حکومت کے الیکشن لینے پر چینی کی قیمت میں کمی ہوئی

Nov 17, 2021

تجزیہ: محمد اکرم چوہدری
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سال مارچ میں جاری کئے جانے والے شوگر سپلائی چین مینجمنٹ آرڈر 2021کے تحت تمام شوگر ملوں اور شوگر ڈیلرز کو قانوناً پابند کر دیا گیا تھا کہ وہ اپنے آپ کو اور اپنے گوداموں کو حکومت کے ساتھ رجسٹرڈ کرانے کے ساتھ ساتھ اپنے چینی کے سٹاک کا اعلان کریں اور ہولڈنگ کو محدود کریں تاہم متعدد بار سرکاری طور پر متنبہ کرنے کے باوجود چینی کا سٹاک ظاہر نہیں کیا گیا لہذا اس قانون کی رو سے چینی کا ریلیز کیا جانے والا سٹاک ان ڈکلیرڈ سٹاک ہے۔" ملک میں گزشتہ دنوں جس تیزی سے چینی کی قیمتیں بڑھیں اس کی مثال نہیں ملتی اور پھر حکومت کے ایکشن لینے کے بعد چینی کی قیمت  میں اتنی تیزی کے ساتھ کمی ہوئی‘ پی ایس ایم اے کے مطابق یہ درآمدی چینی کے باعث ہوا لیکن صرف درآمدی چینی سے عوام کی ڈیمانڈ پوری نہیں ہو سکتی تھی کیونکہ نیا کرشنگ سیزن 15 نومبر کو شروع ہوا ہے اور نئی چینی آنے میں ابھی کچھ دن لگیں گے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ منگل کو چینی کی ایکس مل قیمت 92.50روپے سے 93روپے رہی۔ میری اس بات کی تائید منگل کے روز ایف بی آر کی جانب سے جاری پریس ریلیز سے بھی ہوتی ہے جس میں کہا گیا  وزیراعظم  23 نومبر 2021 کو چینی سیکٹر کے لئے ایف بی آر کے ٹریک اینڈ ٹریس نظام کا افتتاح وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں کریں گے۔ ایف بی آر کا ٹریک اینڈ ٹریس نظام اہم سیکٹرز جیسے تمباکو، کھاد، چینی اور سیمنٹ کی اشیاء  کی پیداوار اور فروخت کی الیکٹرانک نگرانی کو یقنی بنائے گا۔ الیکٹرانک نگرانی کا دائرہ کار اشیاء کی پیداوار سے لے کر صارف کے استعمال میں آنے  تک رہے گا جس کی بدولت ملکی ریونیو میں اضافہ ہو گا اور مذکورہ سیکٹرز میں ٹیکس چوری کا  سد باب ہو گا۔ تمباکو سیکٹر میں ٹریک اینڈ ٹریس نظام کے لاگو ہونے کے بعد ایف بی آر اب اگلے مرحلے میں چینی جیسے اہم سیکٹر میں اس نظام کو لاگو کرنے جارہا ہے جس کے بعد بقیہ سیکٹرز کی الیکٹرانک نگرانی میں بھی اس کو لاگو کر دیا جائے گا۔ ایف بی آر نے پہلے ہی سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی شق 40 سی(2) اور سیلز ٹیکس رولز 2006 کے رول 150 زیڈ ایف کے تحت سیلز ٹیکس جنرل آرڈر نمبر 5 جاری کر دیا ہے۔ سیلز ٹیکس جنرل آرڈر کے تحت 11 نومبر 2021 سے چینی کا کوئی بھی بیگ پیداواری سائٹ، فیکٹری اور مینو فیکچرنگ پلانٹ سے سٹیمپس اور انفرادی شناختی نشان لگوائے بغیر نکالا نہیں جا سکتا۔ سٹیمپس اور انفرادی شناختی نشانات ایف بی آر کی لائسنس ہولڈر کمپنی اے جے سی ایل /میٹاس /آتھینٹکس سے حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی شق 40 سی(2) اور سیلز ٹیکس رولز 2006 کے رول 150 زیڈ ایف کے تحت ایف بی آر پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نوٹیفائیڈ سیکٹرز کے تمام پیداواری مراکز پر اشیاء کی پیداوار اور فروخت کی الیکٹرانک نگرانی پر عمل درآمد کے حوالے سے تاریخ کو نوٹیفائی کرے۔ یہاں پر یہ امر قابل ذکر ہے کہ معاشی ٹرانزیکشنز کی ڈیجیٹائیزیشن اور خو دکار نظام کے عمل کو اختیار کرنا ایف بی آر کے ویژن کا حصہ ہے۔ ایف بی آر تیزی کے ساتھ مینوئل نظام سے خودکار نظام کی طرف جا رہا ہے جس کی وجہ سے ٹیکس نظام میں قابل تعریف انقلابی تبدیلی آئی ہے۔ ٹریک اینڈ ٹریس نظام اور اسی طرح کے دوسرے اقدامات  کی وجہ سے ریونیو میں اضافہ ہو گا اور شفافیت کو فروغ ملے گا جس کی وجہ سے پاکسان میں ٹیکس قوانین کی تعمیل  کو یقینی بنایا جا سکے گا۔ اگلے مرحلے میں ایف بی آر ٹریک اینڈ ٹریس نظام کو مشروبات اور پٹرولیم سیکٹر میں بھی لاگو کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

مزیدخبریں