فیض آباد ھرنے پر کسی کا احتساب نہ ہونے سے سانحہ 9مئی دیکھنا پڑا: سپریم کورٹ

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس میں 15 نومبر کی عدالتی کارروائی کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔ حکمنامے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ 6 فروری 2019ءکو دیا، جس میں ماضی کے پرتشدد واقعات کا حوالہ دیکر مستقبل کیلئے وارننگ دی گئی تھی، مگر تقریباً پانچ سال گزرنے کے باوجود حکومتوں نے فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل درآمد نہ کیا۔ فیض آباد دھرنے کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواستیں دائر ہوئیں جنہیں سماعت کیلئے مقرر نہ کیا گیا جس کے سبب عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہ ہوا۔ سپریم کورٹ نے حکمنامے میں کہا کہ فیض آباد دھرنا فیصلے کے تناظر میں نہ کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا نہ ہی پرتشدد احتجاج پر احتساب ہوا، نتیجتاً قوم کو 9مئی کے واقعات دیکھنے پڑے۔عدالت نے کہا کہ عوامی اداروں پر عدم اعتماد آمریت کو جنم دیتا ہے اور جمہوریت کو نقصان پہنچاتا ہے، عدالت کو ہر بار یہ یاد دہانی کرانے کی ضرورت نہ پڑے کہ سپریم کورٹ کا ہر حکم پابندی کی حیثیت رکھتا ہے اور آئین کے مطابق اس پر تمام انتظامی اتھارٹیز کی جانب سے عمل درآمد ضروری ہے۔ جب عدالت کے روبرو نظرثانی درخواستیں زیر التوا ہوں تو عدالتی فیصلے پر ہو سکتا ہے کہ عمل درآمد رک جائے لیکن اب تمام نظرثانی درخواستوں کو نمٹایا جا چکا ہے۔ اب عدالت کی جانب سے اس بات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ اگر عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا تو کیا عدالت آئین کے ارٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت کی کارروائی شروع کرے۔ سپریم کورٹ نے جب فیض آباد دھرنا کیس میں فیصلہ دیا تو اس وقت جو لوگ حکومت میں تھے اب وہ حکومت کا حصہ نہیں ہیں اسی طرح الیکشن کمیشن کی تشکیل بھی تبدیل ہو چکا ہے، یہ بات مناسب نہیں ہے کہ جو لوگ اب موجود ہوں ان کو ان کے پہلے افراد کے اقدامات کرنے یا نہ کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے اور خاص طور ایسے وقت میں جبکہ موجودہ انتظامیہ نے یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کرنا چاہتی ہے، 25 اپریل 2019ءکو سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی ہدایت پر درخواستیں کاز لسٹ سے نکال دی گئیں۔ حکمنامے میں کہا گیا کہ نظرثانی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر نہ ہونے پر متعلقہ عدالتی حکام سے پوچھا گیا، ایڈیشنل رجسٹرار فیکچر اور ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نے اپنی رپورٹس دیں، جن کے مطابق 25 اپریل 2019 کو نظرثانی درخواستیں فائنل کاز لسٹ کے ڈرافٹ میں دن ایک بج کر بارہ منٹ پر شامل ہوئیں، اسی دن محض پانچ گھنٹے بعد اس وقت کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی ہدایت پر شام پانچ بج کر چھ منٹ پر یہ درخواستیں فائنل کاز لسٹ سے نکال دی گئیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...