مولانا مجیب الرحمن انقلابی
قطب الاقطاب شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی عالم اسلام کی وہ عظیم علمی و روحانی شخصیت ہیں کہ جن کو اللہ تعالیٰ نے لاکھوں لوگوں کی ہدایت کا ذریعہ بنایا عرب و عجم اور یورپ و ایشیاءمیں آپ کو یکساں محبوبیت و مقبولبت عطافرمائی ۔آپ کا نام نامی اسم گرامی کسی تعارف کا محتاج نہیں آپ متبحر عالم دین، وسیع النظر شیخ، بلند پایہ محقق اور علم حدیث میں اعلیٰ اور انفرادی شان رکھتے تھے ۔
مختلف علو م و فنون پر دعوتی ، تبلیغی ، اصلاحی علمی و تحقیقی عنوانات پر آپ کی 100 سے زائد تصنیفات و تالیفات ہیں جن کا اردو ، عربی اور فارسی اورانگریزی سمیت دیگر زبانوں میں ترجمہ شائع ہو چکا ہے۔ آپ کی شہرہ آفاق تصنیف فضائل اعمال ( تبلیغی نصاب ) کو اللہ تعالیٰ نے پوری دنیا میں مقبولیت عطا فرمائی ہے اور یہ پوری دنیا میں کثرت کے ساتھ پڑھی اور سنی جانے والی کتاب ہے اور اس کو اللہ تعالیٰ نے لاکھوں لوگوں کیلئے ہدایت اور نیکی پر چلنے کا ذریعہ بنایا۔
جس طرح حکیم الامت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی کی سینکڑوں تصنیفات کے باوجود” بہشتی زیور“ ان کی پہچان اور ہر مسلم گھر کی ضرورت بن گئی اسی طرح اللہ تعالیٰ نے شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی کو مایہ ناز تصنیف فضائل اعمال کے ذریعہ جو شہرت و عزت اور مقام اور مقبولیت و محبوبیت عطا فرمائی وہ کسی اور کتاب کو حاصل نہیں ہوسکیشیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریاکاندھلوی نے 8 سال کی عمر تک گنگوہ کی خانقاہ میں اپنے والد بزگوار حضرت مولانا محمد یحییٰ کاندھلوی کی زیر تربیت نورانی ماحول میں وقت گذارا، قرآن مجید حفظ کرنے کے بعد ابتدائی دینی کتب اپنے والد محترم حضرت مولانا محمد یحییٰ کاندھلوی سے پڑھیں اور بقیہ علوم وفنون اور حدیث کی کتابوں کی تکمیل مدرسہ مظاہر العلوم سہارنپور میں حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری سے کیں ،آپ کے دیگر اساتذہ کرام میں آپ کے چچا بانی تبلغی جماعت حضرت مولانا محمدالیاس کاندھلوی، حضرت مولانا ظفر احمد عثمانی اور حضرت مولانا عبدالطیف خصوصیت سے قابل ذکر ہیں ۔علوم باطنی کی تکمیل حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری سے حاصل کی ، جنہوں نے ” شیخ الحدیث“ کا لافانی لقب بھی آپ کوعطا فرمایا تھا۔19 سال کی عمر میں آپ درس و تدریس میں مصروف ہوئے، 26سال کی عمر میں بخاری شریف اور حدیث کی دیگر کتابوں کو پڑھانے کے ساتھ ساتھ تصنیف و تالیف کا بھی سلسلہ شروع فرما دیاآپ نے تقریباً50 سال تک حدیث کی کتب پڑھائیں ۔
قطب الاقطاب شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریاکاندھلوی کے سوزو گداز، محبت و خودانکساری اور تواضع کے بارے میں عالم اسلام کی عظیم علمی و ادبی شخصیت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی ایک جگہ ؒ تحریر فرماتے ہیں کہ شیخ الحدیث کے محبت و اخلاص نے ان کے درس، ان کی تصنیفات اور ان کے ساتھ بیعت و ارادت کے تعلق مین وہ تاثیر اور کیفیت پیدا کر دی تھی کہ جو اہل ِ عشق کے ساتھ مخصوص ہےحدیث اور علم حدیث کا اصل ذوق، موضوع ، محنت اور تحقیق ان کا اصل میدان تھا اور اس کو وہ تقرب الی اللہ و تقرّب الی الرّسول کا سب سے بڑا ذریعہ سمجھتے تھے اور اس کو اپنا شعار بنا لیا یہاں تک کہ” شیخ الحدیث“ کا لقب ان کے نام کا قائم مقام اور اس سے زیادہ مشہور ہوگیا۔
اللہ تعالیٰ نے آپ کے علم و قلم میں ایسی برکت اوروسعت و دیعت عطا فرمائی تھی کہ اس کے ذریعے لاکھوں بندگان کی دینی تربیت و ذہن سازی اور ان کے اخلاق و عقائد کی صحت و درستگی ہوتی چلی گئی۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلویؒنے طویل عرصہ کے انہماک و مطالعہ سے جن کتابوں کو تصنیف وتالیف کیا ان میں سے ایک انتہائی اہم کتاب ” اوجز المسالک شرح مو¿طا الامام مالک “ہے یہ کتاب13 جلدوں میں پوری دنیا میں دیگر کتب کی طرح مسلسل شائع ہو رہی ہے۔آپ کی دیگر تصنیفات و تالیفات میں سے چند ایک یہ ہیں جنہوں نے عالمی و بین الاقوامی شہر ت حاصل کی ”حواشی کلام پاک، خصائص نبوی شرح شمائل ترمذی علیٰ جامع الترمذی،لامع الدراری علیٰ جامع البخاری، الکوکب الدری، جز حجة الوداع و العمرات، الابواب و التراجم للبخاری، تبلیغی نصاب،فضائل صدقات، فضائل تجارت، مکتوبات تصوف،تاریخ مشائخ چشت، شریعت و طریقت کا تلازم، اسلامی سیاست، اکابر کا رمضان، سیرت صدیق اکبرؓ، تقریر نسائی شریف، مشائخ تصوف، حواشی اصول الشاشی “ ۔ ایک اہم تالیف” الکنز المتواری شرح بخاری“ ہے جس کو حضرت مولانا زکریا کاندھلویؒ کے خلیفہ مجاز اور انٹرنیشنل ختم نبوت موو¿منٹ کے سابق مرکزی امیر حضرت اقدس مولانا عبدالحفیظ مکی نے اپنے پیر ومرشد شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی کی خواہش ومنشا ءکے مطابق تقریبا 25 سال تک اس تالیف پر انتہا ئی اہم علمی کام کرتے ہوئے عربی زبان میں 24 جلدوں پر مشتمل انتہائی خوبصورت انداز میں شائع کروایا ۔اس تالیف کو بھی عرب ممالک سمیت پوری دنیا میں مقبولیتِ عامہ حاصل ہوئی ہے اور یہ اہل علم کے زیر مطالعہ ہے ،شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی کے خلیفہ مجاز حضرت مولانا عبد الحفیظ مکی تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی اپنے متعلقین سے ہمیشہ یہ فرماتے رہتے کہ اب ہمتیں کمزور ہوگئی ہیں ہر شعبہ میں کوئی شخص کمال تک نہیں پہنچ سکتا۔ لہذا اپنے لئے طبیعت مزاج اور ضرورت و حالات کے لحاظ سے دین کا ایک شعبہ متعین کر لے اور بقیہ شعبوں کے اکابر اور مخصصین سے تعلق و محبت رکھے ۔ آپ کو ہمیشہ اس بات کا اہتمام ہوتا کہ جو جس شعبہ میں ہے وہ اس میں کمال تک پہنچنے کی کوشش کرے۔
وفات سے چند سال قبل شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی ہندوستان سے ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لے گئے جہاں شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی ؒ کے خاندان کے قائم کردہ ” مدرسہ علوم شرعیہ “میں قیام فرما یا اور بعد میںشاہ فیصل شہیدنے آپ کو پورے اعزاز و اکرام کے ساتھ سعودی عرب میں ٹھہرایا اور آپ نے مہاجر مدنی بن کر وہیں مدینہ منورہ میں قیام کیا اور پوری دنیا سے آنے والے مسلمانوں کی رہنمائی فرماتے رہےیہی عشق نبوت کا آفتاب و ماہتاب لاکھوں مسلمانوں کو جنت کا راستہ دکھانے کے بعد1982 ءمیں مدینہ منورہ کی مقدس سرزمین میں ہمیشہ کیلئے غروب ہوگیا جنت البقیع میں آپ کی تدفین عمل میں آئی اللہ تعالیٰ آپ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔آمین