اسلام آباد (نامہ نگار) چیئرمین نیب آفتاب سلطان نے پبلک اکائونٹس کمیٹی کو بتایا کہ پشاور بی آر ٹی کیس میں پیشرفت ہوئی ہے، 6ماہ میں کسی نتیجہ پر پہنچنے کی کوشش کریں گے، کسی اور کی نہیں صرف اپنی بات کروں گا، ہم پر پہلے کوئی دبائو تھا نہ اب ہے اور قومی احتساب ایکٹ پارلیمنٹ نے پاس کیا ہے اس پر کوئی بات نہیں کروں گا، انشاء اللہ اب نیب افسران پر سوال نہیں اٹھیں گے۔ چیئرمین پی اے سی نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ نیب کو کچھ انکوائریز بھیجی گئی تھیں جن پر تحقیقات کی رفتار سست ہے، بی آر ٹی، ہیلی کاپٹر کیس، بلین ٹری سونامی اور بنک آف خیبر سے متعلق نیب کو انکوائری کرنے کا کہہ رکھا ہے، ایسے لگ رہا جیسے کچھ لوگوں کو بچایا جا رہا ہے۔ چیئرمین نیب نے کمیٹی کو بتایا کہ جب میں نے عہدہ سنبھالا تو بی آر ٹی کیس بند تھا۔ نیب کے جو افسر کیسز کو سرد خانے میں رکھنے کے ذمہ دار ہیں انکے خلاف کارروائی کی جائے، معلوم ہے کہ کچھ کیسز میں بہت زیادہ کرپشن ہے لیکن تحقیقات سست روی کا شکار ہیں، بی آر ٹی کیس کو 4 سال ہوچکے ہیں، اس لیے ٹائم فریم طے کریں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ جب بی آر ٹی کی بات کرتا ہوں تو اس میں سائوتھ افریقہ کا کوئی بنک ہے اس کی ذریعے سے ادائیگیاں ہوئی ہیں۔ کمیٹی کے رکن سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ بی آر ٹی کی انکوائری کب شروع ہوئی ہے، کیونکہ یہ تو دو سال پہلے مکمل ہوچکا ہے اور جس وقت یہ ٹھیکہ دیا جارہا تھا تو اس وقت یہ انکوائری کیوں نہیں کی گئی تھی۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اس وقت بی آر ٹی کیس میں تفتیش بھی عدالت کے احکامات پر روک دی گئی تھی، اس کیس میں اتنا بتا دوں کہ نقد ادائیگیاں بھی ہوئی ہیں۔ رکن سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ کمیٹی کو بتایا جائے کہ نیب پر پہلے ان کیسز کے حوالے سے کوئی پریشر تھا۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ کیا اس وقت بھی کوئی دبائو ہے۔ اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ نیب حکام تمام کیسز کی جلد از جلد انکوائری کرکے کمیٹی کو رپورٹ پیش کریں۔
6 ماہ تک پشاور بی آر ٹی کیس کے نتیجہ تک پہنچنے کی کوشش کریں گے: چیئرمین نیب
Nov 17, 2022