غیر ملکی فوجیں نکالی جائیں‘ مذاکرات پر تیار ہیں : افغان طالبان‘ اوباما نے اچھا فیصلہ کیا : اشرف غنی

Oct 17, 2015

کا بل (آن لائن) طالبان نے افغانستان کی جاری کشیدہ صورت حال کے سیاسی حل کے لئے امن مذاکرات کی بحالی کی خواہش کا اظہار کردیا ہے تاہم مذاکراتی عمل سے قبل غیرملکی فوجوں کی واپسی اور ملک میں اسلامی حکومت کے قیام کو ضروری قرار دیا ہے جبکہ افغان صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ امریکی فوجیوں سے متعلق صدر اوباما نے اچھا فیصلہ کیا ہے۔ غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطابق ترجمان طالبان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم جنگ کو ختم کرنے کے لئے با معنی مذاکرات کے آغاز کے لئے تیار ہیں۔‘واضح رہے کہ یہ بیان امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے افغانستان سے غیر ملکی فوجوں کے انخلا کے منصوبے میں تبدیلی کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔ طالبان نے بیان میں کہا کہ قبضہ کسی بھی صورت میں ہو اسے ختم ہونا چاہیے۔ افغانیوں کے اتفاق رائے سے یہاں اسلامی حکومت بنائی جائے اور افغانستان کے داخلی معاملات میں بیرونی مداخلت ختم ہونی چاہیے۔طالبان نے مزید کہا ہے کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ جب افغان شہریوں کو قبضے کے خاتمے اور غیرملکی فوجوں کی واپسی کے حوالے سے یقین دہانی کروائی جائے گی تو بات چیت سے تمام مسائل باآسانی حل ہوجائیں گے۔ دوسری جانب افغانستان کے صدر اشرف غنی نے افغانستان میں امریکی فوج کی موجودہ تعداد کو برقرار رکھنے کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر اوباما کا فیصلہ امریکہ اور افغانستان کے مضبوط تعلقات کو ظاہر کرتا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق جمعہ کے روز اشرف غنی نے سوشل میڈیا پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر اوباما نے افغانستان کے موجودہ سکیورٹی حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایک اچھا فیصلہ کیا ہے۔ افغانستان حکومت اور عوام امریکہ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اشرف غنی نے کہا کہ صدر اوباما کا یہ فیصلہ امریکہ اور افغانستان کے تعلقات کی مضبوطی کو ظاہر کرتا ہے۔
طالبان/اشرف غنی

مزیدخبریں