معزز قارئین ! 17 نومبر کو اہلِ پاکستان اور بیرون پاکستان تحریک پاکستان کے نامور قائد آسام مسلم لیگ کے سابق سیکرٹری جنرل، ” تحریک تکمیلِ پاکستان “ کے بانی صدر ، فاتح سلہٹ ، سابق وفاقی وزیر حکومت پاکستان جناب محمود علی کی 17 ویں برسی منائی جائے گی۔ 16 دسمبر 1971ءکو پاکستان دولخت ہوا اور ” مشرقی پاکستان “ بنگلہ دیش بن گیا تو جناب محمود علی نے ” بچے کھچے پاکستان “ کو (بقول سِویلین چیف مارشل لاءایڈمنسٹریٹر و صدرِ پاکستان ذوالفقار علی بھٹو ) کے ” نئے پاکستان “ کو اپنا وطن بنا لِیا تھا۔ بعد ازاں بھٹو صاحب نے محمود علی صاحب کو وفاقی وزیر نامزد کردِیا تھا، پھر موصوف تا حیات ( 17 نومبر 2006ءتک ) وفاقی وزیر رہے۔
” تحریک تکمیل پاکستان ! “
جنابِ محمود علی نے ” نئے پاکستان “ کو اپنا وطن بنایا تو روزنامہ ” نوائے وقت “ کے معمار جنابِ مجید نظامی نے علاّمہ اقبال اور قائداعظم کے افکار و نظریات کو فروغ دینے کےلئے جنابِ محمود علی سے بھر پور تعاون کِیا۔ اکتوبر 1985ءمیں جنابِ محمود علی ? نے بنگلہ دیش اور پاکستان کو اکٹھا کرنے کے لئے ” تحریک تکمیل پاکستان “ قائم کی ، جس کے آپ بانی صدر تھے اور تحریک پاکستان کے ایک اور سینئر کارکن سیّد ظہور عالم شہید سیکرٹری جنرل۔ 1988ئ میں شہید صاحب کا انتقال ہوا تو سیّد شاہد رشید ” تحریک تکمیل پاکستان “ کے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے۔
” میرا تعلق ! “ :وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے آخری دَور (1976ئ) میں میرے ایک لاہوری دوست (انفارمیشن گروپ کے سینئر آفیسر ) برادرم ایف۔ ڈی۔ مسعود نے محمود علی صاحب سے میری ملاقات کرائی، پھر مسلسل ملاقاتوں سے دوستی ہوتی گئی۔ جنابِ محمود علی جب میرے دفتر روزنامہ ” سیاست “ لاہور میں تشریف لاتے تو انکے چچا زاد بھائی جناب مشرف مشتاق علی بھی ان کے ساتھ ہوتے تھے اور جب مَیں اسلام آباد جاتا تو وہاں بھی محمود علی صاحب کے گھر ان سے ملاقات ہوتی۔
” لندن میں ملاقات ! “ ۔ 1981ءکے بعد سے میرے تین بیٹے افتخار علی چوہان ، انتصار علی چوہان اور انتظار علی چوہان لندن میں "Settle"ہیں۔مَیں ا±ن سے ملاقات کے لئے جاتا رہتا تھا۔ جناب محمود علی ا±ن دِنوں حیات تھے ، جب اکتوبر 2013ء میں پہلی بار میرا چھوٹا بیٹا انتظار علی چوہان لندن کے علاقہ "South میں Burford" ں مجھے جناب مشرف مشتاق علی صاحب کے گھر لے گیا تھا ، پھر باری باری دوسرے بیٹے۔ جناب مشرف مشتاق علی کی اہلیہ محترمہ سلینہ علی سے بھی ملاقات ہوئی۔ دونوں نے جنابِ مجید نظامی کی قومی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں Legend" "Living قرار دِیااور کہا کہ ” ہمارا خاندان جناب مجید نظامی کی اِس نیکی کو کبھی نہیں بھلا سکے گا کہ ” ان کی کوششوں سے پنجاب یونیورسٹی میں Chair"Ali "Mehmood قائم ہوئی ! “۔
معزز قارئین! جناب مشرف مشتاق علی 1961ءمیں اعلیٰ تعلیم کے لئے لندن آئے پھر وہیں کے ہو رہے۔ وہ ریٹائرڈ چارٹرز کیمیکل انجینئر ہیں۔ بیگم سلینہ علی لندن کے سکول آف اورئینٹل اینڈ افریقن سٹڈیز سے لائبریرین کی حیثیت سے ریٹائرڈ ہو چکی ہیں۔ ان کے بیٹے فواد ایم علی پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہیں اور بیٹی بشری علی قانون دان۔ جناب محمود علی کا بیٹا جمال محمود اور دو بیٹیاں اور بیٹا امریکہ میں اور تیسری بیٹی شہلا محمود کینیڈا میں ہیں۔
” وِصالِ جنابِ مجید نظامی? !“
معزز قارئین ! 26 جولائی 2014ءکو جنابِ مجید نظامی کا انتقال ہوا۔ انکی حیات اور بعد از حیات مَیں نے ان کی قومی خدمات کے بارے کئی اردو اور پنجابی نظمیں لکھیں۔ 17 نومبر کو جناب محمود علی کی قومی خدمات کے بارے بھی ایک نظم لکھی تھی ، جس میں جنابِ مجید نظامی کی عظمت بھی بیان کی ہے۔ وہ نظم مَیں نے کئی بار ” ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان “ لاہور میں پڑھی۔ ملاحظہ فرمائیں ....
” بنگلہ دیش اور پاکستان کو پِھر سے اکٹھّا ہونا ہے “
ذِکر ، اَذکار ہوا کرتا ہے ، ہر اِک ذاتِ گرامی کا!
بسا ہوا ہے، شہر لاہور میں ، ڈیرہ جنابِ نظامی کا!
نظریہ پاکستان کی خوشبو، ارضِ پاک میں ، پَھیلا دی!
ارضِ پاک ، سے آگے بڑھ کر ، دور افلاک میں ، پَھیلا دی!
اسلامی ، جمہوری، فلاحی، پاکستان کا پَرچم ہے!
پاکستان میں رہنے والے، ہر انسان کا پَرچم ہے!
نذرِ روحِ فاتحِ سِلہٹ ، فرشِ راہ ہیں ، دِیدہ و دِل!
ان کی پاکِیزہ یادوں سے ، نِکھرا ہے ، رنگِ محفل!
تند ہَواﺅں میں بھی ، محافظِ گلشن تھے، محمود علی!
عزمِِ صمِیم کا پَیکر، مردِ آہن تھے ، محمود علی!
پاکستان ہوا دو لخت تو، ماتر بھومی کو چھوڑا!
بانءپاکستان کے نَصب العَین سے ، پِِھررِِشتہ جوڑا!
دِلوں میں بسے ہیں ، جب تک ، محمود علی جیسے انسان!
زندہ رہیں گے ، قائدِاعظم، زندہ رہے گا پاکستان!
سِکّہ ءشاعرِ مشرق پر، ہم سب نے خود کو پرکھنا ہے!
تحریکِ تکمیلِ پاکستان کو، جاری رکھنا ہے!
کہتے ہیں مشتاق علی جی۔ ” داغِِ جدائی دھونا ہے !
بنگلہ دیش اور پاکستان کو ، پِھر سے اکٹھّا ہونا ہے! “
” رَوشن ، رَوشن مرقد ِ محمود علی ! “معزز قارئین ! اپنے بزرگوں کے حوالے سے انفارمیشن گروپ کے سینئر ر±کن سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سیّد انور محمود گیلانی کے جناب محمود علی سے گہرے دوستانہ تعلقات تھے۔ 17 نومبر 2014ءکی صبح جنابِ محمود علی کے کئی دوست اور عقیدت مند وں سمیت مَیں محمود علی صاحب? کی آخری آرام گاہ واقع قبرستان H8/1 اسلام آباد میں حاضری دے کر فاتحہ خوانی کر چکے تھے کہ ” شام کو جناب مشرف مشتاق علی اور ان کی بیگم سلینہ علی اسلام آباد میں میرے گھر پر مدّعو تھے تو سیّد انور محمود گیلانی، (موجودہ چیئرمین پیمرا ) پروفیسر مرزا محمد سلیم بیگ اور ان دِنوں وفاقی سابق سیکرٹری اطلاعات و نشریات چودھری محمد اعظم اپنی اپنی بیگمات کے ساتھ موجود تھے ، جن کے بزرگوں نے تحریک پاکستان میں بھر پور جدوجہد کی تھی۔ جب مَیں وہاں اپنی نظم کا ایک شعر پڑھتا تو سیّد انور محمود ا±س کا انگریزی میں ترجمہ کرتے تھے۔ یہ میرے لئے بہت بڑا اعزاز تھا۔
٭....٭....٭