ینگون (آئی این پی، اے پی پی) میانمار نے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی تحقیقات کے لیے جرائم کی عالمی عدالت (آئی سی سی)کا فیصلہ مسترد کر دیا، میانمار کے خلاف آئی سی سی کی تحقیقات عالمی قوانین کے مطابق نہیں۔ حکومتی ترجمان نے کہا کہ اس معاملے سے متعلق کوئی بھی تحقیقات حکومتی کمیٹی کرے گی جس میں ضرورت پڑی تو احتساب کو یقینی بنایا جائے گا،میانمار حکومت نے روہنگیا کے خلاف کریک ڈائون کا ایک بار پھر بھرپور دفاع کرتے ہوئے اسے ضروری کارروائی قرار دے دیا ہے۔ گزشتہ روز انٹرنیشنل کرائم کورٹ (آئی سی سی) نے میانمار میں 2017 میں روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی تحقیقات کی منظوری دی تھی جس کا بائیں بازو کے گروپوں کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا تھا۔ میانمار حکومت کے ترجمان نے انٹرنیشنل کرائم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ میانمار کے خلاف آئی سی سی کی تحقیقات عالمی قوانین کے مطابق نہیں۔ میانمار حکومت نے روہنگیا کے خلاف کریک ڈائون کا ایک بار پھر بھرپور دفاع کرتے ہوئے اسے ضروری کارروائی قرار دیا ہے جب کہ اس معاملے میں انٹرنیشنل کرائم کورٹ کے کردار کو تسلیم کرنے سے صاف انکار کیا ہے۔ واضح رہے کہ میانمار میں 2017 میں حکومتی سرپرستی میں فوج نے اقلیتوں پر مظالم ڈھائے جس دوران لوگوں کے گھروں سمیت پورے پورے گاں کو آگ لگادی گئی جس کے نتیجے میں متعدد افراد جان سے گئے اور لاکھوں روہنگیا مسلمانوں کو بنگلادیش کی طرف ہجرت کرنا پڑی۔ اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کے مطابق روہنگیا پر فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہوئے جب کہ اس ودران کئی خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے سمیت نسل کشی بھی کی گئی۔ادھر بین الاقوامی فوجداری عدالت ’’ آئی سی سی ‘‘ کا کہنا ہے کہ وہ تفتیش کر رہی ہے کہ جب روہنگیا مسلمانوں کو میانمار سے فرار ہونے پر مجبور کیا گیا تھا آیا اْس وقت ان کے خلاف انسانیت سوز جرائم کیے گئے تھے کہ نہیں۔ آئی سی سی کا کہنا ہے کہ عوامل منظم انداز میں پْرتشدد کارروائیاں کیے جانے کا اشارہ دیتے ہیں،عدالت اس معاملے سے متعلق بہت احتیاط سے پیشرفت کر رہی ہے کیونکہ جس معاہدے کے تحت یہ عدالت بنی میانمار اس کا دستخط کنندہ نہیں ہے تاہم عدالت اس موقف پر قائم ہے کہ معاملہ اس کے دائرہ اختیار میں ہے کیونکہ روہنگیا افراد فرار ہو کر بنگلہ دیش پہنچے جو مذکورہ معاہدے کا رکن ہے۔