تقریبا 36سا ل قبل پی او ایف کے سابق چیرمین طلعت مسعود نے کم آمدنی والے ملازمین کیلئے رہائشی سکیم کا اعلان کیا اور اس وقت کی انتظامیہ نے موضع گٹیا ٹیکسلا اور موضع ڈلو حسن ابدال میں ہزاروں کنا ل جگہ کی خریداری کی اور مالکان وقابضین کو رقوم ادا کر دی اور قبضہ حاصل کرکے سوسائٹی کا نقشہ بنا کر حاصل کردہ رقبہ پر سٹرکیں بھی بنا لیں لیکن جو ں جوں وقت گزرتا گیا انتظامیہ کی دل چسپی اس سکیم میں کم ہوتی گئی اور چیرمین طلعت مسعود کی ریٹائر منٹ کے بعد تو نہ ہونے کے برابر رہ گئی اور محکمہ رجسٹرار کوآپریٹو پنجاب کے اہلکاروں نے دیگر سکیموں کی طر ح اس سکیم کو صرف نظر کردیا ۔ کچھ عرصہ تک تو اس سکیم میں پی او ایف کے حاضر سروس ملازمین عہدیداررہے اور اس سکیم کے الاٹیزکی شکایت پرسابق چیئر مین ملک عبدالقیوم کے دور میں ایک بارڈی جی ایس جی نے آپریشن کر کے سوسائٹی کا رقبہ خالی بھی کرایا مگر؟ 2006میں سو سائٹی کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ۔ سکیم نمبر 2میں ترقیاتی کا م تو کرائے گئے لیکن وہ کام بھی الاٹیز کے کا م نہ آسکے کئی الاٹیز قبروں میں جا سوئے ہیں مگر ان کے وارثان کو بھی پلاٹ نہ مل سکا جبکہ اس پر ایک اور ستم یہ ہو ا کہ تحیصل ٹیکسلا اور تحیصل حسن ابدال کی سو ل انتظامیہ نے رجسٹری اور انتقال پر پابندی عائد کر دی حالانکہ اس بارے میں قانون موجود ہے کہ اتنی پرانی سکیم پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی جبکہ چاروں طرف ہاوسنگ کالوینوں کا جا بچھاہو اہے اور ان کو کام کرنے ، پلاٹ بیچنے ، رجسٹری اور انتقال کرانے کی مکمل آزاردی ہے۔ اور ان کالونیوں میں گھروں کی تعمیراور دیگر ترقیاقی کا م جاری ہیں۔36سال گزرنے کے باوجود پی او ایف ایمپلائز کو آپریٹو ہاوس بلڈنگ سو سائٹی کے ممبران پریشان ہیں ۔ 36سا ل سے گھر کی چھت کے حصول کا انتظار کرنے والوں کے خواب کب شرمندہ تعبیر ہو سکیں گے ۔ موجودہ عہدیداروں نے سوسائٹی میں ترقیاتی کام اور اس کالونی کو خوبصورت بنانے کا کام شروع کر رکھا ہے جو قابل ستائش عمل ہے۔ اگر تما م سوسائٹی ممبران سوسائٹی کی منینجگ کمیٹی کا ساتھ دیں اور دفتر سوسائٹی سے رابطہ رکھیں تو بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں ۔ وقتا فوقتا ہونے والے کالونی کی بہتری کیلئے کئے جانے والے فیصلوں میں مشاورت سے مزید بہتری آسکتی ہے ۔ صدر سوسائٹی گلزار احمد نے بتایا موجودہ منینجگ کمیٹی کی ایک ہی خواہش ہے کہ تمام ممبران کو پلاٹ الاٹ ہو سکیں اور کالونی میں ترقیاتی کام مکمل کر کے کالونی کو آباد کیا جائے تا کہ 36سالوں سے پلاٹ کے حصول کے انتظار میں بیٹھے لو گ اپنے سر چھپانے کا آسرا بنا سکیں۔ سوسائٹی ممبران کی اکثریت پی اوایف کے ملازمین اور واہ کینٹ میں کاروبار کرنے والی تاجر برادری ہے جبکہ بہت سے ملازمین اور پلاٹ کے حصول کے خواہش مندوں نے اپنی بیوی اوربچی کازیور بیچ کر پلاٹ خریدا اس وقت سکیم میں سات مرلہ پلاٹ کی قیمت بمعہ ترقیاقی اخراجات صرف 35ہزار تھی جو کہ آج لاکھوں میں ہو چکی ہے۔ سب سے اہم اور ضروریات تویہ ہے کہ سکیم کے گرد چار دیواری کی تعمیر کرکے سکیم کو محفوظ بنایا جا ئے اور سکیم میں گھر بنانے والوں کو تخفظ کا احساس فراہم کیا جاسکتا ہے