لاہور ہائیکورٹ کا نو از شریف کے حق میں فیصلہ ، کا رکنو ں کا مو رال بلند ہو گیا

اسلام آباد ( محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی )لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم جاری ہونے سے جہاں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کا موارال بلند ہوا ہے وہاں پاکستان تحریک انصاف کے ’’بیانیہ‘‘ کو دھچکا لگا ہے وزیر اعظم عمران خان کو لیگل ٹیم نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلہ کے سامنے سر نگوں کرنے کا مشورہ دیا ہے جب کہ پارٹی کے ’’عقاب صفت ‘‘ رہنما لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو سریم کورٹ جانے پر زور دے رہے ہیں ،حکومت کے لا ء افسر لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو من و عن تسلیم کر نے کی رائے کا اظہار کر رہے تھے اب انہوں نے یہ کہنا شروع کر دیا ہے، تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے یا نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا اس فیصلہ کے بعد بعض حکومتی عہدیداروں نے دبی زبان میں فیصلہ پر تنقید کرنا شروع کر دیا ہے کہ اب دیکھیں گے کتنے مزید قیدیوں کو نواز شریف جیسا ریلیف ملتا ہے کہ نہیں ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت لاہور ہائی کورٹ کے فیصلہ پر پوری طرح مطمئن دکھائی دیتی ہے، ذرائع کے مطابق مریم نواز فی الحال پاکستان میں ہی مقیم رہیں گی اور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیں گی تاہم ان کا پارٹی میں ’’پس پردہ ‘‘ کردار رہے گا فی الحال میاں شہباز شریف میاں نواز شریف کے ہمراہ علاج کے لئے لندن جائیں گے، مکمل صحت یابی تک میاں نواز شریف کی وطن واپسی ممکن نہیں ہوگی ، میاں نواز شریف کی مکمل صحت یابی تک پارٹی کے تمام امور کی نگرانی میاں شہباز شریف کریں گے انہوں نے جہاں اپنی والدہ محترمہ اور مریم نواز کے ہمراہ میاں نواز شریف کو علا ج کے لئے بیرون ملک جانے پر آمادہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا وہاں حکومت کی طرف سے میاں نواز شریف کی بیرون ملک روانگی کی بچھائے جانے والے والے کانٹے چننے میں اپنی پوری توانائی استعمال کی بالآخر میاں شہباز شریف کے ’’بیانیہ‘‘ کو پذیرائی حاصل ہوئی ۔ میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے ’’بیانیہ ‘‘ کو پذیرائی ملنے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاوان کی ادائیگی کا تاثر ختم ہو گیا ہے ، اب حکومت کو یہ کہنے کا موقع نہیں ملے گا کہ اس نے میاں نواز شریف سے عدالتی جرمانہ کے برابر رقم کی ضمانت لے کر باہر جانے دیا ہے۔ سر دست میاں نواز شریف کو بیرون ملک علاج کرانے کے 4ہفتے کی اجازت ملی ہے لیکن میاں نواز شریف کا علاج 4ہفتوں میں ممکن نظر نہیں آتا 4ہفتوں کے بعد حکومت اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کے درمیان ایک بار پھر عدالتی جنگ شدت اختیار کر لے گی میاں نواز شریف کسی صورت بھی زیادہ دن تک بیرون ملک نہیں رہنا چاہتے جب کہ کچھ قوتیں انہیں بیرون ملک رکھ کر حکومت کو ریلیف دینا چاہتی ہیں ایسا دکھائی دیتا ہے کہ سیاسی منظر کی تبدیلی کا انتظار کیا جارہا ہے لہذا آنے والے دنوں کے بارے میں کوئی بات حتمی طور نہیں کہی جا سکتی، عدلیہ نے4 ہفتے کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت کسی ایڈیمنٹی بانڈ کے بغیر اجازت دے کر عدالتی تاریخ میں جہاں ایک نئی نظیر قائم کی ہے وہاں انتظامیہ کو قانون کی من مانی تشریح کرنے سے روک دیا ہے

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...