صوبہ سندھ میں کالا باغ ڈیم کا نعرہ

چند روز پہلے مجھے سندھ طاس واٹر کونسل پاکستان کے چیئرمین انجینئر محمد سلیمان خان کی طرف سے واٹر اینڈ انرجی کانفرنس میں جو سندھ میں منعقد ہو رہی ہے پاکستان نیشنل فورم کے وفدکو شرکت کی دعوت ملی۔ کیونکہ پاکستان نیشنل فورم اس موضوع پر کچھ عرصہ سے متواتر سیمینارز کی صورت میں ایک مہم چلا رہا ہے۔ اس لئے سندھ میں جو کالا باغ ڈیم بنانے کی شروع سے ہی نہ جانے کیوں سیاسی بنیادوں پر بلا وجہ مخالفت کر رہا ہے وہاں کے لوگوں کو پانی اور انرجی کے بحران کے حوالے سے کالا باغ ڈیم کی اہمیت کو اجاگر کرنا نہایت اہم ہے۔ چنانچہ ہمارے فورم نے چیئرمین سندھ طاس واٹر کونسل کی دعوت کو نہایت خوشی سے فوری طور پر قبول کر لیا۔ اس اہم کانفرنس کا اہتمام شاہ عبد اللطیف بھٹائی کے 11نومبر کو ہونے والے سالانہ عرس کے فوراً بعد وہاں کے محب وطن اور روشن خیال سجادہ نشین سید وقار حسین شاہ چیئرمین شاہ لطیف فائونڈیشن نے 14 نومبر کے روز دربار عبداللطیف بھٹائی کے گیٹ ہائوس اور وسیع سبزہ زار میں نہایت شاندار اہتمام کے ساتھ کیا تھا۔ جہاں پر حیدر آباد ڈویژن کی معروف دینی سماجی اور سیاسی شخصیات نے شرکت کر کے اس کانفرنس کی اہمیت کو دوبالا کر دیا تھا۔ جناب کرنل عبد الرزاق بگٹی‘ جناب نذر حسین دریشک‘ جناب سید نثار ایڈووکیٹ‘ جناب شاہ محمد مہدی‘ عطاء غزالی‘ جناب توصیف خاور چیف انجینئر‘ جناب افتخار رندھاوا چیف انجینئر‘ جناب شاہد کریم مزاری اور جناب عبد الباسط سابق چیئرمین لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے کانفرنس سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ سندھ طاس واٹر ٹریٹی بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کی ایک بہت گھنائونی سازش تھی۔ جس کا خمیازہ پاکستان آج تک بھگت رہا ہے اور نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ پانی اور انرجی کے بحران کی سنگینی نے نہ صرف پاکستان کو ایک بنجر صحرا کی طرف دھکیل کر موجودہ صوتحال کو سندھ طاس واٹر ایگریمنٹ کی الجھنوں میں پھنسا کر رکھا ہے بلکہ درحقیقت پاکستان کے ہر شعبہ حیات کو زندگی اور موت کے موڑ پر لاکر پاکستان کی ریاست کے SURVIVAL یعنی بقاء کا سنگین ترین مسئلہ بنا دیا ہے۔ ہم کئی سالوں سے کالاباغ ڈیم کے الجھائو کی سازشوں میں بھٹکتے پھرتے ہیں اور پاکستان دشمن عناصر جن میں بھارت پیش پیش ہے انہوں نے نہ صرف پورے عالم بلکہ پاکستان کے اندر بھی یہ جھوٹا فریب کا جال نہایت کامیابی سے پھیلا رکھا ہے کہ چھوٹے صوبے اور ان کے عوام کی اکثریت کالا باغ ڈیم کے مخالف ہیں تمام مقررین اور خصوصاً پاکستان اکنامک فورم کے واٹر پینل اور سندھ طاس واٹر کونسل پاکستان نے دلیلوں کیساتھ ثابت کیا کہ ایسا پروپیگنڈا ایک سازش کے تحت چھوٹے صوبوں پر لگایا گیا بہت بڑا الزام بلکہ بھارت کی پاکستان دشمنی کے دیگر پروپیگنڈے کی طرح ایک بہت بڑا جھوٹ ہے۔کانفرنس کے اختتام پر ایک متفقہ قرارداد میں کہا گیا کہ ہمارے وطن کو اللہ تبارک تعالیٰ نے ہر قسم کے وسائل سے نوازا ہے ہمیں ان وسائل کو بروئے کار لانا ہو گا۔ خصوصاً آبی وسائل کو استعمال کر کے نہ صرف اپنے بنجر کھلیانوں کو آباد کرنا ہو گا بلکہ آپس کے اختلافات ختم کرنے کیلئے جامع منصوبہ بنا کر ایک ایک قطرہ پانی بچانا ہو گا۔ اس کے لئے چاروں صوبوں کے فنی ماہرین کی رائے کو اہمیت دینا ہو گی۔ آج کے اجلاس میں معزز ایوان حکومت پاکستان اور محب وطن مقتدر اداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ 

-1قومی سطح پر خود مختار کمیشن قائم کیا جائے جو آبی وسائل اور اس کے استعمال اور صوبوں کے درمیان اختلافات کو ماہرین کی مدد سے حل کرے۔
-2صوبوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے چاروں صوبوں کے محب وطن افراد کے آپس میں ڈائیلاگ کروائے جائیں تاکہ اختلافات کی فضا ختم کر کے ایک جامع منصوبہ بنایا جا سکے۔
-3 ماحولیات کی بہتری کیلئے خصوصی پلان بنایا جائے تاکہ چاروں صوبوں میں آبی حیات‘جنگلات اور ماحولیات کی بہتری کے بارے میں اقدامات کئے جائیں۔
-4انڈس ڈیلٹا کی حفاظت کیلئے مکمل پلان بنایا جائے۔ دریائے سندھ کے دہانے پر WEIR بنا کر ساحلی علاقوں کو مکمل تحفظ دیا جائے اور اس پر بننے والی جھیل کو مکمل 100 فیصد پانی فراہم کیا جائے تاکہ ساحلی علاقوں میں سمندری پانی کے اثرات کا مکمل خاتمہ ہو سکے۔
-5 سیہون‘ منچھر ڈیم تعمیر کئے جائیں اور جہاں تک ممکن ہو ڈیم بنا کر پانی کے ذخائر میں اضافہ کیا جائے تاکہ پانی کی ترسیل بہتر ہو سکے۔ اس مقصد کیلئے سالانہ تین چار ارب ڈالر آبی منصوبوں کیلئے مختص کئے جائیں۔ اس طرح محض پانچ سالوں میں ہم آبی مسائل اور سستی بجلی بنا کر توانائی کے مسائل سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔
-6آئین پاکستان کے تحت چاروں صوبوں کے درمیان اختلاف رائے کے باعث بننے والے تمام منصوبے مشترکہ مفادات کونسل کے تحت حل کئے جاتے ہیں۔ کالا باغ ڈیم کو سیاسی لحاظ سے متنازعہ بنا دیا گیا ہے۔ اس کے حل کیلئے صوبائی و قومی اسمبلیوں میں ٹیکینکل بحث کا آغاز کیاجائے۔ اس مقصد کیلئے فنی ماہرین کو اسمبلیوں میں مدعو کر کے اوپن ڈائیلاگ کئے جائیں تاکہ اسمبلیاں حتمی نتیجہ پر پہنچ سکیں اور اس منصوبہ کے بارے میں فنی ماہرین کی رائے کے مطابق فیصلہ ہو سکے۔
-7قومی وسائل کو بروئے کار لانے والے منصوبوں کے بارے میں غلط افواہیں پھیلانے کو قومی جرم تصور کرتے ہوئے قومی اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ قومی معیشت کو مضبوط کرنے والے منصوبے مکمل ہو سکیں۔
-8ہم پاکستان کا ایک ایک انچ رقبہ آباد کرنا چاہتے ہیں۔ ملک میں ڈھائی کروڑ ایکڑ اراضی صرف پانی نہ ہونے کی وجہ سے بے آباد پڑی ہے جس میں 91 لاکھ ایکڑ سندھ میں ہے اس کیلئے پانی چاہئے۔ ہمیں آج صرف پانی کی ضرورت نہیں بلکہ اپنی (آبی وسائل) کے ذریعے اپنی نسل کو ترقی کا زینہ بنا کر دینا ہو گا تاکہ ہم اپنی پیداوار اور سستی مصنوعات کے ذریعے دوسرے ممالک کو بالخصوص مشرق وسطی اور یورپ و افریقہ کو اپنی منڈیاں بنا سکیں۔ آیئے ہم ایک ایسے پاکستان کی طرف قدم بڑھائیں جس کا خواب قائد اعظمؒ اور علامہ اقبالؒ نے دیکھا تھا۔پاکستان زندہ باد

ای پیپر دی نیشن