چیئرمین ’’نیب‘‘ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ’’میگاکرپشن اور وائٹ کالر کرائم کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا چیلنج ہے لیکن قومی احتساب بیورونے بدعنوان عناصر و کٹہرے میں لانے کا پختہ عزم کر رکھا ہے۔‘‘ جسٹس (ر) جاویداقبال کی سربراہی میں ’’نیب‘‘ ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے کوشاں ہے اور بلاامتیاز احتساب کا علم بلند کیے ہوئے ہے۔ یہی ’’نیب‘‘ کی پہچان ہے کہ احتساب سب کا ہونا چاہئے ، کوئی بھی شخص ، حکومتی یا سرکاری عہدیدار آئین و قانون سے بالاتر نہیں۔ تاہم اس سلسلے میں نیب اور دیگر ملکی و قومی اداروں کی کارروائیوں سے سیاسی انتقام کا تاثر نہیں ابھرنا چاہئے۔ اگرچہ اپوزیشن ابھی تک احتساب کے سارے عمل کو سیاسی رنگ ہی دے رہی ہے۔ گزشتہ روز چینی سکینڈل اور منی لانڈرنگ میں جہانگیر ترین ، علی ترین ، شہباز شریف ، حمزہ ، سلمان شہباز کے خلاف ایف آئی اے کی طرف سے فراڈ اور دھوکہ دہی کے مقدمات درج کئے گئے ہیں جو بے لاگ احتساب کے غماز ہیں۔ جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے کیخلاف ایک ارب 35 کروڑ جبکہ شہباز شریف اور ان کے بیٹوں کے خلاف 25 ارب کی منی لانڈرنگ کے مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ چیئرمین نیب سے قوم نے بہت توقعات وابستہ کر رکھی ہیں امید ہے بلاامتیاز احتساب کا نعرہ رنگ لائے گا اور پاکستان میں کرپشن فری سوسائٹی کا خواب شرمندۂ تعبیر ہوگا۔
بدعنوان عناصر کو کٹہرے میں لانے کیلئے نیب اپنے عزم پر قائم
Nov 17, 2020