اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی نے الےکشن اےکٹ ترمیمی بل 2017 کی منظوری دے دی۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے قومی اسمبلی مےں ترمےمی بل2017 نے پیش کیا، ترمیم تجویز کی گئی کہ بل کے تحت ختم نبوت کے حوالے سے7بی اور 7 سی کی شقیں شامل کی جائیں، اب7بی اور 7سی الےکشن اےکٹ 2017 کا حصہ بن گئی ہیں۔ ےہ بل آج سےنٹ مےں منظوری کے لئے پےش کےا جائے گا۔ صدر نے اجلاس طلب کر لیا۔ ترمیمی بل 2017 کے اہم نکات کے تحت قادیانی، احمدی یا لاہوری گروپ کا آئین میں درج پہلے والا سٹیٹس برقرار رہے گا جبکہ ختمِ نبوت کے حوالے سے حلف نامہ اصل شکل میں بحال کر دیا گیا۔ بل میں ختمِ نبوت کے حوالے سے انگریزی اور اردو میں حلف نامے شامل کر دیئے گئے۔ وفاقی وزیر قانون کی ذاتی وضاحت پر ترمیمی بل کی منظوری کے دوران عوامی مسلم لےگ کے سربراہ شیخ رشید نے شور شروع کر دیا ہم نے وزیر قانون زاہد حامد سے کوئی وضاحت نہیں مانگی تو وہ کیوں دے رہے ہیں جس پر سپیکر نے ان کا مائیک بند کر دیا۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ 2002 کے عام انتخابات سے قبل نہ صرف نشستوں میں اضافہ کیا گیا بلکہ مشترکہ انتخاب کی بھی منظوری دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ ختم نبوت کے حلف کے تحت 10 روز میں حلف نامہ جمع کرانا لازمی تھا، تاہم میری تجویز تھی کہ 10 دن کی شق کو ختم کر دیا جائے۔ اس شق کو اصل صورت میں بحال کرنے کی بات کی تھی۔ تمام جماعتیں اب اس بات پر متفق ہیں کہ اس شق کو اصل صورت میں بحال کر دیا جائے جبکہ 7 بی اور 7سی کے الفاظ وہی ہیں جو پہلے تھے۔ وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ کہ اب دونوں حلف نامے انتخابی ایکٹ میں شامل کر دیئے گئے ہیں۔7 بی اور 7سی کا اصل مسودہ اب بھی قائم ہے، وفاقی وزےر قانون وانصاف نے کہا کہ میں عاشق رسول ہوں اور 2 حج اور کئی عمرے کرچکا ہوں ختم نبوت کے حوالے سے شقوں میں تبدیلی کا سوچ بھی نہیں سکتا، ختمِ نبوت پر یقین رکھتا ہوں۔ میرے بارے میں غلط بیانی سے کام لیا گیا اور الزامات لگائے گئے۔ مجھے اپنے حلقے کے لئے ایک ویڈیو بھی جاری کرنا پڑی۔ میں اور میری فیملی نبی پاکﷺ کی حرمت کے لئے جانیں بھی قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔زاہد حامد کے بیان پر احسن اقبال نے کہا کہ کسی بھی شخص کا ایمان اللہ اور اس کے بندے کا معاملہ ہوتا ہے، کیا ہم گلی گلی جا کر بتائیں کہ ہم مسلمان ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ریاست کے اندر کسی کا ایمان اور کسی کا اللہ کے رسول سے تعلق اس کا اور اس کے خدا کا معاملہ ہے ہم کسی کو صفائیاں دینے کے پابند نہیں، ہمارا ختم نبوت اور اللہ پر اتنا ہی ایمان ہے جتنا 20کروڑ عوام میں کسی اور کا ہے۔ شےخ رشےد نے کہا کہ بتایا جائے غلطی کس سے ہوئی۔ ناموس رسالت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ راجہ ظفر الحق کمیٹی کی سفارشات اےوان میں رکھی جائیں۔ اس سے قبل پارلیمانی جماعتوں کے ایک اجلاس میں بل پر اتفاق کیا گیا تاہم ایم کیو ایم کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کراچی کے دس بلاکس میں دوبارہ مردم شماری کا مطالبہ کیا۔ مسلم لیگ نواز کے رہنما اور وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس دوبارہ بلانے کی تجویز دی جس پر اتفاق کیا گیا۔ قبل ازیں پارلیمانی رہنماﺅں نے جمعرات کو اسلام آباد میں اپنے اجلاس میں انتخابی ترمیمی ایکٹ میں ختم نبوت سے متعلق آئی این فارم کی شق 7-B اور 7-C کو اپنی اصل شکل میں بحال کر نے پر اتفاق کیا۔ قومی اسمبلی کے سپیکر سر دار ایاز صادق نے اجلاس کی صدارت کی۔ سپیکر نے کہاکہ ایم کیو ایم کے سوا پارلیمانی رہنماﺅں نے حلقوں کی حد بندی سے متعلق آئینی ترمیم پر اتفاق کیا۔ وفاقی وزیر رےلوے خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ جمہوری نظام کے تسلسل کیلئے انتخابات مقررہ وقت پر ہونے چاہئیں۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہاکہ حلقہ بندیوں سے متعلق ایم کیوایم کے تحفظات دور کرنے کیلئے یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کو دوبارہ بھیجا جائے، خیال رہے کہ مردم شماری کے نتائج سامنے آنے کے بعد سندھ کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے خدشات سامنے آئے تھے۔ نئی حلقہ بندیاں ان ہی نتائج کے حساب سے بنائی جائیں گی۔ ترمیمی بل 2017ءکے نکات کے مطابق احمدیوں کی حیثیت تبدیل نہیں ہو گی۔ انتخابات ایکٹ میں 48 الف شامل کی گئی ہے۔ ختم نبوت پر ایمان نہ رکھنے والے کی حیثیت آئین میں پہلے سے درج والی ہو گی، ووٹر لسٹ میں درج کسی پر سوال اٹھے تو اسے 15 دن کے اندر طلب کیا جائے گا۔ متعلقہ فرد اقرار نامے پر دستخط کرے گا کہ وہ ختم نبوت پر ایمان رکھتا ہے۔ متعلقہ فرد اقرار نامے پر دستخط سے انکار کرے تو غیرمسلم تصور ہو گا۔ ایسے فرد کا نام ووٹر لسٹ سے ہٹا کر ضمنی فہرست میں بطور غیرمسلم لکھا جائے گا۔ بل میں ’ختم نبوت‘ سے متعلق قانون کے آرٹیکل 7 ’بی‘ اور 7 ’سی‘ کو مزید موثر بنانے کے نکات شامل کیے گئے ہیں۔ قادیانی مسلمانوں کے ساتھ ووٹر لسٹ میں شامل نہیں ہوں گے۔ زاہد حامد نے کہا مجھ پر غلط الزامات لگائے گئے، بل میں کوئی کوتاہی نہیں ہوئی۔پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نوید قمر نے کہا ہے اگر حکومت نے الیکشن ایکٹ 2017ءمیں نااہل شخص کو پارٹی کا عہدیدار بنانے کے خلاف سینٹ میں منظور کئے گئے بل کی قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی اجازت نہ دی تو پیپلز پارٹی کے ارکان قومی اسمبلی سے استعفے دے دیں گے۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ سٹاف رپورٹر) قومی اسمبلی نے جمعرات کی شب نئی حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی ترمیمی بل 2017 دو تہائی اکثریت سے منظور کر لیا۔ بل کی حمائت میں 242 ووٹ اور مخالفت میں صرف ایک ووٹ ڈالا گیا۔ اجلاس پچاس منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔ مخالفت میں اکیلا ووٹ آزاد رکن جمشید دستی کی طرف سے ڈالا گیا۔ اس ترمیمی بل کی منظوری کے لیے 228 ووٹ درکار تھے۔ حلقہ بندیوں سے متعلق نئی آئینی ترامیم کے مطابق قومی اسمبلی کی 272 نشستیں برقرار رہیں گی۔ پنجاب کی 9 نشستیں کم اور خیبر پی کے کی 5 نشستوں میں اضافہ ہو گا جبکہ بلوچستان میں قومی اسمبلی کی 3 اور اسلام آباد کی ایک نشست بڑھے گی۔ ترمیمی بل کیلئے جمشید دستی کی ایک ترمیم ایوان نے مسترد کر دی۔ پی ٹی آئی کے ڈاکٹر عارف علوی نے اپنی دو ترامیم واپس لے لیں۔ اس اہم اجلاس کیلئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی شروع سے آخر تک موجود رہے جب کہ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار بھی ان کے ساتھ والی نشست پر مسلسل براجمان رہے۔ بل کی منظوری سے پہلے اظہار خیال کرتے ہوئے تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج کا اجلاس ، دستوری بل پیش کر نے کیلئے بلایا گیا۔ اس لئے بل پیش کرنے میں لیت و لعل سے کام نہ لیا جائے۔ہم جمہوریت اور انتخابی عمل کے تسلسل کیلئے بل کی منظوری میںتعاون کر رہے ہیں۔ ارکان پورے کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے کہا کہ ہم تحفطات کے باوجود انتخابات کے بروقت انعقاد کیلئے تعاون کر رہے ہیں۔ ہمیں مردم شماری کے نتائج اور طریقہ کار دونوں پر اعتراضات ہیں۔ ایم کیو ایم کے فاروق ستار نے کہا کہ وہ تحفطات کے باوجود جمہوریت کی خاطر بل کی حمایت کر رہے ہیں لیکن ان کا یہ مطالبہ برقرار ہے کہ کراچی سمیت سندھ کے متعدد مقامات پر دوبارہ مردم شماری کرائی جائے۔ جمیعت علماءاسلام کے مولانا امیر زمان، جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ اور دیگر ارکان نے بھی اظہار خیال کیا۔ زاہد حامد نے کہا مشترکہ مفادات کونسل نے 13 نومبر کو ہونے والے اپنے اجلاس میں مردم شماری کے عبوری نتائج کی منظوری دی تاہم ایک فیصد سینسس بلاکس کا تھرڈ پارٹی آڈٹ ہوگا جس سے سندھ حکومت‘ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز‘ ایم کیو ایم پاکستان‘ پی ٹی آئی‘ جے یو آئی (ف) ‘ قومی وطن پارٹی‘ جماعت اسلامی‘ پختونخوا ملی عوامی پارٹی‘ عوامی نیشنل پارٹی‘ پنجاب اور دیگر سیاسی جماعتوں کے تحفظات کا ازالہ ہو سکے گا۔ جمشید دستی کا کہنا تھا ترمیم پارٹیوں کا مک مکا ہے سپریم کورٹ جاﺅں گا۔ ابتداءمیں ایوان میں 221 ارکان موجود تھے۔ تاہم حکومت نے بھاگ دوڑ کر آئینی ترمیم کیلئے مطلوبہ تعداد پوری کر لی۔ آئینی ترمیم کے تحت مردم شماری کے نتائج کو عبوری طور پر تسلیم کر لیا گیا ہے اور یہ حد بندی ایک بار کیلئے ہے جبکہ ایک فیصد کی تصدیق کے بعد مردم شماری کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس آج تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔
;قومی اسمبلی : حلقہ بندیوں‘ ختم نبوت حلف نامہ کی بحالی کا بل منظور ....
Nov 17, 2017