سیالکوٹ شہر کے علاقے ڈسکہ میں سفاک ساس کے ہاتھوں انتہائی بے دردی سے ماری جانے والی حاملہ بہو کے قتل کیس میں اہم پیشرفت ہوگئی۔زارا کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم نوید کو گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس نے ملزم نوید کو گرفتار کرکے آج ڈیوٹی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا اور اس کے دس روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔تاہم خاتون ڈیوٹی مجسٹریٹ نے 10 روزہ ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ملزم کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرکے اسے پولیس کے حوالے کردیا۔ کیس میں گرفتار دیگر تین ملزمان کو کل عدالت میں پیش کیا جائے گا۔پولیس کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد میں صبا، اس کا بیٹا قاسم، وزیر آباد کا رہائشی اذان علی اور کوٹلی مرلاں کا رہائشی شبیر شامل ہے، جن سے تفتیش جاری ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان کا جسمانی ریمانڈ آج پورا ہو جائیگا. ان سے مزید انکشافات کی توقع ہے۔
واضح رہے کہ سسرالیوں نے بہو کو قتل کرنے کے بعد لاش کے ٹکڑے کرکے بوری میں بند کرکے نالے میں پھینک دی تھی۔ لڑکی کا شوہر بیرون ملک مقیم ہے اور ساس صغراں، نند یاسمین، نواسے عبداللہ سمیت 4 افراد نے مل کر لڑکی کو بے دردی سے قتل کیا۔پولیس نے مقدمہ درج کرکے ملزمان کو گرفتار کیا تو دوران تفتیش سفاک ملزمان نے اپنے اس گھناؤنے اقدام کا اعتراف جرم کرلیا۔ملزمان نے مقتولہ کے منہ پر تکیہ رکھ کر اس کا دم گھونٹ کر قتل کیا، اس کے بعد وحشیانہ انداز اختیار کرتے ہوئے جسم کے 25 ٹکڑے کیے اور سر کو دھڑ سے علیحدہ کرنے کے بعد نا قابل شناخت بنانے کے لیے اسے چولہے میں جلا دیا تھا۔ملزمان نے مقتولہ کے جسم کے ٹکڑوں کو دو بوریوں میں بند کر کے نہر میں پھینک دیا تھا. تاہم تمام شواہد اپنے تئیں مٹانے کے باوجود مظلوم زہرہ کا خون ناحق رنگ لایا اور پولیس نے مرکزی چاروں ملزمان کو گرفتار کرلیا جنہوں نے اعتراف جرم بھی کر لیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزمہ مقتولہ کی ساس صغراں نے زہرہ کو قتل اور لاش ٹھکانے لگانے کا طریقہ بھارتی ڈراموں سے سیکھا اور قتل کے بعد ہر وہ کام کیا کہ جس سے شواہد مٹ سکیں۔
یاد رہے کہ مقتولہ کا شوہر ملازمت کی غرض سے بیرون ملک مقیم ہے۔