لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے الطاف حسین کے خلاف غداری کا مقدمہ قائم کرنے کےلئے دائر درخواستوں کی سماعت میں ریمارکس دئیے ہیں کہ عدالت کےلئے یہ ایک قانونی معاملہ ہے اس کے سیاسی پہلوﺅں سے عدالت کو کوئی غرض نہیں۔ بطور جج وہ اپنے حلف کی پاسداری کر رہے ہیں۔ عدالت نے درخواستوں کی سماعت 11 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے الطاف کی پاکستانی شہریت کے متعلق مکمل جواب طلب کرلیا جبکہ آئند ہ سماعت پر چیئرمین پیمرا کو ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر عدالتی حکم کے مطابق ٹی وی چینلز پر الطاف کے بیانات نشر کرنے کی پابندی سے متعلق میڈیا مالکان کو نوٹسز کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ قائم مقام چیئرمین پیمرا نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم کے بعد الطاف حسین کی خبر چلانے پر ٹی وی چینلز کو شوکاز نوٹس جاری کر دئیے گئے ہیں۔ یہ نو ٹسز 7 اکتو بر کو جاری کئے گئے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کس کس کو نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔ ایک ہی نوعیت کا نوٹس جاری کرنے پر عدالت نے ناراضیکا اظہار کرتے ہوئے ان کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ عدالت نے چیئرمین پیمرا کی حاضری سے استثنیٰ کی استدعا مسترد کر دی۔ ایم کیو ایم کی وکیل نے کہاکہ یہ سیاسی ایشو اور سیاسی درخواستیں ہیں۔ جس پر جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دئیے کہ بے شک یہ سیاسی ایشو ہے لیکن عدلیہ کیلئے نہیں۔ عدالت کےلئے یہ ایک قانونی معاملہ ہے۔ متفرق درخواست دائر کرنے والے ایک درخواست گذار محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ تمام چینلز نے برطانیہ میں الطاف کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی کوریج کی اور ان کی تصاویر کی فوٹیج بھی چلائی جو کہ عدالتی حکم عدولی ہے۔ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ منی لانڈرنگ کیس میں غیر ملکی چینلز نے خبریں نشر کی ہیں پاکستانی چینلز نے نہیں کی۔ جس پر عدالت نے کہا کہ یہ پابندی صرف پاکستانی چینلز کے لئے نہیں بلکہ غیرملکی چینلز کے لئے بھی ہے۔
الطاف کیس
الطاف پر غداری کے مقدمے کیلئے درخواستیں، قانونی معاملہ ہے، سیاسی پہلوﺅں سے غرض نہیں: ہائیکورٹ
Oct 17, 2015