گیدڑ کی جب موت آتی ہے تو وہ شہر کا رُخ کر لیتا ہے۔ بھارت کی گُدی میں کھجلی ہوتی ہے تو وہ چین کو للکار دیتا ہے۔ امریکہ کے لیے چین اس کی اُبھرتی ہوئی دفاعی اور معاشی قوت کے باعث دردِ سر بن گیا۔ امریکہ کے بجائے ٹرمپ اور بھارت کے بجائے نریندر مودی کا نام لیا جائے تو زیادہ صراحت ہو جاتی ہے۔ مودی کو ٹرمپ نے تھپکی دی تو وہ شرابی چوہے کی طرح چین کے سامنے دُم پر کھڑا ہو گیا۔ چین نے پائوں مار کر دُم ہی مسل دی۔ تب مودی سرکار چلانے لگی، چین کے پائوں پڑ گئی۔ چین نے اس کی منت سماجت کے بعد مزیدآگے بڑھنے سے احتراز کیا۔ وہی بات کہ گُدی میں کھجلی پھر ہونے لگی۔ پھر چین کے خلاف محاذ آرائی شروع کر دی۔ لداخ کی پہاڑیوں پر ٹینک چڑھا کر رُخ چین کی طرف کر دیا۔پہاڑ پر ٹینک ایسی حماقت بنیا ہی کرسکتا ہے۔ رافیل طیارے فرانس سے حاصل کرنے کے بعد بھارت بزعمِ خود سپر پاور بن بیٹھا۔ ابھی اس کے پاس 4 پانچ رافیل طیارے پہنچے ہیں کہ غرور اور تکبر کے ساتویں آسمان پر پہنچ گیامگر اسے تھوڑی بھول ہے۔ ابھی نندن جو جہاز چلا کر پاکستان آیا اور جہاز گرا کر واپس گیا وہ بھی فورتھ جنریشن کا فائٹرجہاز تھا۔ رافیل بھی فائیو جنریشن کا نہیں فور جنریشن کاجہاز ہے۔ پاکستان اور بھارت کے پاس ابھی تک ففتھ جنریشن کے جہاز نہیں ہیں۔رافیل کو بھارت ففتھ جنریشن باور کرانے کی کوشش کررہا ہے اول تو ہے نہیں اور ہو بھی تو ایسے جہازوں کو اڑانا کس نے ہے کوئی ابھی نندن ہی اڑائے گا ۔ کسی نے درست کہا تھا۔
Gun itself not important
Man behind the gun is important.
بھارت نہ جانے کس زعم اور برتے پر چین اور پاکستان کو بیک وقت للکار رہا ہے۔ لگتا ہے گیدڑکی موت آ چکی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں وہ جو کچھ کررہاہے۔وہ انسانیت اور آدمیت کی توہین ہے اور بھارت یہ سب ان لوگوں کے ساتھ کررہا ہے جنہیں اپنے شہری قرار دیتا ہے۔ کشمیر اول و آخر پاکستان کا حصہ ہے جو بھارت کی جارحیت کی بھینٹ چڑھ گیا۔پاکستان نے اسکے حصول کی خاطر ہرممکن راستہ اختیارکیا،بزور بھی بھارتی قبضہ چھڑانے کی کوشش کی۔ مجاہدین نے بھی اپنا کردار ادا کیا جو سری نگر تک جاپہنچے تھے کہ بھارتی سورما حکمران بھاگے بھاگے گیلی دھوتی کیساتھ اقوام متحدہ پہنچ گئے جس نے استصواب کو مسئلہ کشمیر کا حل قرار دیا۔بھارت اس پر مطمئن ہوا مگر استصواب کی کبھی نوبت نہیں آنے دی۔اقوام متحدہ کی قرادادیں ہی کشمیر ایشو کا حل ہیں مگر کچھ قوتوں نے مذاکرات کی بتی کے پیچھے ہماری قیادتوں کو لگا دیا۔بھارت اس حوالے سے بھی پاکستان کو چکمے دیتا آرہا ہے۔پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کی بات کرتا ہے تو بھارت کے جارحانہ عزائم سامنے آجاتے ہیں۔ کشمیر ایشو کو پس پشت ڈالنے کیلئے بھارت پاکستان کو الجھائے رکھنا چاہتا ہے۔ پاکستان کے خلاف سازشوں کے جال بنتا ہے۔ پاکستان میں دہشتگردی کراتا ہے،فرقہ واریت اور علیحدگی پسندی کی فنڈنگ کرتا اور لائن آف کنڑول پر شرانگیزی کا سلسلہ رکنے نہیں دیتا۔ اُدھر مقبوضہ کشمیر میں بربریت اور سفاکیت سے میں اضافہ کرکے قبضے کو مضبوط بنائے رکھنا چاہتا ہے۔پاکستان نے بہت صبر سے کام لیا ۔پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی مدد کی ہے مگر اب بھارت پاکستان کو اس سے کچھ آگے سوچنے پر مجبور کررہا ہے۔اب پھر اس نے پاکستان کے خلاف سازشوں کا سلسلہ تیزکر دیا ۔ پاک فوج اور اس کے انٹیلی جنس اداروں کی اس کی ایک ایک حرکت پر نظر ہے۔ جس کا اظہار شاہ محمود قریشی اور جنرل بابر افتخار کی مشترکہ پریس کانفرنس سے ہوتا ہے۔جس میں انہوں نے بھارت کا سیاہ چہرہ دنیا کے سامنے رکھ دیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ بھارتی ایجنسیوں کے کارندے پاکستان کی سرزمین کے قریب سرگرمِ عمل ہیں۔انہوںنے بھارت کی طرف سے دہشتگرد تنظیموں کو پاکستان میں تخریب کاری کیلئے بھیجی گئی رقوم کے چیک بھی صحافیوں کو دکھائے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت نقد رقم تقسیم کرنے کے علاوہ دہشتگردوں کو ہتھیار، تربیت اور دھماکہ خیز مواد آئی ای ڈیز اور خود کش جیکٹیں بھی دے رہا ہے۔ ہمارے سکیورٹی اداروں نے خود کش جیکٹوں اور دوسرے اسلحہ کی کھیپیں قبضہ میں لی ہیں۔
اس کے علاوہ بھی انہوں نے بہت سے ثبوت پریس کانفرس کے ذریعے عالمی برادری کے سمنے رکھے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ پاکستان تحریک طالبان پاکستان اور بلوچستان لبریشن آرمی بی ایل اے کو شکست دے چکا ہے لیکن ان تنظیموں کو پاکستان میں از سر نو متحرک کرنے کی بھارتی کوششیں جاری ہیں۔ ایسے میں پاکستان کو کیا کرنا چاہیے۔عالمی برادری نے بھارت کی جارحیت کے سامنے بند نہ بندھا تو پھر شاید پاکستان کو وہی کچھ کرنا چاہیے جو چین اس کے ساتھ کررہا ہے اور اب تو بھارت ایک ساتھ پاکستان اور چین کو للکار رہا گویا گیدڑ کی موت ہی نہیں آئی چینوٹی نے پر بھی نکال لئے ہیں۔