لاہور (نیوز رپورٹر+کامرس رپورٹر) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ عوام کو مہنگائی، غربت سے نجات دلانا ہماری ذمہ داری اور فرض ہے۔ ہمارے دور کی ترقی اور پالیسی جاری رہتی تو ڈالر آج چالیس یا پچاس روپے کا ہوتا۔ معیشت کے فیصلے دلیری اور بہادری کے ساتھ کرنا ہوں گے۔ ادارے منافع کمائیں گے تو قوم اور خزانے سے بوجھ ختم ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز یہاں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف اور لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور سمیت دیگر عہدیدار بھی موجود تھے۔ محمد نواز شریف نے کہا کہ 2013 سے 2018 کے دوران ہمارے دور میں مہنگائی سالانہ 12 فیصد سے کم ہو کر چار فیصد پر آگئی تھی جبکہ کھانے پینے کی اشیاءکی مہنگائی دو فیصد پر تھی، ہمارے دور میں ترقی کی شرح 6 فیصد سے زیادہ تھی جبکہ پالیسی ریٹ 5.5 فیصد پر لے آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سٹاک مارکیٹ انڈیکس 21 ہزار پوائنٹس سے بڑھ کر 54 ہزار پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔ ہم نے تین سٹاک ایکسچینجز کو پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تبدیل کیا جو دنیا کی پانچویں بہترین سٹاک ایکسچینج قرار پائی اور ایکسپورٹ ری فائنانس ریٹ 3 فیصد کی سطح تک کم کیا گیا جو اب دوگنا ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے لانگ ٹرم فائنانس فسیلٹی ریٹ تین فیصد تک کم کیا جو اب ڈبل ڈیجٹ میں جا چکا ہیں۔ ہمارے دور میں جی ڈی پی کی شرح سے ٹیکس وصولیوں کو دوگنا کیا گیا، 9.8 سے ٹیکس وصولیوں کی شرح 12.4 فیصد ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی)کا حجم 348 ارب سے بڑھا کر ایک ہزار ارب کیا اور چار سال اپنے دور میں ڈالر کو 104 پر رکھا۔ ہمارے دور کی پالیسیوں کی وجہ سے نجی شعبے کیلئے کریڈٹ 8 ارب سے بڑھ کر 733 ارب ہوا۔ ہم پاکستان کی معاشی مشکلات کو سمجھتے ہیں، آپ سے ہمیشہ مشاورت کی ہے، مشاورت سے ہی آگے بڑھیں گے، ہماری بنائی پالیسیوں سے پاکستان کی کاروباری برادری نے بھرپور عمل کیا، ہماری بنائی پالیسیوں کو بھارت نے اپنایا اور معاشی ترقی حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ1990 کے بعد سے ہم نے کاروبار کو روایتی دائروں سے آزادی دلائی جبکہ دیگر ممالک بھی ان مراحل سے گزرے ہیں، ہم نے پالیسیاں بنائیں تو خزانہ بھرنا شروع ہوگیا، انڈسٹری میں آنے والے پیسے کے بارے میں نہ پوچھنے کی پالیسی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ1990 کے دور کی ہماری پالیسیاں اور ترقی کی رفتار جاری رہتی تو آج پاکستان ترقی کی رفتار میں کہیں آگے ہوتا۔ عوام کو مہنگائی، غربت سے نجات دلانا ہماری ذمہ داری اور فرض ہے، اگر لوگ ترقی مانگتے ہیں، تعلیم اور صحت مانگتے ہیں تو یہ ان کا حق ہے اور یہ سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ محمد نواز شریف نے کہا کہ2013 سے 2017 کے دوران پاکستان دنیا کی چوبیسویں معیشت بن چکا تھا، ہم نے چار سال ڈالر کو 104 پر باندھ کر رکھا، ہمارے دور کی ترقی اور پالیسی جاری رہتی تو ڈالر آج چالیس یا پچاس روپے کا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ1998 میں ایٹمی دھماکے کئے تھے تو اسلامی ممالک پاکستان کو اپنا رکھوالا سمجھنے لگے تھے، آج یہ حالت ہو گئی کہ ایک ایک ارب ڈالر کیلئے محتاج ہو گئے ہیں، یہ کلہاڑی ہم نے خود اپنے پیروں پر ماری ہے، یہ برے حالات ہمارے اپنے فیصلوں کی وجہ سے پیدا ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں سوا چھ فیصد پالیسی ریٹ تھا، آج 22 فیصد پر ہے،22 فیصد پالیسی ریٹ سے کون کاروبار کر سکتا ہے، ہم نے خود اپنی پارلیمنٹ اور وزراءاعظم کے ساتھ زیادتیاں کیں۔ پھر ملک کس کے حوالے کر دیاگیا، روپیہ، معیشت اور سب نظام تباہی کا شکار ہوگیا۔ نواز شریف نے کہا کہ ہمارے دور میں بجلی کا ایک ہزار روپے جس کا بل آتا تھا، آج 15 ہزار روپے بل آ رہا ہے۔ پانچ پانچ گنا قیمتوں میں اضافہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج سب سے سستی کرنسی پاکستان کی ہے، پاکستان کی کرنسی کو مٹی میں ملا دیا گیا، اتنی مہنگائی میں عوام کیسے زندہ رہیں گے، کاروبار کیسے چلے گا، قوم کو جھوٹے خواب دکھانے کا سلسلہ بند کرنا ہو گا، 2013 میں بھی پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا تھا، ہم ملک کو ترقی دیتے ہیں اور جلاوطنی اور قید بھی کاٹتے ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ2022 میں حکومت میں آنے پر تیار نہیں تھے لیکن پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانا ضروری تھا، شہباز شریف کے مستعفی ہونے کی تقریر تیار تھی، میں نے تقریر دیکھ لی تھی لیکن ہم نے دھمکیوں کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا اور پاکستان کے مفاد کیلئے بے خوف ہو کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بات پاکستان کی ہو تو ہم فیصلوں کے ذاتی مفاد پر نقصان کی پرواہ کبھی نہیں کرتے، یہی ہم میں اور دوسروں میں فرق ہے، پاکستان کو بچانے کیلئے جو بھی کرنا پڑے کرتے آئے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کے فیصلے دلیری اور بہادری کے ساتھ کرنا ہوں گے، عوام کو ریلیف دینا ہوگا، گھریلو صارفین کیلئے بجلی سستی کرنی پڑے گی، ہم نے اپنے دور میں سورج کی روشنی اور تھر کے کوئلے سے بجلی بنائی اور پن بجلی کے منصوبے شروع کئے، لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا اور 11 ہزار میگاواٹ مزید بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک میں ضربِ عضب اور ردالفساد آپریشن شروع کئے اور کراچی میں امن قائم کیا۔ ضرب عضب، ردالفساد اور کراچی آپریشن کی وجہ سے اخراجات میں اضافے کے باوجود بجٹ خسارہ 8 فیصد سے کم کر کے 5.8 فیصد پر لے کر آئے۔ انہوں نے کہا کہ ادارے منافع کمائیں گے تو قوم اور خزانے سے بوجھ ختم ہو گا۔ ترقیاتی بجٹ تقریباً ایک ہزار ارب روپے تک لے گئے تھے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آئی ایم ایف پروگرام ہم نے مکمل کیا اور آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں کسانوں کو زراعت کیلئے قرض فراہمی 336 ارب سے بڑھ کر 973 ارب ہو گئی، ملک کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کیلئے ہم 46 ارب ڈالر کا سی پیک منصوبہ لے کر آئے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک اور عوام کو درپیش تمام مسائل پر ہماری نظر ہے۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے موجودہ اور سابق عہدیداروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اس موقع پر لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے محمد نواز شریف اور شہباز شریف کا ایل سی سی آئی آمد پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف ہمارے دل کے بہت قریب ہیں۔ وزیراعلی پنجاب اور وزیراعظم پاکستان کے طور پر ملک وقوم کی خدمت پر شہباز شریف کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف لاہور چیمبر کے صدر رہ چکے ہیں، انکی کی قائدانہ صلاحیتوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، شہباز شریف نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرکے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا۔ کاشف انور نے کہا کہ نوازشریف اور شہباز شریف کے دور اقتدار میں تجارت اور صنعت کو فروغ ملا، وزیراعظم شہباز شریف کا بجٹ 2023-24 بہترین بجٹ تھا، اس میں دی جانے والی تجاویز اچھی تھیں، ایس ایم ایز کے لئے رعایتی ٹیکس کا نظام اور سالانہ ٹرن اوور کی حد 250 سے 800 ملین کرنا مثبت قدم تھا۔ انہوں نے کہا کہ غیرملکی ترسیل زر کی حد 5 ملین سے ایک لاکھ ڈالر کرنا بھی اچھی پالیسی تھی، آئی ٹی برآمدات پر رعایتی ٹیکس اور 24 ہزار ڈالر کی آئی ٹی ایکسپورٹ پر سیلز ٹیکس سے استثنی اچھا قدم تھا۔ انہوں نے کہا کہ سولر پینلز اور بیٹریوں کیلئے مشینری اور ضروری سامان پر رعایتوں سے کاروبار اور عوام دونوں کا فائدہ ہے۔
نواز شریف
سندر (نامہ نگار) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف سے پاکستان میں برطانیہ کی سفیر جین میریٹ نے ملاقات کی۔ برطانوی سفیر کا خیر مقدم کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے قائد نے برطانیہ کے ساتھ پاکستان کے تاریخی تعلقات کے حوالے سے گفتگو کی جن میں تجارت اور سرمایہ کاری کا فروغ شامل ہے۔ سابق وزیراعظم نے برطانوی سابق وزیراعظم جان میجر سمیت دیگر راہنماو¿ں کے ساتھ اپنی خوشگوار یادوں کا حوالہ دیا۔ انہوں نے 1999 میں ہرارے میں دولت مشترکہ کے سربراہی اجلاس کی سائیڈ لائنز پر سابق وزیراعظم جان میجر سے کرکٹ کھیلنے کی اپنی یادوں کا بھی ذکر کیا۔ نواز شریف نے برطانوی ہائی کمشنر کو شاہ چارلس سوئم کی سالگرہ پر مبارک کا پیغام بھی دیا۔ نواز شریف نے سابق وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے وزیر خارجہ بننے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سابق وزیراعظم کے لئے احترام کے جذبات رکھتے ہیں۔ ڈیوڈ کیمرون پہلے وزیر خارجہ تھے جنہوں نے جون 2013 میں ان کے وزیراعظم بننے کے چند ہفتوں بعد پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ سفیر جین میریٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بالخصوص صحت، تعلیم اور گورننس کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے ماضی میں کئے گئے بہت سارے اقدامات پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پاکستان میں برطانیہ کی سفیر کے طور پر اپنے تقرر پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی ہمیشہ سے خواہش تھی کہ وہ پاکستان کی بھرپور ثقافت اور تاریخ کا بذات خود مشاہدہ کریں۔ سابق وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ برطانیہ یورپ میں پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی اور سرمایہ کاری میں شراکت دار ہے۔ انہوں نے حالیہ برسوں کے دوران برطانیہ کی جانب سے پاکستان کےلئے اوورسیز ڈویلپمنٹ اسسٹنس میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے برطانوی حکومت پر ترقیاتی اعانت بڑھانے اور ڈی ایف آئی ڈی کی پاکستان کے حکومتی اور غیر حکومتی شراکت داروں میں تعاون کو وسعت دینے پر زور دیا۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ برطانوی ہائی کمشنر کی کوششوں سے یہ اعانت پروگرام میں توسیع ہوگی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نے برطانوی حکومت پر زور دیا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی یقینی بنانے کے لیے اپنا مثبت اور بامعنی کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے بلاامتیاز اور چوبیس گھنٹے سکولوں، ہسپتالوں اور شہری آبادیوں پر جاری حملوں کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں بے گناہ خواتین، بچے اور ضعیف شامل ہیں۔
نواز/ برطانوی ہائی کمشنر