انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ(آئی ایم ایف ) نے پاکستان سے ساختیاتی اصلاحات پروگرام کا ریکارڈ جاری کردیا جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک کے تین اہم ترین اداروں پی آئی اے، پاکستان سٹیل اور ریلوے کا خسارہ 705 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔گزشتہ تین برسوں کے دوران گیس کے شعبے میں بھی خسارے کے حجم میں 11.5 فیصد اضافہ ہوا ہے اورقدرتی گیس سسٹم کو ہونے والے سالانہ نقصان کا تخمینہ 6 ارب روپے لگایا گیا ہے تاہم اس عرصے کے دوران گیس کی قیمتوں میں 20 فیصد تک اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق پاور سیکٹر کی کئی کمپنیوں کے اکاونٹس بھی 660 ارب روپے کے قرضوں سے بھرے ہوئے ہیں جن میں سے 348 ارب روپے کے قرض گزشتہ تین برسوں میں لیے گئے حالانکہ اس دوران کنزیومر ٹیرف میں بھی مسلسل اضافہ ہوتا رہا، اگر مذکورہ سرکاری اداروں اور پاور کمپنیوں کے خساروںکو یکجاکیا جائے تو اس کا حجم 1.365 کھرب روپے بنتا ہے جو کہ ملک کے موجودہ سالانہ ترقیاتی پروگرام 1.25 کھرب روپے سے بھی زیادہ ہے۔پاکستان میں آئی ایم ایف کا ساختیاتی اصلاحات پروگرام تین سالہ توسیعی سہولت فنڈ کے تحت شروع کیا گیا تھا جو تیس ستمبر کو ختم ہوچکا ہے۔رپورٹ کے مطابق 13-2012 میں مذکورہ تینوں سرکاری اداروں کے مجموعی خسارے کا حجم مجموعی قومی پیداوار کا 1.7 فیصد تھا جو 16-2015 میں بڑھ کر جی ڈی پی کا 2.3 فیصد ہوگیا جبکہ جی ڈی پی کا حجم بھی اب کافی بڑھ چکا ہے۔آئی ایم ایف کے مطابق انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج لگاکر کنزیومر گیس ٹیرف 540 روپے فی یونٹ سے بڑھا کر 647 روپے کردیا گیا جبکہ پاور سیکٹر کے واجب الادا رقم کا حجم بھی جی ڈی پی کے 2.2 سے 2.3 فیصد تک ہے۔پاور سیکٹر کے بقایا جات کا بڑا حصہ جون اور اگست 2013 میں ادا کردیا گیا تھا لیکن واجب الادا رقم کا حجم دوبارہ بڑھ گیا تاہم اس کی رفتار کم ہوگئی ہے۔کہ پاور سیکٹر کا ترسیلی خسارہ کم ہوکر 17.9 فیصد رہ گیا جبکہ وصولیاں بھی 5 فیصد اضافے کے بعد 92.6 فیصد ہوگئی ہیں۔