شہےد ملت لےاقت علی خانؒ....موجودہ قےادت کےلئے رول ماڈل

قائداعظم محمد علی جناحؒ کی قےادت مےں جن بے لوث ہستےوں نے تحرےک پاکستان کو صحےح معنوں مےں اےک عوامی جمہوری تحرےک اور مسلم لےگ کو مسلمانانِ ہند کی آواز بناےا‘ ان مےں نوابزادہ لےاقت علی خانؒ کا نام سرفہرست ہے۔ بابائے قوم آپ کے اےثار و خلوص اور تنظےمی صلاحےتوں کے بڑے معترف تھے۔ اس لئے اُنہوں نے نوزائےدہ مملکت کی وزارت عظمیٰ کے منصب جلےلہ کے لئے آپ کا انتخاب کےا۔ ہمارے آج کے حکمرانوں کے ٹھاٹھ باٹھ دےکھنے کے عادی قارئےن کے لئے ےہ امر حےرت کا باعث ہوگا کہ دنےا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت کا ےہ وزےراعظم اچکن کے نےچے جو پتلون پہنا کرتا تھا‘ اس کے اچکن کے نےچے پوشےدہ حصے پر اکثر و بےشتر پےوند لگے ہوتے تھے اور آپ کے زےر استعمال جرابےں تو آپ کی اہلےہ بےگم رعنا لےاقت علی خود رفو کےا کرتی تھیں۔بعداز شہادت اُن کے بنک اکاﺅنٹ سے محض چند سو روپے نکلے۔ کہا جاتا ہے کہ جب 1936ءمےں آل انڈےا مسلم لےگ کے سےکرٹری جنرل کے انتخاب کا مرحلہ آےا تو قائداعظم محمد علی جناحؒ نے نوابزادہ صاحب سے کہا کہ آپ بھی اس انتخاب مےں حصہ لےں۔ اُنہوں نے جواب دےا کہ مےں کل اس کے متعلق آگاہ کروں گا۔ گھر پہنچ کر اُنہوں نے اپنی اہلےہ سے بات کی کہ قائداعظمؒ نے اس خواہش کا اظہار فرماےا ہے تاہم اگر مےں اس عہدے کی ذمہ داری اٹھاتا ہوں تو آپ کو ٹرےن مےں فرسٹ کلاس کی بجائے سےکنڈ کلاس مےں سفر کرنا پڑے گا اور زےورات مےں دلچسپی کم کرنا ہوگی کےونکہ اپنے گھر کی مثال پےش کرکے ہی قومی خدمت کی جاتی ہے۔ اہلےہ محترمہ نے انہےں ےقےن دلاےا کہ اےسا ہی ہوگا اور پھر وہ اپنے شوہر کی خاطر عمر بھر سادگی کی پےکر بنی رہےں۔ جب نوابزادہ صاحب کا انتخاب بطور سےکرٹری جنرل آل انڈےا مسلم لےگ عمل مےں آگےا تو انہےں مسلم لےگ کے تنظےمی دوروں کےلئے پورے ہندوستان مےں بار بار سفر کرنا پڑا اور اُنہوں نے ہمےشہ اپنی جےب سے ٹکٹ خرےد کر ٹرےن کی سےکنڈ کلاس مےں سفر کےا۔ وہ جو موسم گرما کشمےر اور نےنی تال کے سرد مقامات پر گزارنے کے عادی تھے‘ دہلی کے شدےد گرم موسم مےں انتھک جدوجہد مےں مصروف رہے۔ 1945-46ءکے انتخابات کے بعد بننے والی عبوری حکومت مےں ہندو کانگرےس نے ےہ سوچتے ہوئے کہ مسلمان حساب کتاب مےں کمزور ہوتے ہےں‘ مسلم لےگ کو وزارت خزانہ سنبھالنے کی پےش کش کی۔قائداعظمؒ اور نوابزادہ لےاقت علی خانؒ کے مابےن طوےل عرصہ تک کام کرنے کی بدولت بے مثال ذہنی ہم آہنگی اور مزاج شناسی پےدا ہوچکی تھی‘ لہٰذا قائداعظمؒ نے اپنے اس دستِ راست کو اُن کی غےر معمولی ذہنی صلاحےتوں کی وجہ سے ہندوستان کے وائسرائے کی کابےنہ کے اس سب سے بڑے اور اہم قلم دان کےلئے نامزد کردےا۔ ےوںنوابزادہ لےاقت علی خانؒ متحدہ ہندوستان کے پہلے مسلمان وزےر خزانہ بن گئے۔ ےہ اےسی اہم وزارت ثابت ہوئی کہ کانگرس کا مردِ آہن سردار ولبھ بھائی پٹےل بھی چےخ اُٹھا اور کہا کہ مجھے اپنی وزارت مےں اےک چپڑاسی کو بھی مقرر کرنے کا اختےار نہےں ہے۔نوابزادہ لےاقت علی خانؒ نے ہندوستان کے غرےبوں اور مزدوروں کی فلاح و بہبود کو سامنے رکھ کر اےسا بجٹ تےار کےا جسے آج تک غرےب آدمی کا بجٹ (Poor Man's Budget) قرار دےا جاتا ہے کےونکہ اُس مےں ٹےکسوں کا سارا بوجھ سرماےہ داروں اور صنعت کاروں پر ڈالا گےا تھا جو ہندو تھے اور کانگرےس کو مالی امداد مہےا کرتے تھے۔تحرےک پاکستان کے اِس عظےم رہنما کی 61وےں برسی کے موقع پر نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ نے تحرےک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے اےک خصوصی نشست کا اہتمام کےا جس سے خطاب کرتے ہوئے آبروئے صحافت اور نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے چےئرمےن جناب مجےد نظامی نے کہا کہ مےرے بڑے بھائی حمےد نظامی مرحوم نے مجھے کہا کہ نوابزادہ لےاقت علی خان لاہور رےلوے اسٹےشن آرہے ہےں۔ آپ وہاں پہنچےں اور اُن کا انٹروےو کرےں۔چنانچہ مےں نے اےک نوجوان صحافی کی حےثےت سے ٹرےن کے اندر اُن کا انٹروےو کےا اور مجھے اِس پر فخر ہے۔ اےک شہےد ہونے کی حےثےت سے اُن کا درجہ بہت بلند ہے تاہم اُن کی شہادت کے پس پردہ محرکات کا کھوج آج تک نہےں لگاےا جاسکا۔ اُن کے قاتل سےد اکبر کو بھی موقع پر ہی قتل کردےا گےا تھا جس کی وجہ سے اُن کی شہادت آج تک اےک معمہ بنی ہوئی ہے۔ مےں سمجھتا ہوں کہ شہےد ملت کے ساتھ ساتھ محترمہ بےنظےر بھٹو کی شہادت کے حوالے سے بھی اےک خود مختار کمےشن قائم کےا جانا چاہےے تاکہ قوم حقائق سے آگاہ ہوسکے۔نوابزادہ لےاقت علی خان بے مثال اےمانی قوت سے برطانوی استعمار کی طرف سے ورثے مےں ملے ہوئے مسائل اور بھارت کی پاکستان دشمن پالےسےوں سے نبٹنے کی جدوجہد مےں شب و روز مصروف رہے۔ اُنہےں انتہائی مضبوط حزب اختلاف کا سامنا تھا جس کے باعث اُن کے کچھ فےصلے متنازعہ حےثےت اختےار کر گئے۔ اُنہوں نے قائداعظمؒ کے اسلامی افکار کو آئےن کے سانچے مےں ڈھالنے کا فرےضہ تمام اسلامی حلقوں کے اتفاق رائے سے قراردادِ مقاصد منظور کروا کر انجام دےا جو بلاشبہ اےک تارےخ ساز کارنامہ ہے۔اللہ تعالیٰ اُنہےں غرےق رحمت فرمائے۔
قارئےن کرام! نوابزادہ لےاقت علی خانؒ پاکستان کو معاشی طور پر آزاد اور بڑی طاقتوں کی حاشےہ برداری سے دور رکھنا چاہتے تھے۔ وہ ہمےشہ کہا کرتے تھے کہ ”لےاقت اپنی قوم کو ننگا اور بھوکا دےکھنا گوارا کرلے گا لےکن ملک کی سالمےت پر کبھی آنچ نہےں آنے دے گا۔“ اُن کی حب الوطنی دےن اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کے فکر و عمل سے متصادم تھی‘ لہٰذا اُنہوں نے اُنہےں راستے سے ہٹانے کی منصوبہ بندی کرلی اور بالآخر 16اکتوبر 1951ءکو راولپنڈی کے کمپنی باغ( موجودہ لےاقت باغ) مےں شہےد کروا دےا۔ معروف دےنی شخصےت علامہ سےد سلےمان ندویؒ نے اُنہےں شہےد ملت کا خطاب دےا۔ آج اُن جےسے اےثار پےشہ اور دےانتدار لوگ ڈھونڈے سے بھی نہےں ملتے۔وہ پاکستان کی موجودہ سےاسی قےادت کےلئے اےک رول ماڈل ہےں۔ اپنی شہادت سے دو ماہ دو دن قبل ےعنی 14اگست 1951ءکو ےومِ آزادی کے موقع پر کراچی کے جہانگےر پارک مےں اےک جلسہ¿ عام سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے واشگاف الفاظ مےں اعلان کےا تھا کہ ”قوم نے مجھ پر جو اعتماد کےا ہے اور جو محبت مجھے دی ہے‘ مےری سمجھ مےں نہےں آتا کہ مےں اس کا بدلہ کس طرح ادا کروں۔ دولت مےرے پاس نہےں‘ جائےداد کا مےں مالک نہےں اور مےں خوش ہوں کہ مےں ان چےزوں سے محروم ہوں کےونکہ ےہی وہ چےزےں ہےں جو انسان کے اےمان کو کمزور کرتی ہےں۔ مےرے پاس صرف مےری زندگی ہے جسے مےں پاکستان کے لئے وقف کرچکا ہوں۔ مےں قوم کو اس کے سوا اور کےا دے سکتا ہوں کہ اگر پاکستان کے دفاع کے لےے اور اس کی حرمت کے لےے قوم کو اپنا خون بہانا پڑا تو لےاقت کا خون اس مےں شامل ہوگا۔“ آج پاکستان کے عوام کو سوچنا چاہےے کہ جو لوگ خود کو اُن کا رہنما قرار دےتے ہےں‘ کےا اُن کی سوچ اور اعمال مےں شہےد ملت سے کوئی مطابقت پائی جاتی ہے ےا نہےں؟نشست سے نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چےئرمےن پروفےسر ڈاکٹر رفےق احمد‘ نواب فرہاد علی خان‘ مےاں فاروق الطاف‘ ڈاکٹر اےم اے صوفی اور پروفےسر ڈاکٹر پروےن خان نے بھی خطاب کےا جبکہ نظامت کے فرائض نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سےکرٹری شاہد رشےد نے انجام دےئے

ای پیپر دی نیشن