ہندوستان میں انگریزوں کے زمانے سے پہلے ہندوستانی بادشاہوں اور راجوں کی محلاتی سازشیں مشہور تھیں۔ رنجیت سنگھ کی فوتیدگی کے بعد مہارانی نے سوتنوں کو ستی کرا کر خود زندہ رہ کر اپنے بیٹے کھڑک سنگھ کو ہندوستان کا بادشاہ بنوایا، کی سازشی کہانی ہسٹری کا حصہ ہے۔ اس طرح مغلیہ خاندان میں شہزادوں کی آپس میں جانشینی کی لڑائیاں بھی مشہور ہیں، شہزاد سلیم نے جس طرح محلاتی سازش کر کے مغلیہ خاندان کی حکمرانی لی وہ بھی ہسٹری کا ایک حصہ ہے۔ ایوب خان کے زمانے میں کراچی میں حبیب اللہ پراچہ کو نواب کالاباغ نے جس طرح ہرایا ایوب خان کی مرضی کیخلاف وہ بھی پاکستانی ہسٹری کا حصہ ہے۔ پاکستان میں تین جگہ پر ضمنی انتخاب کو دیکھا جائے تو وہی پرانی ہندوستانی محلات کی سازشیں نظر آتی ہیں، اوکاڑہ میں آزاد امیدوار کو میاں نواز شریف نے ن لیگ کی ٹکٹ نہیں دی تھی لیکن شہباز شریف اسکے حق میں تھے۔ اشرف سوہنا پی پی پی چھوڑ کر پی ٹی آئی میں آیا اس کو نہ ہی اس کے پرانے پیپلزپارٹی کے ووٹرز نے ووٹ دیئے اور نہ ہی پی ٹی آئی کے ووٹرز نے ووٹ دیئے۔ جس کا مطلب یہ ٹھہرا کہ پی ٹی آئی کے ورکر جو پہلے پی ٹی آئی میں ہیں انہوں نے کسی اور پارٹی کے پی ٹی آئی میں شمولیت کو پسند نہیں کیا اس طرح پرانی پارٹی کے ووٹرز نے بھی اس کو ووٹ نہیں دیئے۔ اوکاڑہ کے کامیاب امیدوار نے میاں شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا ہے جس کا مطلب یہ نکلا کہ شہباز شریف نے میاں نواز شریف کے کہنے پرمسلم لیگ (ن) کا ٹکٹ تو جیتنے والے آزاد امیدوار کو نہیں دیا لیکن سرکاری آشیرآباد شہباز شریف اور صوبائی حکومت کی اسکے ساتھ رہی اور صوبائی حکومت کی مہربانیوں سے وہ جیت گیا اور اس نے میاں شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا۔ یعنی محلاتی سازشوں میں صوبائی حاکم شہباز شریف ، میاں نواز شریف کی سلیکشن کو رد کردیا اور میاں نواز شریف کو بھی یہ پیغام دیا کہ وہ ان سے زیادہ طاقتور ہیں اس طرح لاہورکی صوبائی سیٹ پر بیگم کلثوم نواز کا رشتہ دار الیکشن لڑ رہا تھا اس کو میاں شہباز شریف نے ہراو دیا حالانکہ صوبائی سیٹ پر پی ٹی آئی کا امیدوار نہ ہی Popular تھا نہ ہی اس کے لئے کوئی خاص پی ٹی آئی نے محنت کی لیکن شہباز شریف جو صوبائی حاکم اعلیٰ تھے اس نے بیگم کلثوم نواز کے رشتہ دار کو جیتنے نہیں دیا۔ علیم خان کیلئے عمران خان نے سر توڑ کوشش کی اور علیم خان نے بھی بے دردی سے پیسہ خرچ کیا گھر گھر جا کر کنویسنگ کی، سابقہ گورنر چوہدری سرور کی برادری کو اپیل بھی کام نہ آئی۔
این اے 122کی قومی اسمبلی کی سیٹ اصل میں ارائیں برادری کی ہے۔ اچھرہ، سمن آباد اور مزنگ میں ارائیں برادری کی اکثریت ہے۔ میاں شریف جو اچھرہ ذیلدار برادری کے ہیڈ تھے۔ ارائیں برادری کو Lead کیا کرتے تھے سمن آباد میں بھی ارائیں برادری کی آبادی کی ہی اکثریت تھی اور ملکیت بھی ارائیں برادری کی تھی، مزنگ میں بھی ارائیں برادری کی اکثریت آبادی میں اور ملکیت میں تھی۔ مجھے یاد ہے ملک قاسم مرحوم اس سیٹ پر الیکشن لڑ رہے تھے جن سے میرے خاندانی تعلقات تھے، چودھری مشتاق جو ڈپٹی رجسٹرار ہائی کورٹ لاہور تھے ان کو اور ان کی فیملی کو میں ملک قاسم کو ووٹ ڈلوانے کیلئے اپنی کار پر پولنگ سٹیشن پر لا رہا تھا وہ بار بار اس بات کا اظہار کرتی تھی کہ وہ کسی کو ووٹ نہیں دینگی کیونکہ ارائیں تو یہاں کوئی الیکشن ہی نہیں لڑ رہا۔ اسے دوبارہ منت کر کے واپس ووٹ ڈالنے کیلئے بھیجتے تھے کہ ہم کسی ارائیں کے خلاف ووٹ نہیں دے رہے اس لئے ہمارے دوست کو ووٹ دے دو لیکن پولنگ کے ختم ہونے تک ہماری منت سماجت کام نہ آئی اور اس نے ملک قاسم کو ووٹ نہ ڈالا کیونکہ وہ ارائیں نہیں ہیں اس طرح میاں منیر جو ارائیں تھے اس سیٹ سے کامیاب ہوتے رہے اور اس سے پہلے میاں شریف ذیلدار کامیاب ہوتے تھے جو ارائیں تھے۔ سابق گورنر تجربہ کار کے علاوہ ارائیں بھی تھے خیال تھا کہ ارائیوں کو قائل کر کے علیم خان کو ووٹ دلوا سکیں گے۔
عمران خان نے جو پارٹی میں الیکشن کروائے ہیں اس کا بھی انہیں کافی نقصان ہوا ہے۔ جن لوگوں نے پارٹی الیکشن میں شکست کھائی انہوں نے اور انکے ساتھیوں نے بھی علیم خان کو ووٹ نہیں دیئے۔زمان پارک میں عمران خان نے اپنے ننھال میں زندگی گزاری زمان پارک ٹرسٹ پراپرٹی تھی لیکن جنرل برکی نے ایوب خان سے سپیشل اجازت لیکر برکی خاندان کو الاٹ کرائی۔ آغا احمد رضا ڈپٹی کمشنر لاہور تھے پوری زمان پارک کی کوٹھیاں برکی خاندان کو الاٹ ہوئیں۔ عمران خان کی والدہ آغا احمد رضا کی بہن تھیں۔ ماجد خان کے والد کی انگلینڈ لارڈ میں فوٹو لگی ہوئی ہے وہ بھارت کے زمانہ میں بہت ہی مشہور کرکٹر تھے۔ ماجد خان عمران سے پہلے پاکستانی ٹیم میں تھا۔ ماجد خان ہی عمران کو پاکستانی کرکٹ ٹیم میں لایا تھا۔ جاوید برکی عمران کے خالہ زاد بھائی تھے لیکن جب عمران کرکٹ میں ہیرو بنا تو اس نے ماجد خان جو بہترین کرکٹ کا کھلاڑی تھا لیکن Bad Patch کے ایام میں اس کو ٹیم سے نکال دیا، فیصلہ گو انصاف پر مبنی تھا لیکن ماجد خان کے کیریئر کیلئے تباہ کن ثابت ہوا۔ جمخانہ گارڈن میں سٹیڈیم بھی برکی خاندان کی وجہ سے محفوظ رہا، گلبرگ سٹیڈیم بھی آغا احمد رضا برکی ڈپٹی کمشنر کی وجہ سے بنا۔ عمران خان کے والد میانوالی کے رہائشی تھے اور بی اینڈ آر میں ایس ای کے عہدہ پر تعینات تھے، جنرل برکی اور نواب کالاباغ کی مخالفت کی وجہ سے نوکری سے استعفیٰ دے کر ٹھیکیداری شروع کردی تھی جس میں وہ کافی کامیاب تھے لیکن ان کی فیملی میانوالی رہتی تھی لاہور میں عمران خان کے ننھال کی وجہ سے اثرورسوخ تھا لیکن محلاتی سازشوں کی وجہ سے زمان پارک میں بھی عمران خان علیم خان کو اکثریت نہ دلا سکے۔ ایاز صادق کے متعلق میری اطلاعات کے مطابق وہ کشمیری ہیں اور سردار محمد اقبال چیف جسٹس مغربی پاکستان ہائی کورٹ کے داماد ہیں۔ سردار محمد اقبال نہایت قابل اور قابل احترام ججز میں تھے اسکی وجہ سے بھی ایاز صادق کو ووٹ ملے۔ … (جاری)