محمد سلیم خان قادری
پیر طریقیت رہبر شریعت پیر سید لعل حسین شاہ کا اصل نام لعل حسین اور لقب بدر الدین ہے۔ آپ کی ولادت1915ءکو موضع سوکھ ضلع گجرات میں ہوئی آپ کے والد ماجد کا نام حضرت سید گل حسن شاہ گیلانی ہے جن کا شجرہ نسب حضور غوث پاک سے ملتا ہے پیر لعل حسین کی والدہ ماجدہ کا نام سید فضل النساءہے یہ بھی اہل سادات ہیں جن کا شجرہ نسب حضرت شاہ لطیف المعروف بری امام سے ملتا ہے۔ بعدازاں موضع سوکھ سے یہ سعادت گھرانہ راولپنڈی کے ادھوار میں آ کر آباد ہوگیا تھا پیر لعل حسین شاہ کی ابتدائی تعلیم گھر پر ہی ہوئی ویسے بھی اللہ تعالیٰ علیم بصیر اپنے خاص بندوں کو کتاب کی محتاجی نہیں دیتا اور ان کے سینے علم غیب سے بھر دیتا ہے پیر لعل حسین کے سینے اور ذہن کو اللہ تعالیٰ نے علم و بصیرت سے بھرپور رکھا تھا اور چند ہی سالوں کے بعد آپ کو ہائی سکول میں داخل کرا دیا گیا جہاں سے آپ نے میٹرک بڑی اچھی پوزیشن سے پاس کر لیا۔ اور پھر آپ نے برٹش نیوی میں ملازمت کر لی اور بہت جلد اپنی اعلیٰ کارکردگی اور پیشہ ورانہ مہارت کی بنا پر ترقی پا کر چیف پیٹی ماسٹر کے عہدہ پر فائز ہوگئے آپ یہاں ملازمت بھی کرتے اور خوب خوب عبادت بھی کرتے۔ آپ عطاءرسول اور اولاد غوث پاک تھے۔ آپ نے ساتھی ملازمین جن میں ن کرسچن ہندو سکھ تھے کو اسلام کی طرف راغب کر کے بہت سوں کو مسلمان بنا دیا۔
آپ کے اس مشن اسلام کی وجہ سے انگریز آفیسرز آپ سے تنگ و نالاں تھے۔آپ نے حق کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے دنیاوی اغیار کی نوکری چھوڑدی اور اپنے آپ کو مکمل طورپر رشدوہدایت کے لئے وقف کر دیا۔ اور اپنے گاﺅں آ کر شب و روز عبادات ریاضات اور خدمت خلق میں مشغول کر ہو گئے۔۔ پھر آپ کی روحانی فیض ایسا عام ہوا اور عقیدت مندوں نے آپ سے راولپنڈی شہر آنے کی استدعا کی اور آپ نے مستقل طور راولپنڈی ڈھوک کعبہ کمیٹی چوک میں آستانہ بنایا۔ یہاں عالیشان مسجد تعمیر فرمائی لوگ آتے رہے عقیدت مند بڑھتے رہے ۔اسی دوران آپ حج کی سعادت حاصل کرنے براستہ بغداد روانہ ہوئے اور روضہ غوث پاک پر حاضر ہوئے دربار غوث پاک پر آپ کی اطلاع پر سجادہ نشین دربار غوث الوری نے اپنے پاس بلوایا، بیعت فرمایا، فرقہ عطاءفرمایا جدی مہر غوث پاک عطا فرمائی۔ یوں آپ ڈائریکٹ مرید خاص غوث ا عظم بن کر واپس آئے اور حج کی سعادت کے ساتھ ساتھ یہ سعادت بھی نصیب ہوئی۔
راولپنڈی میں رشد و ہدایت کا سلسلہ جاری ساری تھا۔ پھر غوث پاک کا حکم ہوا کہ لعل حسین اب لاہور میں جا کر وہاں اجڑی بستیاں آباد کرو دین و دنیا کی نعمتوں سے لوگوں کے دامن بھرو۔ چنانچہ سب مال و اسباب اور اولاد کو بھی چھوڑ چھاڑ کر لاہور کی اس بستی میں آن بسیرا کیا۔ جہاں سندر کی اس بستی میں کھیت کھلیانوں اور جانچا اینٹوں کے بھٹے تھے اور چمنیوں سے دھوﺅں کے سیاہ بادل نکلتے تھے۔ کسی نے آپ سے عرض کی کہ حضرت صاحب راولپنڈی میں سب آسائشیں چھوڑ کر یہاں ویرانے میں آ بیٹھے ہیں ۔ آپ کی نگاہ بصیرت اور دوراندیشی کا زندہ ثبوت بستیوں کا آباد ہوناتھا۔ ویسے بھی اللہ والے بستیاں بساتے دین پھیلاتے نفرتیں مٹاتے بگڑی بناتے ہیں۔پیر لعل حسین شاہ کی تشریف آوری سے پسماندہ لوگ خوشحال ہوتے گئے۔ آپ بھی غرباﺅناداروں سے خصوصی شفقت و محبت فرماتے انہیں اپنی گفتگو سے راہ ہدایت پر گامزن فرماتے۔ دن بھر خدمت خلق اور اصلاح فرماتے راتوں کو خالق کل کی عبادت ذکر و ازکار کرتے۔
آپ کی گفتگو بڑی وجد آفریں آپ کی صورت بڑی دلنشنین سیرت نمونہ خاتم النبیں تھی شریعت پر مکلم پاسداری دکھیوں سے غمگساری کا شیوہ تھا۔ آپ قطب زماں تھے۔ ملنے والا پہلی نظر میں آپ کا معتقدہو جاتا۔ زندگی کے آخری ایام آپ نے علالت میں گزارے لیکن عبادات و ریاضات میں کوئی کمی نہ آئی خدمت انسانی آپ کا معمول رہا۔20 نومبر1996ءکو پیر لعل حسین کو دارفانی سے عالم بقاءکی طرف رخصت ہوئے صاحبزادہ پیر سید بشارت حسین المعروف مرشد پاک اور پیر سید سخاوت حسین المعروف چن پیر سرکار آپ کے مشن کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔آپ کا عرس مبارک19-18-17 نومبر2023ءبروز جمعہ، ہفتہ، اتوار کو نیو لاہور سٹی ہاﺅسنگ سوسائٹی نزدبحریہ ٹاﺅن میں ہر سال کی طرح اس سال بھی منعقد ہو رہا ہے۔