وزارت داخلہ نے پی ٹی اے کو غیرقانونی وی پی این بند کرنے کیلئے خط لکھ دیا۔ وزارت داخلہ کیمطابق دہشت گرد وی پی این کا استعمال کر رہے ہیں۔ وی پی این سے دہشت گرد بنک ٹرانزیکشن اور دہشت گردی میں مدد حاصل کرتے ہیں۔ وی پی این استعمال کر کے دہشت گرد اپنی شناخت اور بات چیت چھپاتے ہیں۔ وی پی این کو فحاشی اور توہین آمیز مواد کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
پاکستان میں سوشل میڈیا کے دیگر ذرائع بھی ایسے ہی مقاصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔جن کو آسانی سے مانیٹر کیا جا سکتا ہے۔وی پی این کی اس طرح سے نگرانی کرنا اور اس کے ذریعے جو جرائم ہوتے ہیں مجرموں تک پہنچنا ابھی تک استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی کے ذریعے ممکن نہیں ہو سکا۔وی پی این صرف منفی مقاصد کے لیے ہی نہیں مثبت مقاصد کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔پاکستان میں ایکس پر، جسے پہلے ٹویٹر کہا جاتا تھا، پابندی عائد کی گئی ہے۔وی پی این کے ذریعے ٹویٹر تک پاکستان میں رسائی حاصل ہو سکتی ہے۔ہمارے بڑے بڑے سیاستدان وزرا سمیت وی پی این کے ذریعے ہی ٹویٹر استعمال کرتے ہیں۔پاکستان میں وی پی این کا غیر قانونی استعمال روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔وہ وی پی این ہو فیس بک ہو ٹویٹر ہو یا کوئی بھی میڈیا۔ جو پاکستان میں سیاسی عدم استحکام دہشت گردی میں اضافے اور کسی بھی جرم کے لیے استعمال ہو رہا ہو۔اس پر بلا تاخیر پابندی اور استعمال کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی ضرورت ہے۔چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ راغب حسین نعیمی نے وی پی این کا استعمال غیرشرعی قرار دیدیاہے۔ ایک سوال کےجواب میں انہوں نے کہا کہ وی پی این کے ذریعے آن لائن چوری بھی کی جاتی ہے اور چور کا سراغ نہیں ملتا۔ شریعت کے اصولوں کے مطابق کسی بھی عمل کے جواز یا عدم جواز کا دارومدار اس کے مقصد اور طریقہ استعمال پر ہے۔ چونکہ وی پی این کو بلاک شدہ یا غیر قانونی مواد تک رسائی کے لیے استعمال کیا جانا اسلامی اور معاشرتی قانون کی خلاف ورزی ہے، اس لیے اس کا استعمال شرعاً جائز نہیں ہوگا۔ یہ 'اعانت علی المعصیہ' (گناہ پر معاونت) کے زمرے میں آتا ہے۔