گلگت‘اسلام آباد (اقبال عاصی سے +وقائع نگار خصوصی+نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) گلگت بلتستان اسمبلی کے انتخابات میں ہارنے والے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں جیت گئے۔ جی بی 2 گلگت کے نتیجے پر تنازع کھڑا ہوگیا۔ اتوار کو رات گئے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے جمیل احمد کو مخالف امیدوار پر برتری حاصل تھی۔ جمیل احمد نے 6848 ووٹ، پی ٹی آئی کے فتح اللہ خان 6229 ووٹ اور مسلم لیگ (ن) کے حفیظ الرحمان نے 2100 ووٹ حاصل کیے تھے۔ تاہم اس حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی گئی تو غیر سرکاری نتیجے کے مطابق پی ٹی آئی کے فتح اللہ خان کو جمیل احمد پر دو ووٹ کی برتری حاصل ہوگئی ہے۔ فتح اللہ خان کو 6696 اور جمیل احمد کو 6694 ووٹ ملے۔ جمیل احمد کے مقابلے میں فتح اللہ خان کو غیر سرکاری طور کامیاب قرار دے دیا گیا۔ جمیل احمد کی شکست پر فتح کا جشن بنانے والے پیپلز پارٹی کے جیالے غصے سے بپھر گئے۔ دوسر طرف گلگت بلتستان کے الیکشن میں 24 میں سے 23 نشستوں پر ہونے والے انتخابات میں پارٹی پوزیشن میں بھی تبدیل آئی ہے۔ غیر حمتی غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف 10‘ آزاد 7‘ پیپلز پارٹی 3‘ مسلم لیگ ن 2 ایم ڈبلیو ایم ایک نشست حاصل کرسکی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی عوام نے وزیراعظم کے نظریے کی صداقت پر مہر ثبت کر دی۔ ٹوئٹر پر بیان میں انہوںنے کہا کہ علاقے کے عوام نے مسلم لیگ ن کے بیانیے کو یکسر مسترد کر دیا، گلگت بلتستان کے عوام نے وزیراعظم کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ علاوہ ازیں نیوز کانفرنس میں شبلی فراز نے گلگت بلتستان انتخابات کو شفاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ن لیگ نے پہلے ہی دھاندلی کا راگ الاپنا شروع کر دیا تھا۔ ان کا ہمیشہ سے بیانیہ رہا کہ الیکشن وہی درست ہیں جس میں انہیں کامیابی ملے۔ الیکشن ہارنے والے ایک ماہ سے لوگوں کے اعصاب پر سوار تھے۔ جی بی کے عوام نے نواز شریف کے بیانیے کو مسترد کر دیا، جی بی کے عوام جمہوری ذہن رکھتے ہیں۔ گلگت بلتستان کے عوام نے پی ڈی ایم کے بیانیے کو کوڑے میں پھینک دیا۔ گلگت بلتستان کے عوام نے روشن مستقبل کو ووٹ دیا، اپوزیشن کہتی تھی کہ موجودہ الیکشن ریفرنڈم ہوگا۔ 2 جماعتوں نے زبانی جمع خرچ کیا، اس کا نتیجہ انہیں مل گیا، جی بی میں شفاف اور غیرجانبدارانہ الیکشن ہوئے، 2018 میں بھی ان کا یہی کہنا تھا کہ دھاندلی ہوئی۔ عملی طور پر کچھ نہ کیا، وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان پر مقدمہ چلانا سیاسی انتقامی کارروائی تھی۔ جی بی الیکشن میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کو شکست بھی ہوئی ہے۔ دھاندلی ہوتی تو تحریک انصاف 14 سے 15 سیٹیں لے لیتی، جو الیکشن یہ جیت جائیں وہ ٹھیک ہوتے ہیں، ان سارے کریمنلز کے پیچھے جائیں گے۔ ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن ان کے پیچھے جائے گی۔ شبلی فراز نے کہا ایماندار اور بے ایمان میں فرق تک ملک ترقی نہیں کرسکتا، قانون کی حکمرانی ہمارا سب سے پہلا ہدف ہے، عمران خان نے سارے ثبوت عدالت میں پیش کیے، ہمارے طریقہ حکومت میں عیاشیاں نہیں ہو رہیں۔ ان کا جمہوری ذہن ہوتا تو سیاست کو کاروبار نہ سمجھتے، گلگت بلتستان میں تمام پولنگ سٹیشنز کا احوال براہ راست دکھایا گیا۔وزیر اطلاعات شبلی فراز نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اپوزیشن کے پاس دھاندلی کا کوئی ثبوت ہے تو پیش کرے۔ الیکشن کے نتائج نہیں مانیں گے تو پھر حصہ کیوں لیتے ہیں؟ بلاول بھٹو جذبات سے کام لے رہے ہیں۔ بلاول کا بغیر شواہد الزام جمہوریت کیلئے ٹھیک نہیں۔ آزاد امیدوار اور اتحادیوں سے مل کر باآسانی حکومت بنا لیں گے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں شفاف انتخابات کی بنیاد رکھ دی۔ عوام نے ن لیگ کے بیانیے کو مسترد کر دیا۔ گلگت بلتستان میں امن و امان مثالی تھا۔ پی ڈی ایم رہنماؤں کے بیانیئے ایک دوسرے سے مختلف ہیں پی ڈی ایم جماعتوں کا اتحاد غیر فطری ہے۔ وفاقی وزیر سائنس فواد چودھری نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام نے نواز شریف اور مریم نواز کا ریاست اور اداروں کے خلاف بیانیہ مسترد کر دیا نون لیگ کیلئے ایک بڑی نا ہے۔ ن لیگ اینڈ کمپنی اب تو ووٹ کو عزت دو۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام نے مریم نواز اور مفرور نواز شریف کا ملک دشمن بیانیہ دفن کر دیا۔ عوام نے وزیراعظم عمران خان پر اپنا اعتماد واضح کر دیا ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ لاہور کے ایک سینئر ن لیگی لیڈر ملک دشمن بیانئے کی وجہ سے عملی سیاست سے علیحدہ ہو گئے۔ افسوس حسد نفرت و بغض میں بھری مریم ان حقائق سے بھی سبق نہیں سیکھے گی۔ انہوں نے بلاول بھٹو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے والد نے پی پی پی کی تباہی کر دی اور اپنی کرپشن کے فارمولے پر چلتے ہوئے پارٹی کو 10 فیصد لے آئے گلگت بلتستان کے عوام نے بھی آپ کو پوری 10 فیصد سیٹیں دی ہیں جو بویا تھا وہ کانٹا پڑ رہا ہے یہ نہیں ہو سکتا کہ پاپڑ والے کے اکاؤنٹ سے اربوں کی منی لانڈرنگ آپ کریں اور ووٹ بھی آپ کو پڑیں۔ اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے گلگت بلتستان میں ہونے والے انتخابات میں حکمران جماعت پر دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نتائج کو نہیں مانتے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو زرداری نے پیر کو آر او آفس کے باہر اپنی جماعت کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ گلگت بلتستان کو کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ کے حوالے سے نہیں کریں گے۔ انتخابات میں دھاندلی ہوئی نتائج کو نہیں مانتے گلگت بلتستان میں اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن چرا لیا گیا۔ ہم اپنی انتخابی مہم جاری رکھیں گے احتجاج جاری رکھیں گے۔ بلاول بھٹو نے اپنے کارکنان سے کہا کہ وہ چھینی گئی سیٹیں واپس لیں گے۔ اگر نہ لے سکے تو اسلام آباد جائیں گے۔ گلگت بلتستان کے عوام کسی کٹھ پتلی اور سیلکیٹڈ کو اپنا حق چھیننے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم گلگت بلتستان کے الیکشن پر کسی کو ڈاکہ ڈالنے نہیں دیں گے ووٹوں اور سیٹوں پر کام کیا گیا امیدواروں پر دباؤ ڈالا گیا۔ پیغام بھیجے گئے کہ بھٹو کی پارٹی چھوڑیں اور پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کریں۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آزاد امیدواروں کو جتایا گیا۔ ایک لوٹے کے علاوہ سب امیدواروں نے وفاداری نبھائی ان کی سازش جاری رہی۔ پیپلز پارٹی کی حمایت دیکھ کر وہ گھبرانا شروع ہو گئے انہوں نے قانون کی خلاف ورزی کی۔ وزیر اور وزیراعظم پہنچے اور ہر تقریر میں قانون کی خلاف ورزی کی گئی۔ انہوں نے الیکشن کمشن کے حوالے سے الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ ان کا کام دھاندلی روکنا اور ووٹ کا تحفظ تھا لیکن انہوں نے حکومت کو روکنے کے بجائے وہ حکومت کے ساتھ کھڑے رہے اور اپوزیشن کو نشانہ بنایا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے جی بی کے انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ جگہ جگہ احتجاج ہوگا۔ انصاف نہ کیا گیا تو احتجاج کا رخ اسلام آباد کی طرف موڑیں گے۔ ہم بھی جذباتی فیصلے کرتے ہیں۔ انتہائی فیصلے کرنے پر مجبور نہ کریں۔ بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان الیکشن کے نتائج راتوں رات تبدیل کئے گئے۔ جن حلقوں میں ہم رات کو جیت رہے تھے صبح ہار گئے۔ پی پی کو ہرایا گیا۔ جی بی 13 میں موسم کا بہانہ بنا کر پولنگ نہیں کرائی گئی۔ جی بی اے 21 سے بیلٹ باکس چوری ہو گئے۔ جی بی اے ٹو کے تمام پولنگ سٹیشنز پر الیکشن ہوا ہی نہیں۔ پہلے جی بی اے ٹو پر الیکشن کروایا جائے۔ گلگت بلتستان الیکشن میں دھاندلی کی گئی۔ جان بوجھ کر فرقہ واریت کو استعمال کیا گیا۔ جمیل احمد لیڈ کر رہے تھے صبح دو ووٹ سے ہرا دیا گیا۔ جی بی 18 میں خواتین کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ جس پولنگ سٹیشن سے بیلٹ باکس چوری کئے گئے‘ ایسے الیکشن کی کوئی حیثیت نہیں۔ پی پی اس وقت تک احتجاج کرے گی جب تک ووٹ کا تحفظ نہیں ہوتا۔ ہم اجازت نہیں دیں گے کہ آپ پسندیدہ جماعت کو جتوائیں نہ صرف یہاں کے عوام بلکہ عدالت کا مذاق اڑایا گیا۔ پی ٹی آئی وزیر اور امیدوار کے خلاف آئین کی خلاف ورزی پر ایکشن لیا جائے۔ ان کے وزیر ووٹ کے بدلے وفاق کے منصوبوں کو بانٹنے کی باتیں کرتے رہے۔ نام نہاد الیکشن کمشن کیسے دھاندلی کو نظرانداز کر سکتا ہے۔ وفاقی وزراء کو الیکشن مہم چلانے پر نااہل قرار دیا جائے۔ پی پی کا وزیراعظم نااہل ہو سکتا ہے تو ان کے وزراء کیوں نہیں۔ وفاقی حکومت کی الیکشن جیتنے کی کوئی تیاری نہیں تھی انہیں یہ نہیں پتہ کہ وزیراعلیٰ کون ہو گا۔ ہم نے پہلے اعلان کیا کہ ایڈووکیٹ امجد ہمارے وزارت اعلیٰ کے امیدوار ہوں گے۔ تمام مسائل کا حل جمہوری نظام میں ہے۔ ہمیں جذباتی فیصلوں پر مجبور نہ کیا جائے۔ ثبوت اکٹھا کر رہے ہیں جلد عوام کے سامنے پیش کریں گے۔ پی ڈی ایم میں اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائے گا۔ اتنی آسانی سے گلگت بلتستان کو کٹھ پتلیوں کے حوالے نہیں کریں گے۔ حافظ حفیظ الرحمن کا بیان پی ڈی ایم میں دراڑ ڈالنے کیلئے دلوایا گیا کیونکہ حفیظ الرحمن کا بیان مسلم لیگ (ن) کا بیانیہ نہیں۔ آج خود پی پی کے احتجاج میں شرکت کروں گا، فلائٹ کینسل کروا دی ہے۔ٹوئٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز کا الزام تھا کہ ’پوری ریاستی طاقت، حکومتی اداروں، سرکاری مشینری کا زور زبردستی اور جبر کے ہتھکنڈوں سے وفاداریاں تبدیل کرانے اور بدترین دھاندلی کے باوجود سادہ اکثریت بھی حاصل نہ کرنا (پی ٹی آئی کی) شرمناک شکست ہے۔ ’ہارنے والوں کو ’لوٹا پارٹی‘ سے دگنی سیٹوں کا ملنا کٹھ پتلی پر عوام کا عدم اعتماد ہے۔‘مریم نواز نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ’گلگت بلتستان کے بہادر لوگو! اس دھاندلی سے ہمت نہیں ہارنا۔‘ گلگت بلتستان میں بدترین دھاندلی کے باوجود حکومت کاسادہ اکثریت بھی حاصل نہ کرنا شرمناک شکست ہے۔ ہارنے والوں کو لوٹا پارٹی سے دگنی سیٹوں کا ملنا کٹھ پتلی پر عوام کا عدم اعتماد ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ گلگت بلتستان میں پی ٹی آئی کا نہ پہلے کوئی وجود تھا نہ اب ہے، ان کو بھیک میں ملنے والی چند سیٹیں دھونس، دھاندلی، مسلم لیگ (ن) سے توڑے گئے امیدواروں اور سلیکٹرز کی مرہون منت ہیں، وفاق میں موجود حکمران جماعت کو پہلی بار یہاں ایسی شکست فاش ہوئی ہے، یہ شکست آنے والے دنوں کی کہانی سنا رہی ہے۔ ریت کی یہ دیوار گرنے والی ہے اور کٹھ پتلی کا کھیل ختم ہونے کو ہے۔ گلگت بلتستان الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے خلاف پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے سڑکوں پر آ کر احتجاج شروع کر دیا۔ کارکنوں نے آر او آفس کے باہر بھی دھرنا دے دیا، ٹائر جلا کر روڈ کو بلاک کر دیا گیا۔ضلع غذر میں یاسین کے مقام پر گلگت سے آنے والی شاہراہ پر مظاہرین دھاندلی کے خلاف دھرنا دے کر بیٹھ گئے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر بخاری نے بیان میں کہا کہ پارٹی کی تنظیمیں ملک بھر میں پریس کلبز کے باہر پرامن احتجاج کریں گی اور آج حکومت کی مداخلت اور الیکشن کمشن گلگت بلتستان کے خلاف مظاہرے کریں گی۔ جمعیت علمائے اسلام نے گلگت بلتستان کے انتخابات کے نتائج کو مسترد کر دیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا گلگت بلتستان میں ایک بار پھر 2018 کی تاریخ کو دہرایا گیا۔گلگت بلتستان میں انتخابات نہیں بندر بانٹ ہوئی ہے، سلیکٹڈ اور نا اہل حکمرانوں کو گلگت بلتستان کا رزلٹ ہضم نہیں کرنے دیں گے، پاکستان کے بعد اب پی ٹی آئی کو گلگت بلتستان کا بیڑا غرق نہیں کرنے دیں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے گلگت بلتستان میں ہونے والی بندر بانٹ کو پی ڈی ایم کے اجلاس میں اٹھانے کا فیصلہ کیا اور کہا پی ڈی ایم کے آئندہ اجلاس میں متفقہ حکمت عملی طے کی جائے گی۔سیکرٹری جنرل مسلم لیگ ن احسن اقبال نے الیکشن نتائج کے خلاف احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالا گیا۔انہوں نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ریٹرننگ آفیسر صبح میں حکومتی لوگوں کے پاس حاضری دیتے تھے، الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر ایجنڈا بنایا۔سیکرٹری جنرل مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ اب کراچی سے پشاور اور گلگت تک احتجاج کیا جائے گا، دھاندلی والے انتخاب سے ملک ترقی نہیں کر سکتا۔احسن اقبال نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان الیکشن کو ہائی جیک کیا گیا۔ الیکشن کمشن کے ذریعے پولیٹیکل انجینئرنگ کی گئی۔ الیکشن میں مصنوعی حکومت کو ملوث کیا گیا۔ مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو چیزیں 2018 کے پاکستان کے عام انتخابات میں ہوئیں وہی گلگت وبلتستان کے انتخابات میں بھی بھرپور طریقے سے دہرائی گئیں جو کردار پاکستان میں انٹیلی جنس ایجنسیز کا تھا وہ گلگت و بلتستان بھی اسی طرح موجود تھا۔اس دھاندلی کے ساتھ گلگت و بلتستان کا سیاسی مستقبل تاریک کردیا گیا ہے اور پوری دنیا مضحکہ خیز انتخابات کو دیکھ رہی ہے اور ہمارے ملک کے سیاہ انتخابات کی تاریخ میں ایک اور انتخابات کا اضافہ ہوگیا ہے۔آسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عوام کی امانت یعنی ووٹ میں خیانت ہوئی جو پاکستان کے لیے خوش آئند بات نہیں ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں دھاندلی ہوئی۔ ہم آئین کی بالادستی چاہتے ہیں پی ڈی ایم میں کوئی اختلاف نہیں۔