سینٹ کمیٹی انسانی حقوق میں لڑکی کو برہنہ گھمانے، بلوچستان قتل عام کی مذمت

اسلام آباد (صباح نیوز)سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے ڈیرہ اسماعیل خان میں لڑکی برہنہ کرکے گھمانے کے واقعہ، کرک میں بچی کو جلانے اور بلوچستان میں پنجاب کے شہریوں کے قتل عام کے واقعات کی مذمت کی ہے جبکہ کمیٹی کو وزارت خارجہ کی طرف سے بتایا گیا کہ ملک کے اندر دہشتگردی سے متاثرین کو معاوضے کی فراہمی کے حوالے سے قانون موجود ہے لیکن بیرون ملک سے واپس آنے والوں کی معاو نت کا کوئی قانون موجود نہیں ،کمیٹی کی چیئر پرسن نسرین جلیل کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں وزارت خارجہ کی جانب سے مذکورہ جواب سینیٹر شیری رحمان کی جانب سے بگرام جیل سے رہا ہوکر آنے والے شہریوں کو مالی معاونت دینے کا معاملہ کمیٹی میں اٹھانے پر دیا گیا۔کمیٹی نے نیشنل کمیشن برائے خواتین سٹیٹس قانون میں ترمیمی ایکٹ 2017کا بھی جائزہ لیا اس ترمیم کے ذریعے کمیشن کی چیئر پرسن کی ریٹائرمنٹ کے بعدنئی تقرری کا طریقہ کار وضع کیا جانا ہے کمیٹی نے ترمیم پر ممبران میں اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے وزارت قانون کو ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں اس طرح کے دیگر کمشنزکے قوانین کے حوالے سے بریفنگ دیں۔کمیٹی نے ہری پور ہزارہ دوافراد کو ٹارگٹ کلنگ کے واقعہ میں قتل کرنے کے حوالے سے پرائیویٹ بل قائمہ کمیٹی برائے وزارت داخلہ کو بھجوادیا۔کمیٹی نے تحفظ ناموس رسالتقانون کے غلط استعمال کوروکنے کے مجوزہ ترمیمی بل کا بھی جائزہ لیا، چیئر پرسن کمیٹی نسرین جلیل نے وضاحت کی یہ بل اصل قانون میں ترمیم کے حوالے سے نہیں یہ بل صرف پروسیجرل تبدیلیوں کے حوالے سے ہے تاکہ قانون کے غلط استعمال کوروکنے کاطریقہ کار بنایا جاسکے۔ کمیٹی کے ممبر فرحت اللہ بابرنے کہا کہ حقوق انسانی کمشن کی تجاویز سے اتفاق نہیں کیا جاسکتا۔ اس وقت ملک کے حالات نازک مراحل سے گزر رہے ہیں تاہم اس کا مطلب یہ نہیں پارلیمان کی کمیٹی اپنی سفارشات نہ دے معاملہ کی حساسیت کو سامنے رکھ کر آگے بڑھنا ہوگا۔ وزارت داخلہ کا ایک مراسلہ بھی پیش کیا گیا جس میں کہا گیا تھا اس معاملہ میں تمام صوبوں اور سٹیک ہولڈرزسے تجاویزمنگوائی جائیں۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا اس معاملہ پر کمیٹی ممبران کاایک اجلاس بلایا جائے گا جس میں مشاورت کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔
سینٹ کمیٹی

ای پیپر دی نیشن