لندن (تجزیاتی رپورٹ / خالد ایچ لودھی) پاکستان اپنی تاریخ کے بدترین سفارتی، سیاسی اور معاشی بحرانوں سے دوچار ہے جس کی وجہ پاکستان مےں امریکہ کا تسلط ہے، باوجود اس کے کہ عوام مےں امریکہ کے خلاف جذبات اپنے عروج پر ہےں لیکن حکمرانوں اور سیاستدانوں کی ”پاور مافیا ڈپلومیسی“ بدستور امریکہ کے تابع ہے اور ان کا اقتدار مےں رہنے اور آنے کےلئے واشنگٹن تک ہاٹ لائن پر رابطہ برقرار ہے سابق صدر پرویز مشرف ان دنوں امریکہ مےں اپنے قیام کے دوران ”پاور مافیا کلب“ کا حصہ بنے ہوئے ہےں دن رات اپنے اقتدار کےلئے اپنے پرانے فوجی اور سیاسی رابطوں کو استعمال کر رہے ہےں دوسری جانب امریکی دباﺅ کے تحت بھارت کو پاکستان کے راستے افغانستان تک رسائی خود پاکستان کو اب یہ تسلیم کرانا ہے کہ بھارت اب افغانستان مےں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا جبکہ اب یہ حقیقت واضح ہو چکی ہے کہ بلوچستان مےں قتل و غارت گری اور مذہبی منافرت پھیلانے مےں بھارتی خفیہ ایجنسی را کا کردار کھل کر سامنے آ چکا ہے حیران کن امر یہ ہے ذوالفقار مرزا کے انکشافات کو نظرانداز کر کے رحمن ملک کو جامعہ کراچی سے پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری دے کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ ذوالفقار مرزا کے انکشافات مےں کوئی صداقت نہیں۔ پاکستان کو غیر مستحکم اور تباہ و برباد کرنے کے جس ایجنڈے پر عمل ہو رہا ہے اس مےں امن و امان کی صورت حال، معاشی بدحالی، ملکی اداروں کی تباہ حالی، ذرائع آمد و رفت مےں جمود، پاکستان ریلوے، پی آئی اے مفلوج، صحت اور تعلیم کا نظام ناکارہ، یہ سب کچھ مملکت پاکستان کو ناکام ریاست بنانے کی گھناﺅنی سازش کے حصے ہےں جس مےں خود اپنے ہاتھ بھی شامل ہو چکے ہےں خدانخواستہ آج پاکستان مےں کوئی جنگی، ہنگامی صورت حال پیدا ہو جائے تو کیا افواج پاکستان کے دستے اور جنگی سازوسامان برق رفتاری سے پاکستان کی فوجی چھاﺅنیوں سے سرحدوں کی جانب لے جائے جانے کی پوزیشن مےں ہےں؟ بجلی، گیس، پانی، صحت، روزگار اور روٹی کپڑا مکان نہ سہی لیکن کیا ان حالات مےں پاکستان مےں بسنے والے اپنے آپکو محفوظ تصور کریں گے؟ دھرنا سیاسی جوڑ توڑ اور احتجاجی سیاست کی بجائے عوام کو اب نچلی سطح سے قیادت پیدا کرنا ہوگی اور مسئلہ کشمیر کو بھارت کے ساتھ ”سافٹ ڈپلومیسی“ اور امن کی آشا کے نام پر امریکی ایجنڈے کی بھینٹ چڑھانے سے گریز کیا جانا چاہئے، پاکستان مےں بڑھتی ہوئی بھارتی ثقافتی یلغار کا سدباب وقت کی اہم ضرورت ہے۔