اسلام آباد/ لاہور (نمائندہ نوائے وقت+ خصوصی نامہ نگار+ ایجنسیاں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیض آباد انٹرچینج پر جاری مذہبی و سیاسی جماعت تحریک لبیک یارسول اللہ کا دھرنا ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیکی کا کام غلط طریقے سے کیا جائے تو وہ غلط ہوتا ہے، معاملہ جب عدالت میں آگیا تو خدا کا خوف کریں، چیف جسٹس کے بارے میں جو الفاظ استعمال کئے ان پر معافی مانگیں، دھرنا ختم کریں تاکہ عوام کی مشکلات ختم ہوں، رسول پاک تو لوگوں کے راستے سے کانٹے اٹھایا کرتے تھے، کیس کی سماعت 29 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔ جسٹس شوکت صدیقی نے مظاہرین کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ لوگ قانون کی پابندی کریں، آپ کی پٹیشن دھرنا ختم کرنے سے مشروط ہو گی۔ بچے، بوڑھے، ملازمین اور طالبعلم دھرنے سے متاثر ہو رہے ہیں، دھرنا ختم کریں تاکہ عوام کی مشکلات ختم ہوں۔ علاوہ ازیں عدالت نے دھرنے کے خلاف دائر درخواست پر چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد پولیس کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ چیف کمشنر اور آئی جی پولیس عدالت کو بتائیں کہ مختص کردہ مقام کی بجائے مظاہرین کو یہاں دھرنے کی اجازت کیوں دی گئی، یہ بھی بتایا جائے کہ حکام کی جانب سے مظاہرین کو جلسوں کے لئے مختص کردہ مقام پریڈ گراﺅنڈ تک محدود رکھنے کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے گئے، رٹ آف دی گورنمنٹ کی عمل داری کے لیے قانون حرکت میں کیوں نہیں آیا۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے علامہ خادم حسین رضوی کو دھرنا فوری طور پر ختم کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے علامہ خادم حسین رضوی کو انتباہ کا خط لکھ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ دھرنا فوری ختم کرنے کا حکم دے چکی ہے دھرنا ختم نہ کیا گیا تو یہ توہین عدالت ہو گی اور دھرنا ختم نہ کرنے پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ حکومتی رٹ کے قیام کیلئے سخت ایکشن پر مجبور ہو جائیں گے۔ ادھر تحریک لبیک کے قائدین نے فیض آباد انٹرچینج پر دھرنا ختم کرنے سے متعلق عدالتی حکم ماننے سے انکارکرتے ہوئے کہا ہے کہ مقدمات سے گھبرانے والے نہیں ہیں جب تک وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو ان کے عہدے سے نہیں ہٹایا جاتا اس وقت تک دھرنا جاری رکھیں گے۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے قومی اسمبلی میں پالیسی بیان میں کہا ہے کہ دھرنا قائدین اسے ہر سطح پر مذاکرات کئے وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ ناجائز ہے دھرنا کی وجہ سے اسلام آباد اور راولپنڈی میں عوام کو مسائل کا سامنا ہے۔ دھرنا میں ایسے سازشی لوگ ہیں جو چاہتے ہیں کہ تشدد ہو سازشی لوگ ماڈل ٹا¶ن سانحہ جیسی صورتحال پیدا کرنا چاہتے ہیں دھرنا دینے والے شہریوں کے حقوق کا احترام کریں۔ سازشی عناصر چاہتے ہیں کہ نعشیں گریں اور افراتفری پھیلے عقیدہ ختم نبوت پر کوئی آنچ آئیگی تو سب سے پہلے حکومت اس کا دفاع کریگی۔ دھرنا والوں سے مذاکرات کئے اور کر رہے ہیں تشدد کا راستہ اختیار نہیں کرنا چاہتے وزیر قانون سے استعفیٰ نہیں لینگے۔ تحریک لبیک یا رسول اللہ کی مجلس شوریٰ کا ہنگامی اجلاس ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی کے صدارت میں ہوا، اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد اشرف آصف نے کہا حکمران فیض آباد میں سردی اور بارش میں ڈیرہ ڈالے شمع رسالت کے پروانوں سے مذکرات میں تاخیرنہ کرےں نیزحکمران نہتّے کارکنوں پر طاقت کے استعمال سے باز رہیں۔ علاوہ ازیں تحریک لبیک کے رہنماﺅں خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری نے دھرنے سے خطاب میں کہا کہ قومی اسمبلی کا متفقہ طور پر سیون بی اور سیون سی شقوں کو بحال کرنا ”ختم نبوت دھرنے“ کی پہلی عظیم کامیابی ہے۔ آج جمعة المبارک کو ”یوم تاجدار ختم نبوت“ منایا جائےگا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ