لندن(این این آئی ) برطانیہ میں مہنگائی کی شرح 40 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، رواں ماہ ملک میں افراط زر کی شرح 11 فیصد سے بھی تجاوز کر گئی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں افراط زر کی شرح 11.1 فیصد تک پہنچ گئی، یہ افراط زر برطانیہ میں 40 سال کی نئی بلند ترین سطح کی ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افراط زر کی شرح اس سے بھی زیادہ ہونے کا خدشہ ہے، ملک میں سالانہ مہنگائی کی شرح اکتوبر میں بلوں میں اضافے کے بعد بڑھی۔دفتر برائے قومی شماریات (او ایل این)کی جانب سے جاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ رواں برس مارچ میں افراط زر کی شرح 7 فیصد تھی، اپریل میں یہ 9 فیصد تک پہنچ گئی، اس کے بعد ستمبر میں یہ 10.1 فیصد پر جا پہنچی۔او ایل این کے مطابق ملک میں اس بڑھتی ہوئی مہنگائی کا سب سے بڑا سبب بجلی، گیس اور دیگر ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ہیں جس سے مکانات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔معمول کے مطابق برطانیہ میں، اپریل میں توانائی کی قیمتوں میں 54 فیصد اور موٹر ایندھن کی قیمتوں میں 31.4 فیصد اضافہ دیکھا گیا، اس سے ٹرانسپورٹ لاگت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔مئی کے اوائل میں، بینک آف انگلینڈ نے پیشن گوئی کی تھی کہ برطانیہ کی افراط زر اس سال بلند ترین سطح پر پہنچ جائے گی۔اس میں سال کی چوتھی سہ ماہی میں 10 فیصد تک اضافہ دیکھا جائے گا کیونکہ یوکرین میں جاری روسی فوجی آپریشن کی وجہ سے خوراک اور توانائی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔بینک آف انگلینڈ نے شرح سود میں مزید 2 فیصد اضافے کی درخواست کی ہے۔
برطانیہ میں مہنگائی کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی
Nov 17, 2022