نیویارک (شِنہوا)ایسوسی ایشن آف امریکن میڈیکل کالجز(اے اے ایم سی)نے صحافی اور مصنفہ ِلنڈا ولاروسا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ پوری امریکی تاریخ میں سیاہ فام افراد خود کو انتہائی کمتر سمجھتے رہے ہیں۔سیاہ فام افراد کا خیال ہے کہ انہیں مناسب دیکھ بھال کی ضرورت کے لائق بھی نہیں سمجھا گیا۔اس طرح کے خیالات آج کے صحت عامہ کے نظام میں سرایت کرچکے ہیں۔ اس نے مسلسل تعصبات کا شکار سیاہ فام افراد کو سستی اور جارح مزاج رویے کا حامل قرار دیا ہے جبکہ انہیں صحت عامہ کے نظام میں بھی تو جہ نہیں دی گئی۔سیاہ فام خواتین کے لائف اسٹائل میگزین ایسنس کی سابق ایڈیٹر نے ایسوسی ایشن آف امریکن میڈیکل کالجز کو بتایا کہ عرصہ دراز سے یہ تصور پایا جاتا تھا کہ سیاہ فام افراد کے جسم اور ثقافت میں کچھ ہے جو صحت عامہ کی ناقص صورتحال اور نسلی تفریق کا سبب بن رہا ہے، یہ جینیاتی تھا۔دیگر الفاظ میں کہا جا سکتا ہے کہ ہم سفید فام لوگوں سے کچھ اعتبار سے کمتر تھے، چاہے وہ تعلیم کی کمی ہو یا غربت کی اعلی سطح ہو، اس میں سماجی پوچھ گچھ اور سماجی اور ادارہ جاتی رکاوٹیں بھی شا مل رہی ہیں۔رپورٹ کے مطابق ولاروسا نے صحت مند عادات بارے لکھا ہے اور خود صحت مند زندگی گزارنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے دیگر سیاہ فام خواتین کی حوصلہ افزائی کی ہے تاکہ وہ صحت عامہ کے نظام میں عدم مساوات سے نمٹنے کیلئے اپنی غذا اور ورزش کے طریقوں کو تبدیل کریں۔
امریکہ میں نسل پرستی صحت عامہ میں عدم مساوات کا باعث بن گئی
Nov 17, 2022