پیدائشی پاکستانی ہوں‘ راجہ ریاض کا بیان جھوٹ کا پلندہ ہے : شہبازشریف

اسلام آباد + لاہور (نمائندہ نوائے وقت + خصوصی رپورٹر) وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ”دوہری شہریت“ سے متعلق الزام کا جواب جمع کراتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پیدائشی پاکستانی ہیں اور انہوں نے کبھی کسی دوسرے ملک کی شہریت کے لئے درخواست تک نہیں دی۔ اس حوالے سے پی پی پی پنجاب کے رہنما اور صوبائی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجہ ریاض کے بیان کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ وہ یہ بیان دے کر صادق ا ور امین نہیں رہے۔ اس لئے فاضل عدالت ان کے خلاف کارروائی کا حکم جاری کرے۔ عدالت عظمیٰ میں جمع بیان میں شہباز شریف نے کہا ہے کہ راجہ ریاض کا بیان جھوٹا اور بغیر کسی ثبوت کے ہے جبکہ تین اخبارات نے یہ بیان شائع کرنے سے پہلے اس سے متعلق کوئی تصدیق بھی نہیں کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ 2002ءمیں جب انہیں زبردستی سعودی عرب بھیجا گیا تو ڈاکٹروں نے تجویز کیا تھا تھا کہ انہیں کینسر کے مزید علاج کے لئے امریکہ جانا چاہئے۔ اس وقت ان کا پاکستانی پاسپورٹ زائد المیعاد ہو چکا تھا اور اس وقت کی حکومت نے جس کا سربراہ ایک آمر تھا نے اسے ”ری نیو“ کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔ اس موقع پر انہیں غیر ملک کے پاسپورٹ پر امریکہ جانے کی پیشکش کی گئی مگر انہوں نے یہ پاسپورٹ لینے سے انکار کر دیا اور جان کو خطرہ ہونے کے باوجود امریکہ علاج کے لئے نہیں گیا۔ جواب میں مزید بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حالیہ احکامات کی روشنی میں انہوں نے دوہری شہریت سے متعلق حلف نامہ الیکشن کمشن میں جمع کرا دیا ہے۔ جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ راجہ ریاض نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ الیکشن کمشن نے انہیں کوئی لیٹر لکھا ہے، یہ بات درست نہیں، الیکشن کمشن کی جانب سے انہیں کوئی نوٹس وصول نہیں ہوا۔ شہباز شریف نے اپنے جواب میں کہا کہ راجہ ریاض کا بیان اس پراپیگنڈا مہم کا حصہ ہے جو ان اور ان کی حکومت کے خلاف کیا جا رہا ہے۔ جواب میں کہا ہے کہ راجہ ریاض نے ان پر جھوٹا اور من گھڑت الزام لگایا ہے اس لئے ان پر نہ صرف جرمانہ عائد کیا جائے بلکہ وزیر اعلیٰ کے ادارے کو بدنام کرنے اور عوامی سطح پر جھوٹ بولنے کی پاداش میں آئین کے آرٹیکل 62(1)(F) کی روشنی میں قرار دیا جائے کہ وہ صادق اور امین نہیں رہے۔ واضح رہے کہ شہباز شریف نے الیکشن کمشن میں جمع کروائے گئے بیان حلفی کی نقل بھی جواب کے ساتھ لف کی ہے۔ علاوہ ازیں سکاٹ لینڈ کے ممبر پارلیمنٹ ہنزالا ملک سے گفتگو میں وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ انتہا پسندی کے ناسور نے پاکستان کو بری طرح متاثر کیا ہے، حالات انتہائی گھمبیر ہیں اور پاکستان ایک بھنور میں پھنسا ہوا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری پاکستان کی مشکلات اور اس کو درپیش چیلنجوں کا صحیح ادراک کرے۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور دوطرفہ تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سب سے زیادہ قربانیاں دینے کے باوجود عالمی برادری پاکستان سے ناروا مطالبات کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی پنجاب حکومت ایسی غیر ملکی امداد کے خلاف ہے جس سے پاکستان کی خودمختاری اور وقار پر حرف آتا ہو۔ اسی پالیسی کے تحت پنجاب حکومت نے گذشتہ ڈیڑھ سال سے ملکی سالمیت کے منافی کوئی غیر ملکی امداد قبول نہیں کی۔ جنوبی پنجاب میں سیلاب اور بارشوں سے نقصانات اور امدادی سرگرمیوں کے جائزہ لینے کے حوالے سے اجلاس میں شہباز شریف نے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب کے اضلاع میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہونے والے افراد کی بحالی کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ متاثرین کو موسم سرما سے قبل ضرورت کے مطابق خیمے، کمبل اور رضائیاں فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ متاثرہ افراد کی بحالی کا کام تیز کیا جائے۔ حکومت متاثر ہونے والے افراد کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ جرمن صحافی اینگرڈ ملر سے گفتگو میں شہباز شریف نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے نوجوانوں کی فلاح و بہبود اور انہیں بہتر و جدید تعلیمی سہولیات فراہم کرنے کے لئے صوبے میں متعدد انقلابی پروگرامز شروع کئے ہیں۔ نوجوان ملک و قوم کا قیمتی اثاثہ ہیں اور امید کی کرن ہیں جنہیں وسائل فراہم کرنا خرچہ نہیں بلکہ سودمند سرمایہ کاری ہے۔ میرا ایمان ہے کہ پاکستان کے نوجوان قابلیت اور صلاحیت میں کسی سے پیچھے نہیں، میں دانش سکولز کو ”بلٹ آف ایجوکیشن“ قرار دیتا ہوں۔ ڈینگی کے حوالے سے خصوصی اجلاس سے خطاب میں وزیر اعلیٰ نے کہا ڈینگی کے خلاف کامیاب جہاد کرنے والے قوم کے ہیرو ہیں۔ انہیں انعامات سے نوازا جائے گا۔ میرا سر اللہ تعالیٰ کے سامنے جھکا ہوا ہے جس نے ڈینگی کے خلاف جہاد میں ہماری کاوشوں کو قبول کیا۔ ہمیں ڈینگی کے طعنے دینے والے قوم کو مشکل حالات میں چھوڑ کر بیرون ملک چلے گئے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...