اسلام آباد (عترت جعفری) آئی ایم ایف کے مشن کے حالیہ مذاکرات کے بعد قرضہ پروگرام کے پہلے ریویو کے کامیاب ہونے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ اس مشن کے دورے کے نتیجہ میں یہ بات بھی واضح ہو گئی ہے کہ پاکستان میں مالی سال کے دوران منی بجٹ کا کوئی امکان نہیں اور اس کی تصدیق خود وزیر خزانہ اور وزیر مملکت خزانہ نے اپنے حالیہ میڈیا بات چیت میں بھی کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے مشورہ دیا ہے کہ بجٹ سازی کے عمل کو مستحکم کیا جائے، وزارت خزانہ کی تنظیم نو کی جائے اور خاص طور پر ضمنی گرانٹس کے استعمال کے حوالے سے وفاقی حکومت کے صوابدیدی اختیارات کو کم کرنے کے لیے قانونی تبدیلی لائی جائیں اور آڈیٹر جنرل آفس سے ضمنی گرانٹ کے استعمال کے بارے میں خصوصی آڈٹ کریں۔ بجٹ کی ڈیجٹلائزیشن کے لیے ایک ماسٹر پلان تیار کیا جائے اور عمل درآمد کے لیے اعلیٰ سطح پر سٹیئرنگ کمیٹی قائم کی جائے۔ آئی ایم ایف کی ٹیم مارچ میں کسی وقت پاکستان میں ہو گی، آئی ایم ایف کو یہ بتا دیا گیا ہے کہ پاکستان کی فائننسنگ گیپ کی ضروریات اتنی نہیں ہے جس کا چین اور ممالک کے ڈپازٹ کے امور جب میچور ہوں گے انہیں رول اوور مل جائے گا، دسمبر میں ایک ڈپازٹ میچور ہونے والا ہے۔ مشن کو بتایا تاجروں سے انکم ٹیکس کی وصولی کا ہدف مکمل ہوا ہے۔ یہ تاثر درست نہیں کہ تاجروں سے ٹیکس کی وصولی معمولی رہی ہے۔