل کے آرڈی مینجر ہیں۔ ہوٹلنگ کی دنیا میں آنے سے قبل انہوں نے ہوٹل انڈسٹری میں ایک سال کا ڈگری کورس کراچی سے کیا۔ فن کی دنیا میں ان کی آمد ان کے بڑے بھائی لیاقت علی شاہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آئی۔ شرافت علی شاہ کے بڑے بھائی لیاقت علی شاہ ریڈیو پاکستان کراچی میں پروگرام کرتے تھے وہ 1972ءمیں ریڈیو کی دنیا میں ”بیسٹ وائس“ کا اعزاز رکھتے تھے اور پوری فیملی میں ریڈیو کی دنیا میں قدم رکھنے والے پہلے فرد تھے۔ بڑے بھائی کی دیکھا دیکھی چھوٹے بھائی بھی 25 سال قبل ریڈیو کی دنیا میں آئے اور کراچی ریڈیو سے مختلف پروگرام کرتے رہے۔ ریڈیو پر اپنی خوبصورت اور مدھر آواز کا جادو بکھیرنے کے ساتھ ساتھ خوش شکل ہونے کی وجہ سے ٹی وی ڈراموں میں بھی آ گئے۔ شرافت علی شاہ نے متعدد ٹی وی سیریلز میں بھی کام کیا۔کراچی ٹی وی کے ڈرامہ ”تپش“ کی تیرا 13 سیریلز میں اہم رول ادا کیا جبکہ بعدازاں 25 سے زائد ڈراموں میں اپنی فنکاری کے جوہر دکھائے۔ان کے مشہور ڈراموں میں پورا چاند، چاند گرہن، سسی پنوں، ننگے پا¶ں اور ساحل کے ساتھ ساتھ شامل ہیں۔ دبئی آ کر بھی شرافت علی شاہ نے دو ڈراموں میں کام کیا جبکہ ZEE ٹی وی کی سیریلز میں کام کرنے والے پہلے فنکاروں میں ان کا نام آتا ہے۔شرافت علی شاہ نے عمر شریف کی لکھی فلم مسٹر 420 اور مسٹر چارلی میں بھی کام کیا ہے۔ فن کی دنیا سے رابطہ پاکستان سے دوبئی شفٹ ہونے کے بعد اب بھی جاری ہے۔ باقاعدہ جاب کرنے کے ساتھ ساتھ شرافت علی شاہ معاشرتی موضوعات پر بھی لکھتے ہیں اور بعد میں اُن کی ڈرامائی تشکیل دیتے ہیں۔ گزشتہ دنوں ان کے لکھے اور ڈائریکٹ کئے گئے دو ڈرامے ”بریکنگ نیوز“ اور ”گڈ نیوز ڈاٹ کام“ مقبولیت کے ریکارڈ توڑ دیئے۔ عصر حاضر اور معاشرتی موضوعات پر شرافت علی شاہ نے ڈرامے نہ صرف خود لکھے بلکہ پوری ہدایت کاری بھی کی۔ خاص بات یہ کہ ڈراموں میں کام کرنے والے آرٹسٹ بھی یہیں سے چنے گئے۔ بعض آرٹسٹ تو ایسے تھے جو زندگی میں پہلی بار سٹیج پر آئے تھے۔ شرافت علی شاہ کے دونوں ڈراموں نے بہت مقبولیت پائی۔یہ ڈرامے پاکستان سوشل سنٹر شارجہ اور دوبئی میں پیش کئے گئے۔ شرافت علی شاہ نے ڈراموں کی کامیابی پر پاکستان سوشل سنٹر شارجہ کے صدر چودھری خالد حسین، قونصلیٹ آف پاکستان دوبئی کے رانا ثمر جاوید، احمد شامی اور پاکستان ایسوسی ایشن دوبئی کے طارق رحمن کا بے حد شکریہ ادا کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ان کے تعاون سے مزید اصلاحی ڈرامے پیش کریں گے۔دوبئی میں انعقاد پذیر ہونے والے گلوبل ویلیج میں مسلسل 10 سال پاکستان کے کلچر اور ثقافت کو اجاگر کرنے کے لئے اپنے فرائض سرانجام دیتے رہے ہیں۔ شرافت علی شاہ قونصلیٹ آف پاکستان دوبئی کے کلچرل ایڈمنسٹریٹر بھی رہ چکے ہیں۔ ویسے تو شرافت علی شاہ اپنے فن کی وجہ سے درجنوں ایوارڈ لے چکے ہیں ۔