چندی گڑھ (نیٹ نیوز + نیوز ڈیسک) بھارت کی ریاست ہریانہ میں بی جے پی کے وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ اگر مسلمانوں کو بھارت میں رہنا ہے تو انہیں گائے کا گوشت کھانا چھوڑنا ہو گا۔ وزیراعلیٰ نے یہ بات اخبار انڈین ایکسپریس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی لیکن بعد میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔ گذشتہ روز وزیراعلیٰ منوہر لال کھنڈ سے اترپردیش کے ضلع دادری میں پیش آنے والے اس واقعے کے بارے میں پوچھا گیا جس میں ایک مسلمان محمد اخلاق کو گائے کا گوشت کھانے کے شبہے میں جنونی ہندو¶ں نے قتل کر دیا تھا۔ جواب میں انہوں نے کہا کہ ’دونوں طرف سے غلط فہمی ہوئی تھی اور گائے کے بارے میں اتنی ہلکی بات نہیں کہی جانی چاہیے تھی۔‘ اخبار نے پھر پوچھا کہ ملک کی ایک بڑی آبادی مسلمانوں اور عیسائیوں پر مشتمل ہے، وہ کیا کھائیں یا نہ کھائیں اس کا اختیار کیا خود انہیں نہیں ہونا چاہیے؟ اس پر منوہر لال کھنڈ نے کہا کہ ’مسلمان یہاں رہیں لیکن انہیں گائے کا گوشت کھانا چھوڑنا ہو گا۔ یہ ہمارا عقیدہ ہے۔ گائے کا گوشت چھوڑ کر بھی تو وہ مسلمان رہ سکتے ہیں۔ لیکن بیف کھانے سے معاشرے کے جذبات مجروح ہوتے ہیں، وہ آپ نہیں کر سکتے۔‘ اس بیان پر وزیراعلیٰ ہریانہ کو شدید کڑی سیاسی تنقید کا ملک بھر سے سامنا کرنا پڑا۔ کانگریس کے ترجمان نے منوہر لال کے بیان کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے جمہوریت کیلئے افسوسناک دن قرار دیا جبکہ حکمران جماعت بی جے پی جس سے منوہر لال کا تعلق ہے کے ترجمان نے کہا ہے کہ بی جے پی کا اس بیان سے کوئی تعلق نہیں۔ منوہر لال کے خیالات درست نہیں جبکہ عام آدمی پارٹی کے ترجمان نے وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ وہ غیر ذمہ دارانہ بیان دینے پر منوہر لال کو برطرف کریں۔ سیاسی تنقید بڑھنے پر منوہر لال جو آر ایس ایس کے رضاکار ہیں اور جنہوں نے اپنی ریاست میں گائے کے ذبیحہ اور گوشت کھانے پر پابندی لگا رکھی ہے کہا کہ ان کا بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔
وزیراعلیٰ ہریانہ
”مسلمانوں نے بھارت میں رہنا ہے تو گائے کا گوشت کھانا چھوڑ دیں“ وزیراعلیٰ ہریانہ کا مشورہ
Oct 17, 2015