سرینگر (نیٹ نیوز + ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں اتوارکو بھی بھارت کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری رہے۔ بھارتی فوج نے گاﺅں جلا ڈالا، 100 گھر راکھ کا ڈھیر بن گئے، جموں میں ہندو پولیس افسر کو پتھر مار مار کر قتل کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق شوپیاں کے ناگہ بل گاﺅں میں لوگوں نے بھارتی فوجیوں پر الزام لگایا کہ انہوں نے رہائشی مکانات کے اندر گھس کر قیمتی اشیا توڑ پھوڑ ڈالیں اور پیلٹ فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 45 افراد زخمی ہو گئے۔ ناگہ بل شوپیاں میں کئی گھنٹوں تک پولیس و فورسز کے خلاف لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ مقامی لوگوں نے مزید بتایا کہ بھارتی اہلکاروں نے نجی گاڑیوں کے بھی شیشے چکنا چور کرڈالے۔ کشتواڑ کے علاوہ ڈوڈہ، بھدرواہ اور دوسرے علاقوں میں بھی انتہاپسند بھارتی تنظیم آر ایس ایس کے خلاف مکمل ہڑتال کی گئی۔ اس دوران دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے۔ دوسری جانب انسانی حقوق کی علمبردار تین بڑی تنظیموں ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا، ہیومن رائٹس واچ اور انٹرنیشنل کمشن آف جیورسٹس نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں وادی میں بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ کا شدید نوٹس لیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پبلک سیفٹی ایکٹ کو ختم کیا جائے، جس کے تحت چار سو سے زیادہ افراد بشمول بچوں کو پابند سلاسل کیا گیا ہے۔ بیان میں حکام سے اپیل کی گئی کہ اس ایکٹ کو فوری طور واپس لے کر گرفتار کئے گئے افراد کی رہائی عمل میں لائی جائے۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا پبلک سیفٹی ایکٹ بین الاقوامی ضابطوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے اس لئے اس کو فوری طور واپس لیا جانا چاہئے۔ ہیومن رائٹس واچ کی ساﺅتھ ایشیا ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے کہا کہ حکومت کو اس بات کا حق حاصل ہے کہ وہ تشدد پر قابو پانے کے لئے اقدامات کرے لیکن باضابطہ چارج کے بغیر گرفتاریوں سے غیرقانونیت بڑھتی ہے۔ میناکشی نے کہا کہ پی ایس اے کے تحت بچوں کی گرفتاری نہ صرف غیرقانونی ہے بلکہ سالوں تک اس کے منفی اثرات باقی رہیںگے۔ علاوہ ازیں بھارتی فوج نے کشتواڑ میں حریت پسندوں کو چھپانے کا الزام لگا کر سکھنوئی نامی گاﺅں کو آگ لگا دی جس سے 100 مکانات راکھ کا ڈھیر بن گئے۔ کٹھ پتلی انتظامیہ اسے اتفاقی حادثہ قرار دے رہی ہے جبکہ گاﺅں کے رہائشیوں نے کہا کہ سادہ لباس میں ملبوس بھارتی فوجی رات کے اندھیرے میں گاﺅں کے قریب دیکھے گئے۔ علی الصبح ایک گھر سے لگنے والی آگ پورے گاﺅں میں پھیل گئی۔ دریں اثناءضلع کٹھوعہ کے علاقے بلاور میں نامعلوم افراد نے پولیس افسر ہمت کمار کو پتھر مار مار کر قتل کردیا اور فرار ہوگئے۔ قبل ازیں جے کے ایل ایف کے وائس چیئرمین مشتاق احمد اجمل نے سری نگر میں جاری بیان میںکہا ہے کہ چیئرمین یاسین ملک کے شدید بیمار ہونے سے متعلق پھیلائی گئی خبریں بے بنیاد ہیں۔ یاسین ملک خیریت سے ہیں تاہم انہیں صحت کے کچھ مسائل کا سامنا ہے جن کے علاج کیلئے توجہ دلانے کے باوجود کٹھ پتلی انتظامیہ اور سنٹرل جیل حکام توجہ نہیں دے رہے۔
کشمیر