فلائٹ کی منسوخی پر وزراءکا افسوسناک طرزعمل

وفاقی دارالحکومت سے گلگت جانیوالی پی آئی اے کی پرواز منسوخ ہونے پر گلگت بلتستان اسمبلی کے صوبائی وزیر سیاحت فدا خان اور وزیر قانون اورنگزیب ایڈووکیٹ نے اپنے کوٹ، سویٹرز اور جیکٹس جلا کر ائرپورٹ پراحتجاج کیااور ایک سکیورٹی افسر کی بازپرس کرتے ہوئے اسے دھکے دینے سے بھی گریز نہ کیا۔ وزراءکی معیت میں مسافروں نے بھی دھرنا دیدیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی موقع پر موجود تھے۔ گلگت بلتستان کی پرواز مسلسل تیسرے روز کینسل کئے جانے کیخلاف احتجاجاً ایک مسافر نے اپنے سامان کو آگ لگا دی۔
یہ معاملہ بھی بے شک تحقیقات کا متقاضی ہے کہ پی آئی اے کی جانب سے مبینہ طور پر موسم کے سازگار ہونے کے باوجود مسلسل تیسرے روز پرواز کیوں منسوخ کی گئی۔ اس پر مسافروں کا احتجاج بھی بلاجواز نہیں البتہ وزراءکی جانب سے احتجاج کا جو طرز عمل اختیار کیا گیا‘ وہ انتہائی افسوسناک ہے۔ اگردونوں وزراءمعاملے کو افہام و تفہیم سے حل کرلیتے تو انکی اچھی شہرت سامنے آتی۔ لیکن ان کا عوام کے ساتھ مل کر احتجاج کرنا عوام کو ایسے احتجاج کی راہ دکھانے کے مترادف ہے۔ اگر وزراءہی ایسا طرز عمل اختیار کرینگے تو عوامی ردعمل میں شدت پیدا ہونا فطری امر ہوگا۔ وزیر کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتا ہو‘ ایسے موقع پر اسے بہرصورت قانون ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے۔ احتجاج کرنے والے دونوں وزراءکا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے جنہوں نے ایئرپورٹ حکام کو دھکے دیئے۔ انکے اس رویہ کے باعث نہ صرف انکی بلکہ انکی اپنی جماعت کی بھی سبکی ہوئی ہے۔ قومی ائرلائن کو بھی اپنے معاملات کا سنجیدگی سے جائزہ لینا چاہیے۔ آئے روز پروازوں کی منسوخی یا فنی خرابی کے باعث مسافروں کو جو کوفت اور اذیت اٹھانا پڑتی ہے‘ وہی احتجاج پر منتج ہوتی ہے جو پہلے سے کسمپرسی کا شکار اس ادارے کیلئے ہزیمت کا باعث بنتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن