لاہور (خصوصی رپورٹ) ریلوے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے جبکہ وزیر ریلوے اور سیکرٹری ریلوے مےں انجنوں کی بیرون ملک خریداری پر تنازعہ جاری ہے تین سال کے دوران غلام احمد بلور نے ریلوے کنٹینرز کے ٹھیکوں سے لے کر اربوں کی زمین 33سالہ لیز پر دینے کے معاہدوں تک مےں ذاتی دلچسپی دکھائی اب جبکہ ریلوے کا پہیہ جام ہو چکا ہے وہ اب بھی اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنے کو تیار نہیں۔ روزنامہ امت مےں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وفاقی وزیر کے نام پر بعض لوگ خریداری اور ٹھیکوں مےں کروڑوں روپے تک کا کمیشن لیتے ہےں تین ماہ قبل غلام احمد بلور نے ریلوے کے معاملات کو درست کرنے کےلئے ساڑھے تین ارب روپے طلب کئے تھے۔ وزارت خزانہ نے اس رقم کو استعمال کےلئے حکمت عملی معلوم کرنے کےلئے خط لکھا تو وزارت ریلوے کچھ نہیں بتا سکی۔ وزیراعظم نے دباﺅ پر 2ارب روپے ادا کرنے کی ہدایت کی۔ یہ رقم استعمال ہونے کے باوجود کوئی انجن مرمت ہو کر ٹریک پر نہ آسکا۔ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ ریلوے کو جان بوجھ کر تباہ کیا جا رہا ہے اور اس کے ذمہ دار وزیر ریلوے ہےں۔ ریلوے کو فوری طور پر سو انجنوں کی ضرورت اور اتنے انجنوں کو درست کرنے کےلئے صرف 5کروڑ روپے کی ضرورت ہے۔ ریلوے ورکشاپس مےں کھڑے بعض انجن معمولی خراب ہےں اور انہیں رواں کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ریلوے کو اگر کسی اہل اور انتظامی امور کا تجربہ رکھنے والے شخص کو سونپ دیا جائے تو چند ماہ مےں مسائل حل ہو سکتے ہےں۔