لاہور(لیڈی رپورٹر) جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ کلامِ اقبال کی تفہیم ضروری ہے،یہاں سبھی ادارے نومبر کے مہینے میں اقبال ڈے کو ڈبے میں سے نکالتے اور پھر اگلے سال تک دوبارہ ڈبے میں بند کر دیتے ہیں،طلبہ کو صرف اقبال کی سوانح رٹوائی جاتی ہے۔انہوںنے ان خیالات کااظہار حمایتِ اسلام خواتین کالج میںمنعقدہ علامہ اقبال کے 144 ویں یومِ پیدائش کی تقریب سے خطاب میں کیا۔ پرنسپل شہناز مظہر نے کہا کہ علامہ اقبال متحدہ ہندوستان کے مسلمانوں کے فکری رہنما تھے جنھوں نے ہمیں انقلاب اور اجتہاد کا درس دیا۔ کالج کمیٹی کے چیئرمین آفتاب اسلام آغا نے کہا کہ انجمن حمایتِ اسلام اور علامہ اقبال کا چولی دامن کا ساتھ رہا۔ کالج کمیٹی کے سیکرٹری ریاض احمد ہاشمی نے کہا کہ ہمیں اپنے مشاہیر اور محسنوں کو یاد رکھنا چاہیے۔ اس موقع پر طالبات نے تقاریر ، کلامِ اقبال ، نظم پر ٹیبلو پیش کیا۔ آخر میں جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال نے انعام یافتگان میں تعریفی اسناد تقسیم کیں۔
کلام اقبال کی تفہیم ضروری ،طلبہ کو صرف سوانح رٹوائی جاتی ہے:ناصرہ جاوید
Nov 17, 2021