قانون کےمطابق سزایافتہ مجرم کانام ای سی ایل سےنہیں نکالا جا سکتا،یہ جس ملک میں جائیں گے ،ان کودستاویزات دیں گے کہ یہ سزا یافتہ شخص ہیں: شہزاد اکبر

Nov 17, 2019 | 19:57

ویب ڈیسک

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے معاملے میں وفاقی کابینہ کے فیصلے کی روح کو برقرار رکھا۔

اسلام آباد میں اٹارنی جنرل انور منصور خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ ہمیں نواز شریف کی واپسی کی ضمانت حلف نامے کی صورت میں مل گئی۔ان کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق سزا یافتہ شخص کا نام ای سی ایل سے نہیں نکلا جا سکتا لیکن وفاقی کابینہ نے نواز شریف کو انسانی بنیاد پر 'ون ٹائم' بیرون ملک جا کر علاج کی اجازت دی۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ جو لوگ نواز شریف سے متعلق بات کرتے ہیں کہ وہ 3 مرتبہ کے وزیراعظم رہے تو انہیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ سابق وزیراعظم سپریم کورٹ آف پاکستان سے صادق و امین کی سند حاصل نہیں کرسکے تھے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ ضمانتی بانڈ کی قانونی حیثیت نہیں تھی لیکن ہمیں نواز شریف کی واپسی یقینی بنانی تھی لیکن لاہور ہائیکورٹ نے حلف نامہ طلب کرلیا جس کے بعد اگر نواز شریف علاج کے بعد وطن واپس نہیں آئیں گے تو قانون کی گرفت میں آجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ 'عدالت نے دونوں بھائی نواز شریف اور شہباز شریف سے حلف نامہ وصول کیا'۔علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ نے ضمانتی بانڈز کی شرط کو معطل کیا ہے جس پر سماعت ہوگی لیکن یاد رہے کہ نواز شریف نے ماضی میں کتنی مرتبہ وعدہ خلافی کی، اسے بھولنا نہیں چاہیے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے شہباز شریف سے ضمانتی بانڈ طلب کیا تھا لیکن نواز شریف سے کوئی چیز نہیں مانگی تھی اور عدالت عالیہ نے دونوں سے حلف نامہ مانگا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں حکومت کے موقف کو مزید تقویت بخشی اور حکومتی نمائندے کو رسائی دی کہ وہ نواز شریف کے علاج اور ان کی صحتیابی سے متعلق جائزہ لے سکے گا۔شہزاد اکبر نے کہا کہ 'اگر نواز شریف کسی دوسرے ملک جائیں گے تو ہم عدالتی حکم نامہ ساتھ لگا کر مذکورہ ملک کے حکام کو آگاہ کریں گے کہ یہ ہمارے ملک میں سزا یافتہ مجرم ہے اور طے شدہ شرائط کی بنیاد پر آپ کے پاس آرہے ہیں'۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ اجازت دینے کے پس منظر میں پہلا نکتہ یہ تھا ایک بار اجازت دی جائے، دوسرا نکتہ تھا کہ علاج کیلئے بیرون ملک جائیں گے، تیسرا نکتہ تھا وہ واپس آ کرمقدمات کا سامنا کریں گے اور چوتھا نکتہ یہ تھا ان کی واپسی کو یقینی بنایا جائے۔شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ نوازشریف کے سمدھی، بیٹے اور بھائی کا داماد مفرور ہیں، یہ صادق اورامین نہیں، عدالت سے سرٹیفکیٹ لے چکے، ہمیں پتہ ہے آپ عدالتوں کی کتنی عزت کرتےہیں، انڈیمنٹی بانڈ کی جگہ عدالت نے بیان حلفی رکھ دیا، انڈیمنٹی بانڈ شہبازشریف نے دینا تھا۔

مزیدخبریں