راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس وقاص رؤف مرزا نے تحریک انصاف کے دھرنوں کے دوران راولپنڈی میں سڑکوں کی بندش سے شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر ہونے کے خلاف دائر رٹ پٹیشنوں کی سماعت 23 نومبر تک ملتوی کردی۔ عدالت عالیہ نے ڈی آئی جی موٹروے سے استفسار کیا کہ مظاہرین نے پوری موٹروے بلاک کردی اس وقت آپ کہاں تھے۔ جسٹس وقاص رؤف مرزا نے ریمارکس دیئے کہ کوئی بھی 10 بندے آکر موٹروے بند کردیں توکیا آپ تماشا دیکھتے رہیں گے۔ لگتا ہے موٹروے پولیس مظاہرین کو پروٹوکول دیتی رہی۔ یہ ذہن میں رکھیں کہ موٹروے قومی شاہراہ ہے۔ یہاں جنگی طیارے بھی بوقت ضرورت لینڈنگ کرتے ہیں۔ سی پی او راولپنڈی سید ندیم شہزاد بخاری کی جانب سے جمع کرائے گئے میڈیکل پر عدالت عالیہ نے اعتراض لگاتے ہوئے تحفظات کا اظہار کیا۔ عدالت نے سماعت میں وقفہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ سی پی او سے پوچھیں کیا وہ عدالت میں جمع کرائی گئی میڈیکل رپورٹ پر قائم ہیں کیونکہ عدالت میں جمع کرائی گئی میڈیکل رپورٹ کسی طور پر عدالت میں عدم پیشی کا جواز پیش نہیں کررہی۔ اگر سی پی او راولپنڈی اپنی میڈیکل رپورٹ پر ابھی بھی قائم ہیں تو عدالت عالیہ انکے خلاف کارروائی شروع کرے گی۔ عدالت نے کمشنر راولپنڈی ثاقب منان کی عدم حاضری پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور انہیں آئندہ تاریخ پر پیش ہونے کا حکم دیا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ راولپنڈی میں تحریک انصاف کے احتجاجی دھرنوں کے خلاف راولپنڈی کے تھانہ ٹیکسلا اور تھانہ نصیر آباد میں پولیس کی مدعیت میں دو الگ الگ مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ تھانہ نصیر آباد میں موٹروے بند کرنے پر پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ موٹروے اور ٹیکسلا جی ٹی روڈ بند کرکے شہریوں کو مشکلات میں ڈالا گیا۔ سڑکیں بند ہونے سے مریضوں اور مسافروں کو پریشانی اٹھانی پڑی۔ چند گنے چنے افراد نے سڑکوں پر کرسیاں لگا کر عوام کو پریشان کئے رکھا۔ سڑکیں بند ہونے سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی۔ عدالت عالیہ نے پی ٹی آئی احتجاجی دھرنوں پر ڈی جی آئی بی، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت داخلہ اور آئی جی موٹروے سے رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت عالیہ نے حکم دیا کہ ڈی جی آئی بی اپنی رپورٹ میں بتائیں کہ دراصل احتجاجی دھرنوں کے باعث کیا صورتحال رہی۔ ڈی سی اور سی پی او راولپنڈی کو بھی ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آئندہ دھرنوں کی وجہ سے عوام کو کوئی تکلیف نہ ہو۔ ڈپٹی کمشنر عدالت کو اس بات کی یقین دہانی کروائیں کہ مستقبل میں عوام کو کسی قسم کی تکلیف نہ ہو۔ عدالت عالیہ نے پٹشینوں کی سماعت 23 نومبر تک ملتوی کر دی۔