بادشاہ نے درویش کو اشرفیوں سے بھری تھیلی اس درخواست کے ساتھ پیش کی کہ مساکین میں تقسیم کر دی جائے مگر احتیاط کہ غیرمستحق مستفید نہ ہوں۔ درویش تھیلی لیکر گھر آگیا اور بستی کے مساکین کی فہرست بنانا شروع کی مگر قدم قدم پر رکاوٹ‘ کیونکہ وہ فیصلہ ہی نہیں کر پا رہا تھا کہ مستحق کون ہے اور غیر مستحق کون؟ ہفتہ بھر کی کشمکش کے بعد دربار میں حاضر ہوا اور تھیلی بادشاہ کے سامنے رکھ کر معذرت کی کہ حضور میں اس کام کا اہل نہیں ہوں۔ بادشاہ مسکرایا اور وہی کام ایک وزیر کے سپرد کر دیا۔ وزیر بستی میں گیا۔ سرکار کے حامیوں کو اکٹھا کیا۔ سب کی ہتھیلی پر ایک ایک اشرفی رکھ کر بولا‘ ان سے بڑھ کر مسکین روئے زمین پر کوئی نہیں۔