پاکستان ”گلوبل شیلڈ“ کے امدادی پروگرام سے فائدہ اٹھائے: عوامی تحریک


لاہور ( خصوصی نامہ نگار) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی نے مصر کے شہر شرم الشیخ میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک کی مدد کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس کے اعلامیہ کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرہ ممالک کی مالی مدد کے لئے ”گلوبل شیلڈ“ امدادی پروگرام سے پاکستان بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے کیونکہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ 7ممالک کی فہرست میں پاکستان شامل ہے۔ گلوبل شیلڈ کے امدادی پروگرام سے فائدہ اٹھانے کے لئے ماحولیاتی تبدیلیوں کے ماہرین پر مشتمل بااختیار اتھارٹی قائم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ انسانی بقاءکے اس پروگرام سے فائدہ اٹھایاجا سکے۔ پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ دنیا پاکستان کو تعلیم، صحت کے شعبوں میں بہتری لانے کے لئے امداد دیتی ہے مگر کرپٹ انتظامی انفراسٹرکچر کی وجہ سے یہ مددگار پروگرام ثمر بار نہیں ہو پاتے۔ گلوبل شیلڈ کے امدادی پروگرام سے فائدہ اٹھانے کے لئے شفافیت کا مکمل طور پر خیال رکھا جائے کیونکہ یہ انسانی حیات کے تحفظ اور نسلوں کی بقاءکا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ زلزلوں، سیلابوں اور قدرتی آفات کو محض قدرتی آفات سمجھنا دقیانوسی سوچ ہے۔ آفات کے سائنسی تجزیے سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ تباہیاں نیچر کو نقصان پہنچانے کا ردعمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ بھی قرار دے چکی ہے کہ امیر ملکوں کی صنعتی ترقی کی سزا ترقی پذیر ملک بھگت رہے ہیں اور اب امیر ملک متاثرہ غریب ملکوں کی مدد کریں۔

 نوراللہ صدیقی نے کہا کہ اعداد و شمار تارہے ہیں کہ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات اور گلوبل وارمنگ سے بچنے کے لئے 2030ءتک 348ارب ڈالر کی ضرورت ہے جو موجودہ تباہ حال معیشت اور بدترین سیاسی انارکی کے باعث ناممکن ہے۔ پاکستانی معیشت پہلے ہی سیلاب کی تباہی کی زد پر ہے اور 55ہزار گھر مکمل طور پر تباہ ہو چکے جن کی تعمیر نو کے لئے وسائل دستیاب نہیں ہیں، اربوں ڈالر کے دیگر نقصانات اس کے علاوہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی نے عام آدمی کی سماجی، معاشرتی زندگی کے ساتھ ساتھ طبی صحت کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ نیشنل ہیلتھ سروے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پاکستان میں حالیہ مہینوں میں ڈپریشن، عارضہ قلب اور ذیابیطس کے مرض کی شرح بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر طرف سے مسائل میں گھرا ہوا ہے مگر منتخب ایوانوں اور میڈیا کی ڈسکشنز اس کے الٹ ہے۔ اس وقت پاکستان کو معاشی استحکام کی ضرورت ہے جو سیاسی استحکام کے بغیر ناممکن ہے۔

ای پیپر دی نیشن