لاہور (وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے اینٹی کرپشن مقدمات میں بیوروکریٹس کے خلاف مقدمات کےلئے وزیراعلی کی اجازت دینے کا اختیار معطل کر تے ہوئے اینٹی کرپشن انکوائریوں سے متعلق لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت مقدمات 2 ہفتوں میں نمٹانے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے ڈی جی اینٹی کرپشن کی درخواست پر سماعت کی۔ ڈی جی اینٹی کرپشن نے موقف اختیار کیا بڑے بیوروکریٹس کیخلاف کارروائی کیلئے وزیر اعلیٰ پنجاب کی اجازت لازمی ہے۔ وزیراعلیٰ اجازت نہ دے تو بیوروکریٹس کیخلاف مقدمہ درج نہیں کر سکتے۔ عدالت نے ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب کی درخواست پر اینٹی کرپشن رولز کے سیکشن 10,5,4معطل کرتے ہوئے قرار دیا کہ سیاسی اجازت فوجداری قانون کی بنیادی روح کے خلاف ہے۔ عدالت کو بتایا جائے کہ کوئی سیاسی شخصیت محکمانہ امور میں کیسے مداخلت کر سکتی ہے۔ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت سے استدعا کی مذکورہ سیکشن معطل کرنے سے پہلے ہمیں سنا جائے۔ عدالت نے قرار دیا کہ جس سیکشن سے مداخلت اور اجازت کا اختیار ملا ہے اس کو معطل کیا ہے۔ رولز کو معطل کرنا نہیں بلکہ قانون کو معطل کرنا مسئلہ ہے۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ بتایا جائے کہ یہ رول کیسے بنا۔ عدالت نے اپنے ریمارکس دہراتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ سے کرپشن مقدمات میں اجازت لینے کا اختیار غیرآئینی ہے۔ سیاسی اجازت لینا تو فوجداری قوانین کی بنیادی روح سے ہی متصادم ہے۔ سپریم کورٹ نے اینٹی کرپشن انکوائریوں سے متعلق لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت مقدمات 2 ہفتوں میں نمٹانے کا حکم دے دیا۔ فاضل عدالت نے مزید سماعت غیر معینہ مدت کےلئے ملتوی کر دی۔
رولز معطل