لاہور (نیوز رپورٹر) صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے ذہنی اورنفسیاتی امراض میں مبتلاءافراد کے علاج کیلئے جدید تحقیق اورطریقہ ہائے کارکو اپنانے کی ضرورت پرزوردیتے ہوئے کہاہے کہ نفسیاتی امراض اورمسائل کے شکار افراد کے علاج معالجے میں ماہرین نفسیات کے مشفقانہ رویہ کے ساتھ ساتھ مریض کے رشتہ داروں اورعزیزواقارب کا تعاون بھی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے جمعہ کو لاہورمیں پاکستان سائیکاٹرسٹ سوسائٹی کے زیراہتمام منعقدہ 22 ویں بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ صدرمملکت نے اپنے خطاب میں کہاکہ بدقسمتی سے پاکستان میں ذہنی اورنفسیاتی امراض کے حوالے سے لگے بندھے منفی تصورات موجود ہیں جن کی حوصلہ شکنی کی ضرورت ہے کیونکہ ان بیماریوں اورمسائل کا موثر علاج موجود ہوتا ہے ۔صدر مملکت نے کہاکہ انسانی ذہن فوبیازکاشکارہوتا رہتا ہے، نفسیاتی امراض اورمسائل انہی فوبیاز کی پیدا کردہ ہوتی ہیں۔ صدر نے کہاکہ طب کے شعبے سے وابستہ رہنے کے ناطے انہیں اچھی طرح سے معلوم ہے کہ ذہنی اورنفسیاتی امراض اورمریضوں کو ماہر نفسیات اورسائیکاٹریسٹس کے پاس بھیجنے میں کتنے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے،ان مسائل کے شکارافراد کوعلاج پر راضی کرنا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ صدر نے کہاکہ ان بیماریوں اورمسائل کے علاج کیلئے جہاں ماہرین نفسیات اورسائیکاٹریسٹ کے مشفقانہ طرز عمل کی ضرورت ہوتی ہے وہاں مریض کے عزیزواقارب اورسماج کا تعاون بھی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق 2 کروڑ لوگ ذہنی اورنفسیاتی امراض اورمسائل کاشکارہیں جو بہت بڑی تعداد ہے اوراس سلسلے میں معاشرے کے تمام طبقات کو اپنا کرداراداکرنا ہوگا۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ اس حوالے سے شہریوں میں شعور اورآگاہی پیدا کی جائے۔
صدر علوی
ذہنی، نفسیاتی امراض کا علاج جدید تحقیق اور طریقوں سے کرنا چاہئے : صدر
Nov 17, 2018