حضرت حسن و حضرت حسین ؓ بچپن میں ایک مرتبہ بیمار ہوگئے۔ تو حضرت علی ، حضرت فاطمہ اور حضرت فضہ ؓ نے ان شاہزادوں کی صحت کے لئے تین روزوں کی منت مانی اللہ تعالیٰ نے دونوں شاہزادوں کو شفا دے دی۔ جب نذر کے روزوں کے ادا کرنے کا وقت آیا تو سب نے روزے کی نیت کرلی۔ حضرت علیؓ ایک یہودی سے تین صاع جَو لائے، ایک ایک صاع جَو تینوں دن پکائے، لیکن جب افطار کا وقت آیا۔ اور تینوں روزہ اداروں کے سامنے روٹیاں رکھی گئیں تو ایک دن مسکین ایک دن یتیم، ایک دن قیدی دروازے پر آگئے ، اور روٹیوں کا سوال کیا، تو تینوں دن سب روٹیاں ان سائلوں کو دے دی گئیں۔ اور صرف پانی سے افطار کرکے اگلا روزہ رکھ لیا گیا۔ حضرت فضہؓ حضرت بی بی فاطمہؓ کے گھر کی خادمہ تھیں۔ قرآن مجید میں اللہ تعالی نے اپنے محبوبؐ کی پیاری بیٹی کے گھر کی اس سرگزشت کو ان لفظوں میں بیان فرمایا ہے کہ ترجمہ
اور (اہل بیت) کھانا کھلاتے ہیں۔ اس کی محبت پر مسکین اور یتیم اور اسیر کو ان سے کہتے ہیں کہ ہم تمہیں خاص اللہ کے لئے کھانا دیتے ہیں، تم سے کوئی بدلہ یا شکر گزاری نہیں مانگتے۔
درس ہدایت: سبحان اللہ اس واقعہ سے اہل بیت نبوت کی سخاوت کا عجیب و غریب اور عدیم المثال حال معلوم ہوتا ہے۔ مسلسل تین روزے اور سحری و افطار میں صرف پانی پی کر روزے رکھنا اور خود بھوکے رہ کر روٹیاں سائلوں کو دے دینا، یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ اللہ اکبر کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ بھوکے رہتے تھے خود، اوروں کو کھلا دیتے تھے، کیسے صابر تھے محمد ؐکے گھرانے والے۔