لاہور+ اسلام آباد (نیٹ نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) ضمانت پر رہائی کے بعد ایک انٹرویو میں مجاہد کامران کا کہنا تھا کہ چھوٹے سے سیل میں 4 لوگوں کو رکھا جاتا ہے جہاں زیرحراست ملزمان پر تشدد بھی کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ واش روم میں بھی کیمرے لگے ہیں، ا±ن کا تفتیش سے کیا تعلق؟ ان کا کہنا تھا کہ حاجی ندیم کو پیراگون کیس میں گرفتار کیا گیا، ملزم حاجی ندیم پر ا±س کے بیوی بچوں کے سامنے تشدد ہوا، ایک ملزم کو ا±س کی ماں کے سامنے مارتے رہے۔ سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی نے الزام عائد کیا کہ نیب حکام خواجہ سعد رفیق کے خلاف ثبوت چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد سے وعدہ معاف گواہ بننے کا پوچھا، جس پر انہوں نے بتایا کہ گواہ بن جاتا تو آج جیل میں نہ ہوتا۔ سینیٹر رانا مقبول کا قریبی عزیز بھی گرفتار ہے، نندی پور پاور پلانٹ کا ایک ڈرائیور بھی زیر حراست ہے، ڈرائیور نے فرنس آئل چوری کرنے والے کی تصویر بنائی تھی۔ سرگودھا یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے ساتھ ب±را سلوک کیا گیا، 25 سال کے افسر نے کہا کہ م±نہ پر تھپڑ ماروں گا، میرے ساتھ ایسا کرتے تو اسی طرح جواب دیتا۔ نیب سے کوئی توقع نہیں ہے، سچ سامنے لاو¿ں گا۔ پہلی بار نیب دفاعی پوزیشن پر ہے، چیئرمین نیب کو بھی بتایا کہ کبھی حرام کی کمائی نہیں کی۔ میرے خلاف حراسگی کیس کا منصوبہ ایک فیشن ڈیزائنر کے گھر پر بنا، جس چیف سیکریٹری نے کیس بنایا وہ اب یو ایس ایڈ میں ہے۔ ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا کہ نائن الیون کے خلاف کتاب لکھنے پر امریکی اسٹیبلشمنٹ میرے خلاف ہو گئی، امریکا جانے پر ہر ڈی ایم جی افسر سے سی آئی اے رابطہ کرتی ہے۔ علاوہ ازیں ترجمان نیب نے کہا ہے کہ مجاہد کامران کو 11اکتوبر 2018ءکو گرفتار کیا۔ مجاہد کامران سے فواد حسن فواد کی کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ واش روم میں کیمرے لگانے کا الزام بے بنیاد ہے۔ مجاہد کامران الزام لگانے کی بجائے اپنے دفاع پر توجہ دیں۔ روزانہ کی بنیاد پر اہلیہ سے ملاقات کرائی جاتی تھی۔ زمین پر سونے کیلئے خود درخواست کی تھی۔ نیب سے منسلک ڈاکٹر مجاہد کامران کا روزانہ کی بنیاد پر معائنہ کرتے تھے۔ مجاہد کامران کیخلاف مقدمہ عدالت میں ہے، وہ ضمانت پر ہیں۔ نیب مقدمہ کے میرٹس پر تبصرہ کرنا مناسب نہیں۔ ڈاکٹر مجاہد کامران نے نیب پر بے بنیاد الزامات لگائے۔ فواد حسن فواد یکم اکتوبر، حاجی ندیم 18جون کو جوڈیشل کسٹڈی میں جا چکے ہیں۔
مجاہد کامران/ نیب حکام