حکومت نے سابقہ دور میں تواضع،قیمتی تحائف سرکاری جہاز کے استعمال پر غیر قانونی بھاری اخراجات اور برطانیہ میں شریف خاندان کی نئی جائیدادوں کے نئے مقدمات نیب کو بھجوانے کا اعلان کر دیا ہے۔ ایک ہفتہ میں برطانیہ سے ان جائیدادوں کی تمام دستاویزات حاصل کر لی جائیں گی، مریم نواز شریف بھی وزیراعظم کا جہاز استعمال کرتی رہیں جبکہ شہباز شریف نے ہوائی سفر پر 60 کروڑ روپے کے غیر قانونی اخراجات کیے موجودہ حکومت احتساب کے تمام مقدمات پر قائم رہے گی بلکہ مزید نئے مقدمات آتے رہیں گے کسی کو نہیں چھوڑاجائے گا ۔ان خیالات کا اظہار ہفتہ کو اسلام آباد میں وزیر اعظم کے احتساب اور ذرائع ابلاغ کے بارے میں مشیروں شہزاد اکبر اور افتخار درانی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔حکومتی معاونین نے شریف خاندان کی نئی جائیدادوں کی دستیاب دستاویزات جاری کر دی ہیں ان جائیدادوں سے الیکشن کمیشن آف پاکستان اور ایف بی آر کو آگاہ نہیں کیا گیا تھا جبکہ قانون کے مطابق ممبر آف پارلیمنٹ اور ٹیکس گزاروں کی حیثیت سے ان اثاثوں کو ظاہر کرنا ضروری تھا۔شہزاد اکبر نے بتایا کہ سابقہ دور میں وزیر اعظم کے جہاز کے غیر قانونی استعمال کے ذریعے قومی خزانہ کو 34 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ مریم نواز شریف اور شہباز شریف وزیر اعظم کا جہاز استعمال کرتے رہے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے سابقہ دور میں ساڑھے ستائیس کروڑ روپے تواضع اور تحائف پر اڑا دیئے جبکہ موجودہ حکومت نے وزیر اعظم ہائوس سے تحائف کا سلسلہ بند کر دیاہے۔ ہم نے وزیر اعظم کو مشورہ دیا ہے کہ کسی کو تحفہ ہی دینا ہو تو گیند اور بلا دے دیا کریں۔ سابقہ دور میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ کی طرف سے تحائف دینے میں 2013ء میں 218فیصد،2014-15ء میں 135 فیصد،2015-16ء میں 143 فیصد ،2016-17ء میں 256 فیصد اضافہ کیا کیونکہ یہ انتخابی سال تھا ۔انہوں نے کہا کہ سرکاری جہاز تواضع اور تحائف کے حوالے سے اختیارات اور قومی خزانہ سے پیسے کے ضیاع کے مقدمات تحقیقات کے لیے نیب کو بھیج رہے ہیں جوریفرنسز دائر کر سکے گا۔برطانوی اخبار نے شریف خاندان کی جن نئی جائیدادوں کا انکشاف کیا ہے ۔برطانیہ سے دستاویزات حاصل کررہے ہیں۔ایک ہفتے میں یہ دستاویزات موصول ہونے کا امکان ہے۔لینڈ رجسٹری کے مطابق سابقہ وزیر اعظم کے بیٹوں نے یہ جائیداد 2016ء میں خریدی اور مارچ 2018ء میں فروخت کر دیں،پوچھا جائے گا یہ جائیداد کہاں سے آئی جیسے لیں ذرائع آمدن کیا تھی اور منی ٹریل کیا ہے ۔افتخار درانی نے کہا کہ احتساب کے عمل میں ذرائع ابلاغ کا بھی تعاون حاصل ہے احتساب کے معاملے پر تحقیقی صحافت کا خیر مقدم کرتے ہیں یہ سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ انھوں نے واضح کیا کہ موجودہ حکومت احتساب کے تمام مقدمات پر قائم رہے گی مزید نئے مقدمات آتے رہیں گے سابقہ دور میں عوامی پیسے کا بے دریغ استعمال کیا گیا اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے خزانہ کو بھاری نقصان پہنچایا گیا اب تو قطری خط بھی ختم ہو گیا ہے کیسے حکمران منتخب کیے گئے جن کی نظریں قومی خزانہ پر تھیں۔جب ہم ذرائع آمدن اور منی ٹریل کا پوچھتے ہیں تو اپویشن کہتی ہے کہ حکومت زیادتی کررہی ہے عوامی پیسے کو لوٹا گیا ہے احتساب جاری رہے گا۔